قومی عوامی اجتماع میں گلگت بلتستان کیطرف سے ایچ جی آئی ایس ایف نے چار ٹرآف ڈیمانڈ پیش کیا
کراچی (پریس ریلیز) ھینڈز پاکستان[این جی او] کے ذیر اہتمام کراچی میں قومی عوامی اجتماع بعنوان آو بنائیں پاکستان کا انعقاد ہوا جس میں تمام صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور کشمیر کے نمائندہ تنظموں نے ثقافتی اظہار کے علاوہ چاٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔
اس پروگرام میں پانچ ہزار سے زائد پاکستان کے شہری اور دیہی تنظیموں نے حصہ لیا جس کا مقصد تصور پاکتسان2025 پیش کرنا تھا۔ اس قومی عوامی اجتماع میں تمام تنظیموں کے شرکاء4160ے مباحثوں، تقاریر،تھیٹر، چاٹر آف ڈیمانڈ، اور ریلی کے ذریعے پاکستان2025 کا تجزیہ اور پائیدار ترقی کے تناظر میں اپنی رائے پیش کی۔
گلگت بلتستان کی نمائندگی ایچ۔جی،آئی،ایس ایف نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں سے ایک فکری مباحثہ اور رائے کے بعد کی جس میں تلوار رقصکن علاوہ گلگت بلتستان کے جانب سے چاٹر آف ڈیمانڈ جناب مولا مدد قیزل نے پیش کی۔
گلگت بلتستان کی جانب سے پیش کی گئی چاٹر آف ڈیمانڈ کے نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔گلگت بلتستان کی آئینی خود مختاری کو تاریخی پس منظر میں بحال کیا جائے۔
2۔گلگت بلتستان کے سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے
3۔ معدنیات اورمقامی وسائل پر حق مقامی لوگوں کو دیا جائے
4۔گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کیا جائے
5۔ماحولیاتی تبدیلیی یا موسمی تغیرات کا سبب بنے والے تمام منصوبوں اور عوامل کو روک دیا جائے۔
6۔گلگت بلتستان میں اعلی تعلیمی اداروں [ میڈیکل، انجنیرنگ، اور آرٹس یونیورسٹیز] کا قیام عمل میں لایا جائے
7۔جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔
8۔ مسلکی منافرت پھیلانے والے تمام عناصر کا خاتمہ کیا جائے۔
9۔ گلگت بلتستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی احیاء4 کے لئے لازمی اقدامات کئیے جائے۔
10۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کو اپنے علاقوں میں روزگار کے سہولیات اور مواقعے پیدا کیاجائے۔
چاٹر آف ڈیمانڈ کے علاوہ طلبہ و طالبات نے گلگت بلتستان کو در پیش مسائل کو چارٹ اور پلے کارڈ کے ذریعے ارباب اختیار تک پہنچانے کی کوشش کی۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جو وطن وعزیز سے بے پناہ محبت کے باوجو د محرومی کا شکار ہے۔ اپنی قسمت کے فیصلے کرنے سے قاصر ہے۔ حکمرانوں کے چناو کا حق انہیں حاصل نہیں۔اسلام آباد میں بیٹھے پنجاب ، سندھ،اور خیبر پختون خواہ کے نمائندے ہماری قسمت کے فیصلے کر رہے ہیں۔اٹھاسٹھ سالوں سے گلگت بلتستان کو کبھی ناردرن ایریا کبھی امپاور منٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009 کے تحت گلگت بلتستان جیسے سیاسی اصلاحات میں ہماری حقیقی شناخت کو چھپایا رکھا۔ آخر میں انہوں نے گلگت بلتستان کی جانب سے یہ سوال ارباب اختیار اور سول سوسائٹی کے عہدادروں سے پوچھا کہ آخر گلگت بلتستان کس جرم کی سزا آج جھیل رہے ہیں ؟