کالمز

چیف سیکرٹری اور فورس کمانڈر، خدا کے لیے موت سے بچاؤ

haqqani logo and pictureآج جناب چیف سیکرٹری صاحب اور جناب فورس کمانڈر صاحب سے ایک درمندانہ فریاد کرنے جارہا ہوں۔

میرے قارئین کو یاد ہے کہ گوہرآباد کے دونوں پلوں کے حوالے سے میری کئی تحریریں اخبارات کی زینت بنی ہیں مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ 2010ء کے سیلاب سے گوہرآباد گیس کی پُل مکمل دریا برد ہوئی تھی اور سنٹر گوہرآباد کی پل کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ گیس میں پل کے بجائے گراڑی کا انتظام کیا گیا تھا۔ اور اسی گراڑی کواس سال بعددیامر کے چیف انجینئر اور دیگر کی ملی بھگت سے اٹھا کر کوئی خراب گراڑی لگادی گئی تھی جس کی وجہ سے آٹھ لوگ دریا برد ہوئے تھے ۔ آج تک ان کی لاشیں نہیں ملی اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ان کے پسماندگان کی کوئی مدد کی گئی جو بہت ہی شرمناک ہے۔

اب مسئلہ سنٹر گوہرآبا کے پل کا ہے۔ اس پل کی طبعی عمر پوری ہوچکی ہے۔ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ تاریں بھی سڑ گئی ہیں۔ لکڑی بھی سڑ کر خراب ہوچکی ہیں۔ میڈیا میں بار بار اس کی خرابیِ حالت کی نیوز شائع ہوئی ہیں تاہم کسی نے کسی قسم کا نوٹس نہیں لیا۔ اس پل سے روزانہ تیس گاڑیاں گزرتی ہیں۔ لوڈ ایک طرف اتارا جاتا ہے۔ بخدا پل کی کیفیت انتہائی حد تک خطرناک اور ڈروانی ہوچکی ہے۔ کسی بھی وقت بڑے حادثے کا خطرہ ہے۔ گوہرآباد کا عوامی ممبر پانچ سال تک وزیر تعمیرات رہا مگر غلطی سے بھی اس پل کی طرف نہیں دیکھا۔کچھ دن پہلے عوام نے دو دو سو روپے جمع کرکے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر اس ادنی سی کوشش سے کیا ہوسکتا ہے۔

بہر صورت میں اپنی تحریر کو طول دینے کے بجائے گوہرآباد کے غریب عوام کی متفقہ آواز جناب چیف سیکرٹری صاحب اور جناب فورس کمانڈر صاحب تک پہنچاتا ہوں کہ خدا کے لیے کسی بڑے حادثے کے ذریعے کئی لوگوں کی جانیں ضائع ہونے سے پہلے پہلے اس پل کی حالت زار کو بہتر بنانے کے احکامات جاری کریں۔ پل کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے۔ ہر آدمی کی زبان پر یہی ایک لفظ ہے کہ حکومت کسی بڑے حادثے کا انتظار کررہی ہے۔ یہ میری آواز نہیں بلکہ ہزاروں لوگوں کی آواز ہے۔ گلگت شہر سے 90کلومیٹر کے فاصلے پر شاہراہ قراقرم کے دہانے پر، یہ پل موجود ہے۔ اگر چیف سیکرٹری صاحب اور فورس کمانڈر صاحب ایک نظر دیکھ ہی لیں تو بہت مہربانی ہوگی۔ اگر نہیں تو اپنے باخبر ذرائع سے ہی تصدیق کر لیں۔ خدا کے لیے انسانی جانیں بچانے کے لیے کچھ کیجیے۔ میں وزیر اعلی اور وزیرتعمیر ات سے اس لیے گزارش نہیں کرتا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بار بار کی فریادیں بارآور ثابت نہیں ہوئیں ہیں۔اگر آپ دونوں نے یہ چھوٹا سا کار خیر کرلیا تو بخدا گوہرآباد کے عوام آپ کو نمازتہجد میں دعا دیں گے۔جناب چیف سیکرٹری صاحب اور فورس کمانڈر صاحب!کیا میری آواز آپ تک پہنچ سکے گی؟ اور کیا آپ میری گزارش پر گوہرآباد کی خستہ حال پُل کو ایک نظر دیکھ سکیں گے؟۔ کیا اس کی درستگی ومرمت کے احکامات جاری کریں گے؟۔ واللہ مجھ سمیت تمام گوہرآبادیوں پر آپ دونوں کا احسان عظیم ہوگا۔ ہم شدت سے منتظر ہیں۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button