شندور سے متعلق معائدہ قبول نہیں، یاداشت کے نتیجے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہواتوذمہ داری صوبائی وزیرامجدافریدی پرعائد ہوگی ،عمائدین لاسپور(چترال)
چترال (نذیرحسین شاہ نذیر) یونین کونسل لاسپور چترال کے عوام ،عمائدین ،سیاسی سماجی کارکنوں نے جن میں محمدشہاب الدین ایڈوکیٹ،ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی،(ر)صوبیدار میجرقلندرشاہ ،(ر)صوبیدار شیراعظم خان،جمال الدین ،افتاب احمد،تیمورخان،محمدوزیرخان گشت،زاراحمدخان ،میرکریم شاہ،علی مدرشاہ اورشیردل نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاکہ وزیرسیاحت امجدافریدی کی طرف سے گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کے وزراء کے ساتھ شندور کے حوالے سے یکطرفہ مفاہمتی یاداشت کی مذمت کرتے ہوئے 20..19اپریل کے سمینار اورخفیہ یادشت کومسترد کردیاہے ۔شندور کبھی متنازعہ نہیں رہا ۔کوکوش لنگر کی چراگاہ کاتنازعہ وفاقی حکومت کے کمیشن اورگلگت بلتستان کی چیف کورٹ میں زیرغور ہے ۔صوبائی وزیرامجدافریدی کویہ حق ہرگز نہیں پہنچتاکہ وہ خیبرپختونخوا کی زمین کومشترکہ میراث قراردے دے ۔ یہ ریونیوڈیپارنمنٹ کاکام ہے شندور کے جشن کاباقاعدہ آغاز 1929ء میں ہوا اُ س وقت چترال کی ریاستی حکومت اپنی زمین پرمیزبانی کرتی تھی ۔ اس کے بعد پولیٹکل ایجنٹ اورڈپٹی کمشنر چترال کواس کی میزبانی مل گئی اس کے حقوق خیبرپختونخوا کی ملکیت ہیں۔ لاسپور کے عوام چراگاہ ،بستی میں عبادت خانوں کے ساتھ مستقل گھروں کے ملکیتی حقوق حاصل ہیں۔تاریخی لحاظ سے شندور پرکبھی تنازعہ پیدا نہیں ہو ا۔پولو گراونڈکبھی متنازعہ نہیں رہا البتہ کوکوش لنگر کی چیراگاہ پرجب بھی لڑائی جھگڑا ہوا لاسپور کے عوام کاپلہ بھاری رہا اورفیصلہ بھی لاسپور کے حق میں ہوا جوخیبرپختونخوا کایونین کونسل ہے یہ بات قابل ذکرہے کہ 2012ء میں سابق صوبائی وزیرمیاں افتخار حسین نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیاتھا کہ صوبائی حکومت اپنی زمین کے ایک ایک انچ کی خفاظت کریگی ۔لاسپور کے نمائندوں نے شبہ ظاہرکیاہے کہ گلگت بلتستان میں بھاری انٹیل جنس کانیٹ ورک اس قسم کے تنازعات پیدا کرکے علاقے کا امن خراب کرناچاہتاہے ۔لاسپور کے نمائندوں نے خبردارکیاہے کہ مذکورہ یاداشت کے نتیجے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو اتواس کی ذمہ داری صوبائی وزیرامجدافریدی پرعائد ہوگی۔