گلگت بلتستان کے سیاسی منظر نامے پہ نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے سیاستدانوں میں چند ایک کے علاوہ باقی سب ہی معاشرے کے عام طبقے سے تعلق رکھتے ہیں-اور یہ عنصر اس خطے کی سیاست کو پاکستانی سیاست سے ممتاز کر دیتا ہے-وطن عزیز میں تو اسمبلیوں میں جاگیرداروں ،چودھریوں،سرداروں اور صنعت کاروں کا موج میلا لگا ہوتا ہے-یہ وہ طبقہ اشرافیہ ہے جس نے کبھی کسی غریب کے آنگن کو پار نہیں کیا-کسی کچی بستی میں رات بسر نہیں کی-کسی پڑھے لکھے بے روزگار کے کرب کو نہیں سمجھا-کبھی اپنی چمچماتی گاڈی سے اتر کر گرمی سردی میں بسوں اور وینوں میں دھکے نہیں کھائے-لوڈشیڈنگ ،مہنگائی،بے انصافی اور تعلیم و صحت کی ابتر صورتحال کا شکار نہیں ہوئے- اس کے برعکس گلگت بلتستان میں اپنے سے کم تر لوگوں کو انسان سمجھنے والوں کی اکثریت کامیاب ہوتی رہی ہے-یہاں تک تو معاملہ ٹھیک ہے-لیکن اقتدار کا نشہ جب سر چڑھ کر بولتا ہے تب یہ بھی بدل جاتے ہیں-اچھا بھلا عام اور معقول انسان ،ایک بڑی سی گاڑی اور لہراتا جھنڈا پا کر فرعون بن جاتا ہے-اس کی گردن میں سٹیل فٹ ہو جاتا ہے-پھر وہ عوام کا نمائندہ اور قائد نہیں رہتا…..ایک وی آئی پی حاکم بن جاتا ہے-اور یہ بات طےشدہ ہے حاکم اور عوام کے مابین ایک مجبوری اور ناگواری کا رشتہ ہوتا ہے-ہم آہنگی،احترام اور اخلاص جیسی صفات غائب ہوجاتی ہیں- ایسے سیاستدانوں میں بے شک ذہانت،سیاسی بصیرت اور طاقت کیوں نہ ہو وہ عوام کا قائد نہیں بن سکتا-قائد کو جو صفت عوام کے دلوں میں زندہ رکھتی ہے وہ اس کا خلوص ہے-اس کےکردار اور نیت کا کھرا پن ہے-جو شخص عظمت کردار سے مالامال ہو،قول فعل میں سچا ہو،مثبت اور اچھی سوچ کا مالک ہو….دراصل وہی قائد بننے کی اہلیت رکھتا ہے- اب وقت آگیا ہے آپ لوگ زات پات ،مسلک برادری سے نکل کر اہل قیادت کو منتخب کرلیں….. ” حدیث دل” سے ایک اقتباس-
پامیر ٹائمز
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔
متعلقہ
یہ بھی پڑھیں
Close
-
عورت کی مہر وفا سے محروم مرد!مارچ 7, 2020