سابق ممبران اسمبلی کے سکیموں کو ختم کرنے، ٹیکنوکریٹس اور خواتین ممبران کوترقیاتی فنڈذ نہ دینا مضحکہ خیز ہے: شیخ مرزا علی
گلگت (پریس ریلیز) گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے ممبران کی بنیادی ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ وہ ایوان کا احترام برقرار رکھیں کسی بھی اسمبلی کے عوامی مینڈیٹ کا احترام اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایسی روایت قائم کرے جس سے گذشتہ اور آئندہ اسمبلی کا تقدس برقرار رہے .موجودہ اسمبلی تا حیات منتخب نہیں ہوئی جو گذشتہ اسمبلی کے فیصلوں اور ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرے گلگت بلتستان کی موجودہ حکومتی کابینہ کی جانب سے گذشتہ قانون ساز اسمبلی کے فیز تھری کے ترقیاتی اسکیموں کو ختم کرنے کا فیصلہ اسمبلی اور عوامی نمائندگی کی توہین ہے جس کی مثال کہیں نہیں ملتی اور اس سے بھی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ گذشتہ اسمبلی کے وہ ممبران جو منتخب نہیں ہوئے یا انتخابات میں حصہ نہیں لیا ان کی اسکیموں کو خصوصی طور پر ختم کیا جائے ۔
اسلامی تحریک پاکستان امید رکھتی ہے کہ موجودہ کابینہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے گی تا کہ اسمبلی کا احترام اسمبلی کے ہاتھوں ہی پامال نہ ہو نیز ٹیکنوکیٹس اور خواتین ممبران کو ترقیاتی فنڈ میں شامل نہ کرنا ممبران اسمبلی میں تفریق ہے جس سے اچھا تاثر قائم نہیں ہو گا ان خیالات کا اظہار اسلامی تحریک پاکستان کے رہنما شیخ مرزا علی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا ۔
بعض ممبران اسمبلی اپنے فرائض منصبی سے ہٹ کر غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں جس سے یہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کا رخ موڑا جائے اور فرقہ وارایت کو ہوا دے کر شرپسندوں کے جذبات ابھارے جائیں ۔
اسلامی تحریک پاکستان نیشنل ایکشن پلان کے تحت کسی مسلمہ اسلامی مسلک کو کافر قرار دینے کے خلاف سخت ایکشن لینے کے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیتا ہے اور امید رکھیتی ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت ایکشن لے جس کے سبب اتحاد بین المسلمین کی فضا متاثر ہو جبکہ اسلامی تحریک پاکستان ہمیشہ سے اسلامی امت میں اتحاد کی خواہاں رہی ہے اور قومی سطح پر امت کے اتحاد کے واحد پلیٹ فارم ملی یکجہتی کونسل کی گلگت بلتستان کی سطح پر بھی تنظیم سازی کرنے جا رہی ہے اور تمام مذہبی جماعتوں کے تعاون سے اتحاد بین المسلمین کو عملی جامہ پہنانے میں کردار ادا کرے گی ۔