حضرت اسماعیل کی قربانی تاریخ انسانیت کا ناقابلِ فراموش واقعہ ہے، مولانا سراجی
گلگت (ہریس ریلیز) حضرت اسماعیل ؑ کی بے مثال قربانی تاریخ انسانیت میں نا قابل فراموش واقعہ ہے جو عظمت ، عزیمت ایثارو قربانی کا ایسا نادر اور حیران کن واقعہ ہے جس سے عقل انسانی دنگ رہ جاتی ہے۔حضرت ابراہیم ؑ نے مولا کے حکم پر اپنے لخت جگر اور اکلوتے اسماعیلؑ جیسے بیٹے کے گلے پر چھری چلا کراپنی سچی وفاداری اور کامل تسلیم و رضا کا ثبوت دیااور قیامت تک کے لئے ایک مثال قائم فرما دی۔ ان خیالات کا اظہارجمیعت علمائے اسلام گلگت و خطیب جامع مسج حضرت علی المرتضیٰؓمولانا رحمت اللہ سراجی نے عید الاضحی کے پر مسرت موقع پر قوم کے نام اپنے ایک پیغام میں کیا۔ انہوں نے پوری قوم کو عید کی خوشیوں پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عید الاضحی ایک مقدس اسلامی تہوار ہے جس میں پورا عالم اسلام قربانی کرتا ہے اور حضرت ابراہیم ؑ کے قربانی کے سنت کو زندہ کرتا ہے ۔ جس شخص کو بھی اللہ نے ہمت اور توفیق عطا فرمائی ہے وہ قربانی کرنا ایک اہم فریضہ سمجھتا ہے ۔ اسلامی مہینوں میں ذی الحجہ اور محرم دونوں مہینے ایک یاد گار حیثیت رکھتے ہیں۔ ان دو مہینوں میں قربانی کی ایسے عظیم الشان مثالیں پائی جاتی ہیں جو تاریخ اسلام کا عظیم سرمایہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حضورؐ نے اپنی پوری مدنی زندگی میں دس سال متواتر بلا ناغہ قربانی کی جو تمام امت کے لئے مشعل راہ اور روشنی کا مینار ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی دراصل اپنے ناجائز خواہشات کو ذبح کرنا ہے ، قربانی کرنے والا در اصل صرف جانور کے گلے پر چھری نہیں چلاتا بلکہ وہ ساری نا پسندیدہ خواہشات کے گلے پر چھری پھیر کرذبح کر ڈالتا ہے ۔ اس شعور کے بغیر جو قربانی کی جاتی ہے وہ سیدنا ابراہیم ؑ اور سیدنا اسماعیل ؑ کی سنت نہیں بلکہ قومی رسم ہے ۔ انہوں نے عید الاضحی کے پر مسرت موقع پر پوری قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مسرتوں اور خوشیوں میں معا شرے کے غرباء، فقراء اور مساکین کو نہ بھولیں کیونکہ اسلام کی معاشرتی نظام میں غربت کا خاتمہ اور غرباء و مساکین اور تنگ دست افراد کی دکھ درد بانٹنے کی بنیادی حیثیت ہے۔