تعصب سے بچنے کا ورد
از قلم: نائب خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ مذہبی تعصب نے کرپشن کو پناہ دی اور ساتھ ہی عوام کو اس بیماری سے بچنے اور بچانے کے لئے تعاون کی اپیل کی ہے جو کہ نہایت ہی خوش آئند ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بطور سیاسی حکیم و عالم کے مرض کی تشخیص کی ہے علاج نہیں بتایا۔ علاج نا ممکن نہیں، مشکل ہے اور وزیر اعلیٰ تہیہ کرے تو آسان ہے۔
ہمارے لوگ دیگر صوبوں کے لوگوں کے نسبت اچھے ہیں، فطرتا صلح جو، امن پسند ، خونی اور ازدواجی رشتوں میں جڑے ہیں، یہ لوگ نہ تو انتہا پسند اور دہشت گرد تھے، نہ تو کرپٹ تھے۔ کرپٹ اور دہشت گرد پیدا کئے ہیں جن کے جراثم اب عوام کے دل و دماغ میں منتقل ہونے کے ناطے تعصب زدہ ہو گئے ہیں۔ مذہبی تعصب نے نہ صرف ہماری دنیاوی زندگی مفلوج کی ہے بلکہ ابدی زندگی بھی سخت خطرے میں ہے۔ تعصب تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔ گویادیگر روحانی بیماریاں تعصب کے بت کے جنم کردہ ہیں۔ ہر لحاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ تعصب بنیاد ہے۔ دہشت گردی اور کرپشن کی تعصب بڑھ جائے تو آدمی انتہا پسند ہوتا ہے ۔ انتہا پسندی کا بت جوان ہوا تو ساتھ جنت کے حور تصور کی لالچ کا بت منتقل کرنے سے دہشت گرد بن جاتے ہیں۔ دل پر تعصب اور لالچ کے بتوں کا قبضہ ہوتا ہے۔
قائد گلگت جوہر علی خان فرماتے تھے کہ دل کو خدا کیلئے خالص رکھناچاہیے، دل میں تعصب اور لالچ کے بتوں کو رکھ کر خود کو مسلمان کہنا ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی بوتل کے اندر پیشاب یا شراب ہو اور باہر شہد کا لیبل لگایا جائے۔
حدیث پاک جس کے دل میں تعصب ہو وہ ہم میں سے نہیں۔ گویا تعصب رکھنے والا حضرت محمد ؐ کے امتی سے خارج ہوتا ہے اورابلیس کے کھاتے میں جاتا ہے۔ قرآن میں ان دو قسم کے بتوں کا ذکر ہے۔ (۱) جعلی بت جو نظر آتے تھے حضرت ابراہیم ؑ نے کلہاڑی سے وار کیا (۲) خفی بت جو ابلیس کی طرح نظر نہیں آتے ہیں(ا) لالچ (۲) تعصب۔
وزیر اعلیٰ چاہتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے دلوں سے خفی بتوں کے جراثیم نکل جائیں۔ فلاحی نظام قائم ہو، میرٹ بحال ہو جائے ، گلگت بلتستان کے عوام سے اسلام کا اصل مساوات محمدیؐ کے بو آئے ، چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے عوام کے لئے یہ علاقہ نمونہ بنے۔
ا۔ آپ روحانی حکیموں کو دعوت دیں جولوگوں کا سامنا کر کے دل و دماغ کا آپریشن کر کے تعصب اور لالچ کے جراثیم نکال دینگے۔ امن و ترقی کے لئے متحرک کرینگے، فی الحال بطور تعاون تعصب سے بچنے کا ورد گلگت بلتستان کے عوام کے لئے پیش خدمت ہے۔ صبح شام 10مرتبہ اللہ رب العالمین اور محمد رحمت العالمین کا ورد کریں، ساتھ معنی اور مفہوم کو دل میں دہرائیں اور یہ احساس کریں کہ میں حضرت محمد ؐ کا کلمہ پڑھتا ہوں جو کہ میرا روحانی باپ و حاکم ہے۔ باپ رحمت العالمین ہیں، میں بد بخت رحمت فرقہ ذات ہوں مجھے بھی فرقہ ذات کے بتوں کو دل سے نکالنا چاہئے اپنے رنگ کو حضور کے رنگ کے صدقے نکالناہوگا رحمت العالمین کے رنگ میں رنگنا ہوگا۔
۲۔ گلگت بلتستان ایک گھر ہے اس گھر میں بیس لاکھ افراد بستے ہیں۔ حضرت محمد ؐ کے نام لیوا ہیں۔ ہم سب کا جسمانی باپ آدم ؑ اور روحانی باپ خاتم نبی ہے۔ گویا ہم سب آپس میں رشتہ دار ہیں، اچھائی ہم سب کا مذہب ہے، ہم سے مساوات محمدی ؐ کی خوشبو آنا چاہئے۔ ہمیں کل مسلمان بھائی کا تصور اجاگر کرنا تھا ہم نے کل فرقہ ذات بھائی کا گمراہ کن تصور اجاگر کر کے نہ صرف حدیث پاک کا نفی کرتے رہے ہیں بلکہ روحانی باپ حضرت محمد ؐ کا کلی نفی کر کے روحانی طور پر حرام بنتے جارہے ہیں۔ نتیجے میں ہم سے خدا ناراض ہے ، امن محبت کی نعمت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ کہتے ہوئے اندر اندر سے پشیمان ہوتے رہنا ہے اور جس جس کو تعصب کے بت کو خوش رکھنے کے لئے نقصان دئے گئے ہو ان سے معافی اورازالے کی تمنا کرتے رہنا، اپنے اپنے خول سے نکل کر اجتماعی زندگی کی تمنا دل میں پیدا کرنا جس کے لئے حکومتی سطح پر عوام کا سامنا کر کے لفظ مسلم لیگ کا روحانی پہلو اجاگر کرنا ہے۔ ایسے اقدامات اٹھانے کی صورت میں ہم بھی بطور محب الوطن شہری کے ساتھ دینگے تاکہ ڈپتی سپیکر جعفر اللہ خان اور وزیر اعلیٰ کے نیک خیالات کی تکمیل ہو جائے۔
چند اشعار :
محنت قناعت سادگی چاہتے ہیں
امن اتحاد کی زندگی چاہتے ہیں
ہم لوگ یہاں سادہ لوح ہیں
علم و ہنر کی آگاہی چاہتے ہیں
خود کفالت کی تمنا لیکر
اجتماعی طور ترقی چاہتے ہیں
تعصب کی مرض کا علاج ہوجاے
حاکم وقت سے حکیمی چاہتے ہیں
گھر کے وسائل پر اختیار ملے
ہم ایسی ہی حکمرانی چاہتے ہیں
دیس میں ابھی تک بجلی کم ہے
چوبیس گھنٹے کی بجلی چاہتے ہیں
کل مسلمان بھائی کا نعرہ لگا کر
پر سکون زندگانی چاہتے ہیں
کب تک پرستش کریں خفی بتوں کی
حضور پاک ؐ سے وابستگی چاہتے ہیں
دیگر صوبوں کو بھی سبق ملے
ایک ایسی روشنی چاہیتے ہے