گلگت بلتستان

گلگت پریس کلب کی سپریم باڈی کا اجلاس زیر صدارت صدر پریس کلب طارق حسین شاہ منعقد ہوا

گلگت: اجلاس میں گلگت پریس کلب کے تمام امور کے اعلاوہ صحافتی کنونشن پر عمل کے مشترکہ اعلامیہ اور صحافتی ظابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلی فیصلے کے گئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے صدر گلگت پریس کلب طارق حسین شاہ نے کہا کہ 5کروڈ 90لاکھ روپے کی خطیر رقم سے دوسالہ پروجیکٹ کے نام پر قائم کیا گیا انفارمیشن سیل اپنی قیام کے بنیادی مقاصدحاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا۔ خطیررقم خرچ کرنے کے نام پر انفارمیشن سیل کی کارکردگی صفر ہے ۔ دوسال میں صرف گاڑیوں کے لئے تیل کی مد میں 40لاکھ روپے خرچ ہوے ، TADA اور دوروں کے نام پر اندھا دھند لوٹ مار کی گئی ہے۔ پروجیکٹ میں 80لاکھ روپے صحافیوں کے لئے ورکشاپس سیمنارز اورمطالعاتی دورے اور کانفرنسز کے لئے مختص کئے گئے تھے وہ رقم کہاں خرچ کی گئی جبکہ 60لاکھ روپے ٹریننگ اور صحافتی استعددکار بڑھانے کے لئے رکھے گئے تھے۔ بدقسمتی سے دوسال کے کے طویل عرصے میں صحافی ان تمام سہولیات سے یکسرمحروم رہے ۔عرصے دوسال سے انفارمیشن سیل نے اپنی تمام تر تواناٗیا ں صرف اخباری اشتہارات چھپنے کے لئے صرف کیں اور بعد ازاں ا ن اشتہارات کو صحافیوں اور اخبارات کو بلیک میل کرنے کے لئے لے کھلے عام استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہو ں نے کہا انفارمشین سیل کی نااھلی کی وجہ سے گلگت بلتستان کے صحافیوں کی فلاح بہبود کے لے ایک کروڈ روپے کی خطیر رقم کی انڈومنٹ فنڈ کے قیام سیکم بھی جون 2015 ختم کرایا گیا جو انصافی ہے اور صحافیوں کا بہت بڑا نقصان ہے۔ تیس جون 2015کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے بجٹ اجلاس میں گلگت پر یس کلب کی قرارداد پر ایک کروڈ روپے کا اعلان کیا تھا جو کہ سمری کی شکل میں جون سے اب تک انفارمیشن سیل میں سڑ رہی ہے علاوہ ازیں وزیر علی ٰ کے اعلان کے باوجود تاحال گلگت بلتستان کے صحافیوں کو صحت اور انسانی جان کی انشورنس پالیسی مرتب نہیں کی گئی۔

طارق حسین شاہ نے کہا کہ انفارمیشن سیل کی نااھلی کی وجہ سے صعافیوں کے مطالعاتی دورے، ٹریننگ ، ورکشاپس، کانفرسز اور استعدد کار بڑھانے کے لے پروجیکٹ میں رکھے گئے ایک کروڈ چالیس لاکھ روپے ضائع کئے گئے۔ انفارمیشن سیل کے قیام کے بعد دوسالہ مدت گلگت بلتستان کی صحافتی تاریخ کے بدترین سال رہے ، اس دوران دس سے زیادہ اخبارات بند ہو چکے ہیں اور باقی بند ہونے والے ہیں جس کی وجہ سے سینکروں صحافی بے روزگار ہو رہے ہیں۔ جب سے انفار میشن سیل کا قیام عمل مین لایا گیا ہے صحافت کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور اس حوالے گزشتہ دنوں میڈیا کنونشن میں بھی وزر اعلی گلگت بلتستاں ن کی موجودگی میں کھل کر اظہار کیا گیا ۔انفارمیشن سیل کے نا اہل ترین ملازمین کی دوسالہ کنٹریکٹ ملازمت خوش قسمتی ختم ہوچکی ہے۔ صوبائی حکومت فوری طور پر ان کے مدت ملازمت کو دوبارہ توسیع نہ دی جاے اور دیگر محکوں سے قابل ترین آفسران کو اور عملے کو انفارمیشن سیل میں ڈپوٹیشن پر تعینات کر تے ہو ئے الگ انفارمیشن سکریٹری، گریڈ 19 کے سی ایس پی کو ڈائریکٹر انفارمیشن اور تین ڈویژن کے لے تین ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن تعینات کی جائیں۔

اجلاس م یں متفقہ طور پر مشترکہ اعلامیہ کے تمام نکات جو کہ اضلاع کے پریس کلبوں کی عمارت تعمیر کرنے اور میڈیا کالونی کے قیام کے EOBI انشورنس ،کلب کے لئے سالانہ گرانٹ ان ایڈ ،انشورنس، وی آئی پی مومنٹ اور املکی وہ بین القوامی دوروں مین گلگت بلتستان کے کے صحافیوں کی شمولیت ،گلگت اور سکردو کو نیشنل ریٹنگ مین لاکر تمام میڈیا ہاوسز کے بیورز کے قیام اور ویج بورڈ ایوارڈ کی فوری نفاظ کا مطالبہ کیا گیا ہے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ میں گلگت بلتستان کے تمام پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹ کے لئے ایک ہی آیئن کی منظوری بھی دی گئیاجلاس میں انفارمیشن سیل کی ناقص کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت مشترکہ علامیہ پر فوری طور پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔انفارمیشن سل کے نااہل اور کرپٹ افیسروں کی مدت ملازمت میں توسیع کسی صورت قبول نہیں ہوگی کیونکہ یہ مطالبہ گلگت بلتستاان کے صحافتی برادری کامشرکہ مطالبہ ہے۔بصورت دیگر صحافی برادری اپنے حقوق کے تحافظ کے لے پورے گلگت بلتستان میں تحریک شروع کرینگے اور کسی بھی قسسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button