کالمز

مغربی رُوٹ کا جھگڑا

خیبر پختو نخوا کے وزیر اعلیٰ پر ویز خٹک نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو محض ایک سڑک قرار دینا کافی نہیں ۔اس سڑک کے سا تھ صنعتی علا قے ، تو انا ئی منصو بے اور مو ا صلات کا پو را پیکج شا مل ہو نا چا ہےئے ۔ہم خالی سڑک کو کبھی قبول نہیں کر ینگے ۔ خیبر پختو نخوا کے تِھنک ٹینک اولسی تحریک کے روح رواں پر وفیسر ڈاکٹر سا جد عالم محسود نے ایک کتابچہ شا ئع کیا ہے ۔جس میں مغربی روٹ اور مشرقی روٹ کے دو الگ الگ منصو بوں کو محض دھوکا ، فراڈ اور جعل سازی قرار دیتے ہو ئے تجویز پیش کی ہے کہ جنرل مشرف نے 2005 ء میں چا ئنا پاکستان اکنا مک روٹ کا ایک ہی نقشہ منظور کیا تھا ۔یہ نقشہ عالمی برادری ، اقوام متحدہ کے تر قیا تی ادارے ، عالمی بینک اور دیگر ما لیاتی اداروں کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔پنجاب حکو مت نے ایک سا زش کے تحت اسے دو حصوں میں تقسیم کر کے مشرقی روٹ اور مغر بی روٹ کا جھگڑا پیدا کیا ہے۔اگر پنجا ب حکومت اپنی ضِد اور ہٹ دھرمی پر قائم رہی۔ تو پو را منصوبہ متنا زعہ ہو کر سبو تاژ ہو جا ئے گا ۔ڈاکٹر محسود نے الزام لگایاہے کہ میاں شہباز شریف ، اسحاق ڈار اور احسن اقبال نے پنجاب کے مفادکا تحفظ کرتے ہوئے پا کستان کے ایک اہم منصوبے کو متنا زعہ بنادیاہے۔اور متضاد دعوے کر کے اپنا اعتبار بھی کھو دیا ہے ۔

اس وقت اگر خیبر پختو نخوا میں اکرم درانی ، امیر حیدر خان ہو تی یا آفتاب شیر پا و کی حکو مت ہو تی تو تمام سیا سی جما عتوں کو اعتماد میں لیکر چا ئنا پا کستان اقتصا دی را ہداری منصوبے کے مسئلے پر وفاق کے سا تھ کا میاب گفت وشنید کی جا سکتی تھی۔ لیکن وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی حکومت کو دیگر سیا سی جماعتوں کا تعاون حا صل نہیں ۔پا کستان تحریک انصاف اکیلی یہ جنگ نہیں لڑ سکتی ۔اس لئے ہماری پو زیشن کمزور ہے ۔وفاق کی صورت حال یہ ہے کہ بلو چستان اور سندھ کے سا تھ بھی کشیدگی بر قرار ہے۔ابھی تک گو ادر پورٹ کی ملکیت ،را ئیلٹی اور بلوچ قوم پر ستوں کے تحفظات کا مسئلہ حل نہیں ہوا ۔وفاق اس پو رٹ پر بلو چستان کا کوئی بھی حق تسلیم کرنے پرآمادہ نہیں ۔گوادر کا شغر اقتصادی راہداری کو چا ئنا پا کستان اقتصادی راہداری کا نام دے کر اس کا را ستہ تبدیل کر دیا گیا۔اور راستہ تبدیل ہو نے کی وجہ سے خیبر پختو نخوا کا پو را صوبہ ا قتصادی راہداری کے ما لی فوائد ، رو زگار کے موا قع ، ٹیکسوں کی آمدنی اور تو نا ئی ، مواصلات ، تجا رت اور انڈسٹری سمیت تمام مراعات سے محروم ہوا۔منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کہتے ہیں کہ پہلے مشرقی روٹ پر کام مکمل ہو گا ۔پھر مغربی روٹ کی با ری آئے گی۔ مگر اندرونی کہانی تک رسا ئی کر نے والے حلقو ں کا خیال ہے کہ مغربی رو ٹ کی باری کبھی نہیں آئے گی ۔

پر انی کہا نی میں آتا ہےکہ پنجاب کے ایک شا طر اور چالاک کسان نے سردار جی کی زمین پر مشترکہ کا شتکاری کا معاہدہ کیا ۔پہلے سال سردارجی سے پوچھا۔ جو فصل ہو گی اُس میں تم جڑیں لو گے،تناّ لو گے یا سر لو گے ؟ سردار جی نے کہا ۔ تناّ اور سَر لے لوں گا۔ پنجابی کسان نے کھیت میں آلو کی فصل لگا ئی۔جس کی پیداوار جڑوں میں ہو تی ہیں ۔دو سرے سال سردار جی نے کہا میں جڑیں لے لوں گا۔تناّ اور سَر تمہارا ہو گا ۔پنچابی کسان نے گندم لگائی۔دانہ اور بھو سہ لے گیا۔ سردار جی پھر نقصان میں رہا ، تیسر ے سال پھر پنجابی کسان نے کہا۔ تمہاری زمین ہے تم اپنی مرضی سے جو چا ہو لے لو۔سردار جی نے کہا جڑیں بھی میری ہو نگی ،اوپر کا سرا بھی میرا ہو گا ۔درمیانی تنا تم لے لو ۔پنچابی کسان نے جوار کی فصل لگا ئی اور سارے خو شے اٹھا کر لے گیا۔

وفاق پا کستان کی مو جودہ نیت پنجا بی کسان کی طرح ہے جو سردار جی کی کمزوری اور حماقت سے بھر پو ر فا ئدہ اُٹھا رہا ہے ۔سکیم جو بھی ہو گی فا ئدہ پنچاب کو ملے گا ۔غازی بر وتھا ہا ئیڈل پا ور منصوبے کو دیکھیں ۔ پانی خیبر پختو نخواکا ہے۔بجلی گھر پنچاب میں اس لئے بنایا گیا تاکہ را ئیلٹی پنچاب کو ملے ۔یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر ساجد عالم محسود نے مشرقی روٹ کو چائینہ پنجاب اکنا مک کا ریڈور کا نام دیا ہے۔متنا زعہ اقتصادی را ہداری منصوبے کے حوالے سے ایک اہم با ت یہ ہے کہ یہ منصوبہ چین کی حکو مت نے جنرل پر ویز مشرف کی محبت سے مغلوب ہو کر نہیں دیا۔اس منصوبے کے سا تھ چین کے ما لی ، تجا رتی ، سفا رتی اور عا لمی مفا دات بھی وا بستہ ہیں۔چین دنیا کی دو سری عا لمی طاقت بننے کے قریب ہے ۔چین نے عا لمی بینک کے مقا بلے میں اپنا بینک بھی قا ئم کیا ہے۔چین نے کا شغر سے گوادر تک اقتصادی راہدا ری کے سا تھ سا تھ کا شغر سے تر کمانستان اور افغانستان تک الگ تجا رتی شا ہراہ کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔یہ شاہرا ہ وسطی اشیا کی 4 ریاستوں کرغیزستان ، تا جکستان، ازبکستان اور تر کما نستان سے ہو کر افعانستان تک آئے گی اور طو رخم کے راستے پشاور میں آکر کاشغر گوادر اقتصادی راہداری سے ملے گی۔2005 ء کا نقشہ گلگت ، چترال ، ملاکنڈ ، چکدرہ ، پشاور اور کو ہا ٹ سے ہو کر گزرتا تھا ۔جنرل مشرف اس راہداری سے خیبر پختو نخوا کے پہا ڑی اضلاع کو فا ئدہ پہنچاناچا ہتے تھے۔چینی حکومت کی اب بھی یہ خواہش ہے کہ اقتصادی را ہداری چترال اور ملاکنڈ سے ہو کر گو ادر پہنچے۔تا کہ تا جکستان اور افغانستان کے سا تھ اس کے دوسے چار تک رابطہ سڑکیں بن سکیں ۔چترال سے تا جکستان ، چترال سے جلال آباد، چترال سے ازبکستان اور بد خشان تک آسانی سے رسائی ہو ۔چینی حکام تا ریخ کا گہرا شعور رکھتے ہیں ۔ان کو معلوم ہے کہ سا تویں صدی عیسوی میں تھان سلطنت کے دور سے گلگت ، چترال ، جلال آباد اور پشاور شا ہراہ ریشم کے اہم پڑاؤ ہوا کر تے تھے ۔وزیر اعلیٰ پر ویز خٹک کی اس بات میں بڑا وزن ہے کہ مغربی روٹ صرف سڑک نہیں بلکہ صنعتی ، تجارتی ، توانا ئی اور مو اصلات کے منصوبوں کا جا مع پیکیج ہو نا چاہیئے۔اور اس پر بھی مشرقی روٹ کے ساتھ ہی کام ہو نا چا ہئیے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button