متفرق
ہنزہ میں تھرمل جنریٹر چالو، لیکن بجلی بدستور غائب
ہنزہ(تجزیاتیرپورٹ ) ضلع ہنزہ کے مرکزی علاقوں میں بجلی کا بحران ختم کرنے کے لئے چلائے جانا والا تھرمل جنریٹر تو چالو ہو گیا ہے، لیکن لوڈ شیڈنگ کا جن اب بھی قابو سے باہر ہے۔ عوامِ ہنزہ کو 48 گھنٹوں کے دوران صرف چار گھنٹے مہیا کی جارہی ہے۔ سکولوں میں سردیوں کی چھٹیاں ہیں، اور طلبہ و طالبات گھروں پر، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے سردی کی لمبی راتوں کے دوران پڑھنے کا موقع نہیں ملتا ہے۔
دوسری طرف، محکمہ برقیات کے ذمہ دار افراد وعدے وعید اور مجبوریاں پیش کر کے دن گزار رہے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لئے کسی بھی منصوبے پر کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔ حسن آباد میں دو میگا واٹ اور مایون مین پانچ سو کلوواٹ کے منصوبوں کے ٹینڈر تو جاری ہو چکے ہیں، لیکن ورک آرڈر جاری کرنے کی توفیق کسی کو نہیں مل رہی۔ حیلے بہانوں سے ٹھیکیداروں کو ورک آرڈر مہیا نہیں کیا جارہا۔
عوامی حلقوں میں اس صورتحال پر شدید غم و غصے کے ساتھ ساتھ مایوسی اور تشویش بھی پائی جاتی ہے۔ ہنزہ میں بجلی کا بحران مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی بجائے جاری منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں ڈال کر عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
بازاروں، گھروں اور دکانوں پر بیٹھے افراد کو آئے روز حکومتی رویے پر تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوے دیکھا جاسکتا ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ سال بھی گزر جائے گا، لیکن ہنزہ میں بجلی کا بحران حل نہیں ہوگا۔
ایک سروے کے دوران مختلف افراد نے وزیر اعلی گلگت بلتستان اور چیف سیکریٹری سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ علاقے کا دورہ کر کے بجلی کے بدترین بحران کو اپنی آنکھوں سے دیکھے، تاکہ ان پر عوامی مسائل آشکار ہو سکیں۔