متفرق

پروازیں چار پھرتیاں ہزار، پی آئی اے نے گلگت سکردو روٹ پر مسافروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا

غذر (جاوید اقبال)  پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے مسافروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے. گلگت اور اسکردو جانےوالی پروازیں بار بار نہ صرف منسوخ کرکے تنگ کر تے بلکہ پروازیں منسوخ ہونے کی صورت میں کنفرم ٹیکٹ کی حشیت کو ختم کرنے کا سلسلہ بهی شروع کردیا ہے. اسی طرح مسافروں سے پیسے بٹورنے نیا طریقہ اختیار کر تے ہوئے ٹیکٹ کا تاریخ تبدیل کر پر بهی ایک ہزار روپے اضافی وصول کرتے ہیں اس سے قبل جہاز میں دو کلاس کے سٹیں ظاہر کرتے تھے یعنی اکانومی اور اکانومی پلس جبکہ اب تو اکانومی کلاس میں کئی کلاس کے نام  دےکر مسافروں سے بھاری راقم وصول کرتے ہیں. حیران کن بات یہ ہے کہ 45 سیٹر جہازکو آتنی کلاسوں میں تقسیم کسے کیے اور مختلف کلاسوں میں کیاسہولیات فراہم کرتے ہیں۔

دوسرا ڈرامہ یہ بھی ہے کہ پی آئی اے کے دفتروں سے سیٹ ملنا تو دور کی بات لیکن مختلف بکنگ ایجنٹ 2سے3ہزار روپے اضافی لیکر  سیٹ فراہم کرتے ہیں گلگت بلتستان کے 10 اضلاع کے  لاکھوں عوام کے لیے 45 سیٹوں کی دو جہازیں برائے نام دیا گیا ہے.لیکن بدقسمتی سے موسم صاف ہونے کے باوجود بھی پروازیں منسوخ کر دیا جاتا ہے۔

اس کی وجہ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ پی آئی اے کے پاس ان جہازوں کی کمی ہے. اس لیے مختلف بہانے بناکر گلگت بلتستان کے عوام کو بےوقوف بنا تے ہیں.مسلسل پروازیں منسوخ ہونے سے مجبور مسافر  پنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں میں رہتے ہیں اور بهاری اخراجات کی وجہ سے بھی پریشان رہتے ہیں تودوسری جانب روزانہ صبح آ ئیر پورٹ آنے جانے میں بهی اخراجات برداشت کر نے پر مجبور ہو تے ہیں۔

گلگت بلتستان کے مایوس مسافروں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان سے مطالبہ کیا ہے کہ پی آئی اے کا نظام فوری درست کر کے مسافروں کو تکلیف سے بچائیں. اور گلگت، اسکردو کے لیے روزانہ تین تین پروازیں چلایا جائے اورگلگت، اسکردو آ ئیر پورٹ کو آل ویدر بنایا جائے. تاکہ مسافروں کو درپیش مسائل حل ہو.

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button