گلگت بلتستان

غذر میں پاکستان پیپلز پارٹی کو شدید خطرات لاحق، صوبائی اور ضلعی قیادت تنقید کی زر میں

گلگت(صفدر علی صفدر) حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ضلع غذر کے سینئر و بانی رہنماؤں نے پارٹی کی صوبائی و ضلعی قیادت کی مایوس کن کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رواں ہفتے اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے نیا لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پیپلز پارٹی غذر کے ایک انتہائی ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا کہ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنر گلگت بلتستان پیر سید کرم علی شاہ کی خالی نشت پر ضمنی انتخابات کے نا کام امید وار انجینئر جواہر علی خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے پیپلزپارٹی ضلع غذر کے سینئر و بانی رہنماؤں کے ایک ہنگامی اجلاس میں پارٹی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کی صوبائی و ضلعی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے انہیں ہر جائز و نا جائز کام کیلئے استعمال کیا گیا لیکن ضمنی انتخابات میں نا کامی کے بعد وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم علی مدد شیر نے ان رہنماؤں کے مسائل حل کرنے کا گوارہ نہیں کیا اور انہیں جان بوجھ کر دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی جس پر انہیں انتہائی دکھ اور افسوس ہوا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل ضلعی ہیڈ کواٹر گاہکوچ میں پارٹی کے ایک اجلاس کے دوران جب علی مدد شیر نے شرکاء سے ان کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا تو بعض جیالے سخت بر ہم ہو گئے اور اٹھ کر وزیر تعلیم سے دست و گریباں بھی ہوئے جس سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے صرف غلام محمد کے ساتھ نہیں بلکہ ہر چھوٹے سے بڑے کارکن کے ساتھ ہاتھ کر دی ہے جس کی وجہ سے منی لاڈکانہ میں پارٹی اپنی آخری سسکیاں لے رہی ہے جو صرف اور صرف وزیر تعلیم اور وزیر اعلیٰ کی ناقص اور مفاداتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ پیپلز پارٹی غذر کے بانی رہنماؤں نے کبھی بھی اعلیٰ قیادت سے ناجائز کام کرانے یا ذاتی مفادات کا تقاضا نہیں کیا بلکہ عوام اور علاقے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جسے منظور نہیں کیا گیا۔اجلاس میں سابق امید وار قانون ساز اسمبلی انجینئر جواہر علی خان نے یہ بھی کہا کہ انہو ں نے اپنا گھر سمیت پوری جمع بونجی خرچ کر کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن پیپلز پارٹی کی جانب سے الیکشن کے اخراجات ادا کئے گئے اور نہ ہی الیکشن کے بعد ان سے اس سلسلے میں کسی نے پوچھنے کا گوارہ کیا اب ان کو خالی کالے اور لال جھنڈے تلے جمہوریت کا نعرہ لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ اگر پارٹی قیادت کی طرف سے اس طرح کی زیادتیوں کا سلسلہ جا ری رہا تو نہ صرف غذر بلکہ گلگت بلتستان سے بھی پیپلز پارٹی کی شناخت مٹ جائے گی اور آنے والے انتخابات میں پارٹی کو بد ترین شکست کا سامنا کر نا ہو گا ۔ اجلاس میں شریک تمام شرکاء نے طویل غور و خوص کے بعد فیصلہ کیا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں غذر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کا پنڈورہ بکس کھول کر وہ اپنی سیاسی کیریر کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button