صحت

اگر کسی کے پاس دیامر میں غیر معیاری ادویات فروخت ہونے کے ثبوت ہیں تو نشاندہی کیجائے، ڈرگ انسپکٹر محمد اسلم

چلاس(پریس ریلیز)ڈرگ انسپکٹر دیامر محمد مسلم نے اپنے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ دیامر میں اب تک کی انسپکشن میں چلاس اور مضافاتی علاقوں میں فروخت ہونے والی دوائی کی بل وارنٹی سے یقینی ہو چکا ہے کہ تمام تر ادویات ملک کے دیگر حصوں میں فروخت ہونے والی ادویات سے مختلف ہر گز نہیں ہیں۔محترم وزیر یا دیگر کسی فرد کے پاس دیامر میں غیر معیاری یا جعلی ادویات کے ثبوت یا شواہد ہیں تو نشاندہی کریں۔بروقت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ڈرگ ایڈمنسٹریشن گلگت بلتستان ارض شمال میں ادویات کی لین دین سے متعلق قوانین کی بالادستی قائم رکھنے میں کوشاں ہے۔جسکی روشنی میں چئیر مین کوالٹی کنٹرول بورڈ ،چیف انسپکٹر آف ڈرگزگلگت بلتستان کی ہدایات کی روشنی میں ضلع دیامر کے پرائیویٹ اور سرکاری سٹورز کی تفصیلی انسپکشن کی۔اور زائدالمیعاد ادویات فروخت کرنے کی پاداش میں اکیس سٹور مالکان کے خلاف کیسز بنائے۔اور حتمی فیصلے کے لئے کوالٹی کنٹرول بورڈ گلگت بلتستان میں پیش کئے۔دس مئی کو کوالٹی کنٹرول بورڈ کے اجلاس میں دیامر سے تعلق رکھنے والے تین میڈیکل سٹورز کو سات ایام کے لئے سر بمہر کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔اس فیصلے کو دیامر میں سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔نتیجتاً ایک مقامی روزنامے میں چلاس میں غیر معیاری اور جعلی ادویات کی فروخت کی غیر حقیقی خبر شائع کروا کر ڈرگ کنٹرول ایڈ منسٹریشن گلگت بلتستان کے اقدامات کو غیر مؤثر بنانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔بغیر تحقیق کے خبریں شائع کر کے ایماندار اور فرض شناس آفیسروں کی بدگمانی کی گئی ہے۔من گھڑت خبروں سے نہ صرف عوام بے یقینی کا شکار ہونگے بلکہ ادویات کے کاروبار سے منسلک افراد کو بھی مالی اور جانی نقصان پہنچ رہا ہے۔اس وقت جن حالات اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے ڈرگ انسپکٹر دیامر اور دیگر اضلاع کے ڈرگ انسپکٹرز احسن انداز میں ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔وہ قابل تعریف ہے۔چونکہ بغیر گاڑی ، آفس اور عملے کے ذمہ داریاں نبھانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔

دس مئی کو کنٹرول اتھارٹی کے منعقدہ میٹنگ زیر صدارت سیکرٹری ہیلتھ گلگت بلتستان نے کی تھی۔اور اس میں DRAPاسلام آباد فارمیسی سیکٹر کے ایک ممبر نے بھی شرکت کی تھی۔اس میٹنگ میں ڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن کی کارکردگی پر اطیمنان کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ایسے میں اس قسم کی تقریر اور بیانات سے اپنی ذمہ داریوں سے ہر گز نہیں گھبرائیں گے۔بلکہ جن میڈیکل سٹورز کے خلاف کاروائی کے لئے بورڈ نے سفارشات کی ہیں ان پر من و عن عمل درآمد کیا ہے۔یہ علاقے کی بدقسمتی ہے کہ یہاں اچھے کی اچھائی بیان کرنے کے بجائے سرکاری ملازمین کو اپنے مقاصد میں استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اپنے فرائض میں اگر کوتاہی کا مرتکب ہوا تو سزاوار ہوں۔بصورت دیگر آزادانہ ماحول میں کارسرکار بجا لانے دیا جائے۔اور کوئی روڑے نہ اٹکائے جائیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button