چترال

رضاکارانہ جذبے سے سرشار لوگ کسی بھی کمیونٹی کیلئے ہیروز کی حیثیت رکھتے ہیں، شعیب سلطان خان

چترال ( محکم الدین) سماجی شعبے کو ترقی دینے کے سلسلے میں مختلف ائیڈیاز کے تخلیق کار اور آر ایس پی این کے چیرمین اور ملکی و غیر ملکی سطح پر ممتاز شخصیت شعیب سلطان نے کہا ہے کہ باوجود طویل عرصے سے چترال میں تنظیمات کے ذریعے ترقی کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ پھر بھی گاؤں کی سطح پر تنظیمات کو منظم کرنے کیلئے گھر گھر لوگوں کی شمولیت بہت ضروری ہے ۔ اور لوگوں کو منظم کئے بغیر غربت کو کم کرنے کا کوئی فارمولا دریافت نہیں ہوا ۔ چترال میں 80کی دھائی میں تنظیمات کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا ۔ کہ لوگوں کو منظم کرکے رضاکارانہ جذبے کو اُبھارا جائے ۔ اور اُن میں بچت کی عادت ڈالی جائے ۔ تاکہ یہ اپنے پاؤں کھڑے ہو سکیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے شعبہ پیڈو آفس میں چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک ( سی سی ڈی این ) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا جب تک تنظمات کی جڑیں ہاوس ہولڈ کی بنیاد پر مضبوط نہیں ہوگی ۔ تب تک ان پر کھڑی دیگر ادارے بھی مستحکم نہیں ہوں گے ۔ اس لئے یہ انتہائی ضروری ہے ۔ کہ اب بھی تنظیمات کے استحکام کیلئے سابقہ طریقہ کار کی تجدید کی جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جب تک لوگوں تک نہیں پہنچا جاتا ۔ لوگوں کی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات کا حصول مشکل ہے ۔ جبکہ کمیونٹی کے لوگوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں ۔ نیز اُن میں ایماندار اور پُر خلوص لوگوں کی کمی بھی نہیں ہوتی ۔ جو اپنے علاقے کے مسائل حل کرنے اور لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے ہمہ وقت فکر مند رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راضاکارانہ جذبے سے سرشار لوگ کسی بھی کمیونٹی کیلئے ہیروز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور مجھے ایسے افراد پر فخر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جس طرح ملکی ترقی و استحکام کیلئے انتظامی ستون ،سیاسی ستون کی اہمیت ہے ۔ اسی طرح سماجی ستون بھی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے ۔ اور جب تک سماجی شعبہ ترقی میں اپنا حصہ نہیں ڈالے گا ۔ کوئی بھی ترقی پائیدار نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ خوشی کی بات ہے ۔ کہ کئی علاقوں میں بلدیاتی نمایندگان نے ایل ایس او کے ڈویلپمنٹ پلان کے تحت کام کا آغاز کیا ہے ۔ اور درا صل ایل ایس اوز حکومتی اداروں کے مددگار ادارے ہیں ۔ یہ اعزاز تنظیمات پر مشتمل مقامی معاون اداروں کو حاصل ہے ۔کہ وہ کسی نہ کسی حد تک مقامی لوگوں کے زیادہ قریب ہیں ۔ اور لوگوں کی ترجیحات کے مطابق گاؤں کی سطح پر کام کرتے ہیں ۔ جبکہ حکومت کا طریقہ کار اوپری سطح پرہے ۔

اس موقع پرچیرمین آئی سی ڈی پی رحمت غفور بیگ ، وائس چیرمین سی سی ڈی این شیر آغا نے چترال میں ایل ایس او ز کو درپیش مسائل سے اُنہیں آگاہ کیا ۔ اور کہا  کہ تنطیمات کی از سر نو تشکیل انتہائی ضروری ہے ۔ تاکہ جن ایکٹی وسٹ نے اس سفر کا آغاز کیا تھا ۔ اب وہ جذبے سے سرشار لوگ تنظیمات اور متعلقہ اداروں سے بہت دور ہو گئے ہیں ۔ اور زیادہ تر تنظیمات غیر فعال ہیں ۔ اس لئے اُن کو دوباہ فعال بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ اس موقع پر اس امر کا بھی اظہار کیا گیا  کہ چترال میں موجود بڑے این جی اوز کی باہمی قریبی روابط نہ ہونے کے باعث بھی کمیونٹی اور ایل ایس اوز کو مشکلات درپیش ہیں ۔ جس میں بعض اوقات اداروں کی کھینچاتانی سے کمیونٹی ترقیاتی منصوبوں سے محروم ہوتے ہیں ۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ یہ ادارے باہمی قریبی روابط استوار کرکے ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں ۔ اور اپنے وسائل اور جذبات صرف اور صرف علاقے کے لوگوں کی بہتری کیلئے کام میں لائیں ۔ اجلاس میں جی ایم اے کے آر ایس پی مظفر ،آر پی ایم اے کے آر ایس پی سردار ایوب ، انجینئرمحمد درجات ، منیجر آئی ڈی فضل مالک ، ممبر بو ر ڈ کاڈو نورالدین ، منیجر سی سی ڈی این عطااللہ اور پیڈو کے اسٹاف بھی موجودتھے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button