گلگت بلتستان

گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق ایک بار پھر سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرِ بحث

اسلام آباد(ابرار حسین استوری) سپریم کورٹ آف پاکستان نے گلگت بلتستان نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عباس، وکلاء تنظیموں اوربار کونسل کی دائرکردہ  گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق اور حق حکمرانی کے حوالے سے پیٹیشن کی سماعت کی۔ سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ آئینی درخواستوں کی سماعت پر سپریم کورٹ نے 2009 گلگت بلتستان سیلف گورنس اینڈ ایمپاورمنٹ آرڈر کے خلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کئے جبکہ سپریم اپیلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججز تقرری کے خلاف درخواست پر بھی رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے فیڈریشن سے جواب طلب کر لیا.

وکلاء نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 1999 میں گلگت بلتستان کے شہریوں کو ملک کے دیگر شہریوں کے برابر حقوق دینے کا فیصلہ کیا تھا جس پر چھ ماہ کے اندر عملدرآمدہونا تھا۔ مگر سپریم کورٹ کا فیصلہ ابھی تک نافذ العمل نہیں ہے۔

وکلانے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی عدالتیں صدارتی حکم نامے کے تحت کام کر رہی ہیں۔

اس موقع پر سپریم کورٹ نے کیس کی باریکیوں کو بہتر انداز سے حل کرنے کے لئیے سینئر وکلاء اعتزاز احسن اور خواجہ حارث کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے عدالت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی خودمختار حیثیت کو بھی پیش نظر رکھنا ہو گا کیونکہ یہ معاملہ گلگت بلتستان کے بیس لاکھ  لوگوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا واقعی یہ انتہائی اہمیت کا حساس معاملہ ہے۔ اسے تحمل اور بردباری سے سننا ہوگا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے تحریری جواب کے لیے مہلت طلب کی اور کہا یہ آسان معاملہ نہیں ہے، اور اس کے عالمی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جس کے لئے وفاق سے ہدایات لینا چاہونگا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایشو فریم کر لیں تواس اہم معاملے کی سماعت کے لئے لاجر بینچ بھی تشکیل دے سکتے ہیں۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button