کالمز

ضلع استور سرکار کی توجہ کی طلبگار!

محمد غازی خان ایڈوکیٹ استوری

جی ہاں ضلع استور جی بی کا پسماندہ ترین ضلع ہے۔ غربت میں امیر ترین بنتا جا رہا ہے۔ استور کے بالائی علاقوں میں نومبر سے اپریل تک برف باری کی وجہ سے لوگ صرف برف میں امیر ترین بنتے ہیں اور اپنے گھروں میں محصو ر ہو کر ر ہ جاتے ہیں گویا ضلع استور سال میں چھ مہینے برف میں ڈھکا رہتا ہے ۔ رابطہ ٹوٹ جاتا ہے اور لوگوں کی صحت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سوکھائیں گئی سبزیاں چھ مہینوں کی خوراک ہوتی ہیں۔اگر خدا نخواستہ لوگ بیمار ہو جائیں تو علاج معالجے کی رسائی نہ ہونے سے بے قضا مر جاتے ہیں۔ کئی فٹ برف پڑنے سے اسنو سلائڈنگ (Snow Sliding) ہر جگہ ہوتی ہے جسکی وجہ سے ہر طرح کی مومنٹ بند ہو جاتی ہے۔یہی نہیں، استور کی بالائی علاقوں میں اکثر تو روڈذ ہی نہیں ہے۔ جہاں جیب ماڈل گاڑی کا روڈ ہے بھی تو وہ بھی کچی سڑک کا ہے۔جو کہ ہر وقت ڈمیج ہوتا رہتا ہے۔برف اور بارش کی زد میں آتا ہے توروڈز کا رابطہ بحال کرنے کے لئے بھی لوگ اپنی مدد آپ کام کرتے ہیں۔ سرکار تو صرف اپریل میں حرکت میں آتی ہے۔ان بالائی علاقوں میں اسکولز کی تعداد انتہائی کم ہیں اور گرلز سکولز نہ ہونے کے برابر ہے۔چند ایک ہائی سکولز ہیں وہ بھی لوگوں کی پہنچ سے دور ہیں۔پورے ضلع میں ایک ہی کالج ہے۔جو کہ اکیسویں صدی کا عجوبہ ہے۔ٹرانسپورٹ کا نظام تو روز اول سے ہے ہی نہیں۔ پرائیوٹ وین گاڑیوں کے مالکان من مانے کرائے وصول کرتے ہیں۔مسافروں سے الگ اور سامان کا الگ کرایہ وصول کرتے ہیں۔ان بالائی علاقوں کے کاروباری لوگ بھی پسماندہ لوگوں سے پانچ سے دس گناہ اضافی منافے کماتے ہیں۔

سرکار کی طرف سے ملنے والی گندم کی سبسڈی وہ واحد مفادِ عوام ہے جو ہر غریب کو ملتی ہے اور اسی میں اصل جمہوریت کی جھلک نظر آتی ہے۔لیکن اب گندم بھی ضرورت کے مطابق نہیں ملتی ۔جو کہ غریب کہ بچوں کو پالنے کا واحد ذریعہ خوراک میں بھی کمی آنے لگی ہے جس سے غریب کی غربت ختم ہونے کے بجائے غریبوں کی مذید استحصال کرنے کے مترادف ہے۔استور کے عوام سرکار سے یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے کہ استور کے لئے گندم کے کوٹے نہ صرف اضافہ کیا جائے بلکہ غریب اور ضرورت مندوں کو ان کی ضرورت کے مطابق گندم مہیا کیا جائے۔سردی کے موسم میں لوگوں کو آمدورفت کیلئے نیٹکوسروس سال بھر کیلئے بحال رکھنے کا انتظام کیا جائے۔برف ہٹانے اور راستے بحال رکھنے سمیت دیگر ضروریات زندگی کیلئے استور کے بالائی علاقوں کے عوام کے لئے سالانہ بجٹ میں اسپیشل گرانٹ مختص کیا جائے۔استور کے عوام کے لئے انسانیت دوست پالیسی بنائی جائے۔ استور کے بالائی علاقوں کے عوام امن پسند

(silent community) پر مشتمل ہیں۔ان کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔استور کی آبادی کو کم ظاہر کر کے یہاں کے عوام کا استحصال نہ کیا جائے۔ ہارڈ ایریا اور برف پوش وادیوں کی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے۔استور کو برابری کی بنیاد پر سرکار توجہ دیں۔استور کی عوام روزگار نہ ملنے اور سخت ترین موسمی حالات کی وجہ سے یہاں سے روزگار کی تلاش میں دیگر علاقوں کی طرف ہجرت کرتے جا رہے ہیں۔ضلع استور محض ہیڈکوارٹر تک محدود نہیں بلکہ اصل استور بالائی علاقوں کی وادیوں پر مشتمل ہیں۔جی بی کے دیگر علاقوں اور ضلعوں کی طرح استور کے عوام کو بھی مفادات سرکار میں برابری پر شامل کیا جائے۔تعلیم، معاشی ترقی، روزگار کے ذرائع ، صحت کی سہولیات، روڈز کی بحالی، تمام علاقوں کے نالوں یا وادیوں کے باسیوں کے لئے نیٹکو ٹرانسپورٹ سروس کی بحالی جو کہ پورے 12 مہینے کیلئے ممکن بنایا جائے۔بالخصو ص برف باری کے سیزن میں اسپیشل گاڑیوں کا بندوبست کیا جائے۔شونٹرٹنل روڈ کو سی پیک میں شامل نہ کروانامنتخب نمائندوں کی نا اہلی ہے۔ عوام کی خدمت چند ٹارگٹڈ جگہوں پر کام کرنے سے اور چند لوگوں کو روزگار دینے سے خدمت عوام ہر گز نہیں ہوتی بلکہ اجتماعی کام کو ترجیح دی جائے جو سب کے مفاد میں ہو۔استور کے عوام اجتجاج اور دھرنوں کے قائل نہیں ہے شاید اس لئے استور کے بالائی علاقوں کو عوام کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ان علاقوں کی عوام اپنی مدد آپ زندہ رہنے کی سعی کرتی رہتی ہے۔استور کی پوری عوام بالخصوص بالائی علاقوں و وادیوں کی عوام وزیر اعظم پاکستان، گورنر گلگت بلتسان، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور فورس کمانڈر گلگت بلستان سے پُرذور اپیل کرتے ہے کہ استور کے لئے خصو صی توجہ دی جائے اور عوام کو درپیش مسائل حل کئے جائے اور وسائل سرکار پر برابری کا حصہ دیا جائے اور بقیہ تمام مسائل و مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔معصوم عوام کو انصاف نہ ملا تو صاحب اقتدار و صاحب اختیار بری الذمہ نہیں ہونگے۔معصوم عوام کو دربار خداوند میں ایسی غیر منصفانہ نظام سے بچانے کی دُعا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

خاموش مزاجی تمھیں جینے نہیں دے گی

اس دور میں جینا ہے تو کہرام مچا دو!

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button