گلگت بلتستان

گلگت : 2007 میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ، کمپنی مالک کروڑوں لے کر بیرون ملک فرار ہوگیا

گلگت (پ۔ر) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ 2007ء میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے کے نام پر ایک غیر معروف نجی کمپنی نے حکومتی خزانے کو کروڑوں کا چونا لگایا۔ کمپنی کو محکمہ بلدیات کی جانب سے تین کروڑ 48 لاکھ 55ہزار روپے موبا لائزیشن ایڈوانس کے طور پر ادا کیئے گئے جن کو لے کرکمپنی کا مالک بیرون ملک فرار ہوگیا ہے۔ کیس دو سال قبل نیب کے حوالے کی گئی تاہم تاحال ملزم قانون کی گرفت سے باہر ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احکامات جاری کیئے ہیں کہ غیر معروف کمپنی کے مالک کو ادا کی گئی رقم واپس لے کر حکومتی خزانے میں جمع کرائی جائے ۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کیپٹن (ر) سکندر علی کی صدارت میں اسمبلی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ممبران ممبر اسمبلی میجر (ر) محمد امین ، کیپٹن (ر) محمد شفیع خان اور ڈی جی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ جی بی نصیر الدین اور سکیریٹری بلدیات آصف اللہ نے بھی شرکت کیا ۔ اجلاس میں آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے پیرا اٹھایا کہ وفاقی حکومت نے ’’صاف پانی سب کے لئے‘‘ کے نام سے ایک منصوبے کے لئے 20کروڑ سے زائد فنڈز فراہم کئے جس کا ٹھیکہ بغیر کسی ٹینڈر کے آئیڈیل ہائیڈروٹیک سسٹم نامی غیر معروف کمپنی کو دیا گیا اور اس کمپنی کو تمام قانونی ضابطوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے موبلائزشن ایڈوانس کے نام پر تین کروڑ 48 لاکھ 55 ہزار روپے ادا کر دیئے گئے۔ اس پر سیکریٹری بلدیات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چند منصوبوں پر اس کمپنی نے کام شروع کیا تھا بعدازاں کمپنی کا مالک سارے منصوبے ادھورے چھوڑ کر بیرون ملک فرار ہوگیا۔ ہم نے اس کیس کو دو سال قبل ہی نیب کو دیا ہے وہ اس پر انکوائری کر رہی ہے ۔ اس وقت اس کمپنی کو پورے پیسے ادا کرنے کے لیے وفاق سے زور دیا جا رہا تھا تاہم اس وقت کے سیکریٹری نے صرف پندرہ فیصد موبلائزیشن ایڈوانس دے کر جان چڑایا۔ اس غیر معروف کمپنی کے پیچھے بڑے ہاتھ تھے۔ اس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ادا شدہ رقم کو فوری طور پر واپس لیا جائے ۔ کمیٹی نے آڈٹ پیرا برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ۔

اس موقع پر آڈٹ کی طرف سے 2013 کا آڈٹ پیرا اٹھایا گیا کہ آغا خان پلاننگ کو خلاف ضابطہ بغیر ٹینڈر کے پینے کے پانی کا منصوبہ دیا گیا۔ اس پر سیکریٹری بلدیات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پی سی ون میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اس منصوبے کو مطلوبہ مہارت رکھنے والے ادارے کو دینا تھا اور یہ حکومت کی مجبوری تھی کیونکہ ڈونرز جب فنڈز دیتے ہیں تو ایسے شرائط کو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے اور عوام فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اگر اس منصوبے کو سرکاری محکموں کے ذریعے کراتے تو لاگت دوگنی ہوجاتی۔ اس پر کمیٹی نے اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا منصوبہ تھا اور کامیاب رہا ہے ۔ کمیٹی نے آڈٹ پیرے کو سیٹل کرنے کا فیصلہ دیا۔

اس موقع پر آڈٹ نے یہ پیرا بھی ُاٹھایا کہ لوکل گورنمنٹ اور آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے تعاون سے بنجر زمین آباد کرنے کے لیے مختلف اضلا ع میں تین زرعی چینلز کا منصوبہ 6 کروڑ کی لاگت سے شروع کیا گیا اور یہ منصوبے تاخیر کا شکار ہوگئے اور عوام کو اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ۔ اس پر سیکریٹری بلدیات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ مرحلہ وار کیا گیا جس کی وجہ سے تاخیر کا شکا ہوا۔ منصوبے کا ایک حصہ مکمل کیا گیا تو دوسرے حصے کی فنڈنگ تاخیر سے ہوئی اور بارشوں کی وجہ سے پہلا حصہ پھر تباہ ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ہم نے محکمہ پلاننگ سے پندرہ فیصد اضافی فنڈ مانگا ہے اگر مل جائے تو مکمل ہوگا۔ اس پر کمیٹی نے پیرے کو سیٹل کرنے کی ہدایت دی ہے کہ محکمہ پلاننگ ضروری فنڈز کو فراہم کرے اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ان سکیموں کی تکمیل کو یقینی بنائیں تاکہ عوام ان سکیموں سے استفادہ حاصل کرسکیں۔

اس موقع پر آڈٹ نے 2013کا یہ پیرا بھی اٹھایا کہ محکمہ بلدیات نے 16 لاکھ کے غیر ضروری اشتہارات دیئے۔ اس پر سیکریٹری بلدیات نے جواب دیا کہ یہ باقاعدہ حکومت کی سفارش پر دیئے گئے اور ادائیگی پی آئی ڈی اور انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے ہوئی۔ اس پیرے کو بھی کمیٹی نے سیٹل کرنے کا فیصلہ کیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button