چترال

چترال، سو سالہ بزرگ تین ہفتوں سے امداد کا منتظر، برفانی تودے تلے دب کر دو مکانات تباہ ہو چکے ہیں

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے گرم چشمہ روڈ پر موغ کے مقام پر سو سالہ بھٹی شاہ با با کا مکان پانچ فروری کو برفانی تودے کی زد میں آکر تباہ ہوا تھا تاہم گھر کے مکین اس سے باہر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ مقامی رضاکاروں نے ان کے گھر سے جب ملبہ ہٹایا تو پتہ چلا کا گھر کی چھت مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہےاورمکان دوبارہ رہائش کے قابل ہی نہیں ہے۔

بھٹی شاہ با با کا کہنا ہے کہ وہ خود تو انتہائی ضعیف ہیں، اور چلنے پھرنے کے قابل نہیں مگر اپنے رشتہ داروں کو اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر بھیجا تھا تاکہ وہ کسی تحصیلدار کو یہاں بھیج کر نقصانا ت کا جائزہ لے اور معاوضہ فراہم کیا جائے تاکہ مکان کی تعمیر ممکن ہو سکے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تحصیلدار نے علاقے تک پہنچنے کے لئے گاڑی فراہم کرنے کی فرمائش کی۔ گاڑی ان کو فراہم کروائی گئی تو پھر دو دن بعد آنے کا کہہ کر غائب ہوگیا اور ابھی تک کسی نے ہمارا حال نہیں پوچھا ہے اور نہ ہی کوئی امداد کیا ہے حتیٰ کہ ہمیں کوئی خیمہ بھی نہیں دیا گیا جس میں ہم اپنا سر چھپاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ رشتہ داروں کے گھر رہنے پر مجبور ہیں۔ مکان تنگ ہونے سے ان کو بھی تکلیف ہے اور گھر کے مالک کو بھی ۔

انہوں نے کہاکہ انصاف کے دعویدار حکومت نے ابھی تک ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا اور ہمارے بچے در بدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ گھر کا سامان ایک ٹراؤٹ فش فارم میں رکھا ہے جو پچھلے پانچ سالوں سے بند پڑا ہے۔

بابا بھٹی شاہ نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کے افسران اثر ورسوخ والوں کے پاس تو جلدی جاتے ہیں اور ان کی مالی مدد بھی کرتے ہیں مگر مجھ جیسے لاچار لوگوں کا پوچھتے تک نہیں ہیں۔ ہم حیران ہیں کہ عمران خان کس طرح نیا پاکستان بنا رہا ہے؟

انہوں نے اپیل کی کہ اگر صوبائی حکومت ان کے ساتھ مدد نہیں کرسکتی تو وفاقی حکومت آگے آئے اور ان کی مدد کرے تاکہ وہ اپنا تباہ شدہ مکان دوبارہ تعمیر کرسکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button