کالمز

ہنزہ کے نوجوانوں کے گورنرمیرغضنفرعلی خان اورشاہ سلیم سے سوالات

تحریر: ایم ایم قیزل

(زیرِ نظر تحریر ہنزہ تھنکرز فورم پر ہونے والی گفتگو پر محیط ہے۔ ہنزہ تھنکرز فورم پر ضلع ہنزہ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اہم علاقائی اور عوامی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں، سوالات اُٹھاتے ہیں اور تجاویز بھی دیتے ہیں۔ )

گورنر اور ممبر اسمبلی سلیم خان کے اپنے حلقے میں کوئی ڈاکٹر نہیں ، بجلی .بحران عروج پر، اور دیگر کئی مسائل درپیش ہیں۔ غیر مقامی لوگ زمینں خرید رہے ہیں ہم ہنزہ تھنکرز فورم کے ممبران جناب گورنر میر غضنفر علی خان اور ممبر اسمبلی شاہ سلیم خان کی توجہ ہنزہ کے عوام کو درپیش مسائل کی طرف مبذول کرنا چاہتے ہیں۔

 سب سے اہم اور بنیادی مسلہ شعبہ صحت کا ہے۔

جناب والا، یہ آپ کو بخوبی علم ہے کہ ہنزہ نے کئی انسانی قیمتی جانیں صرف بنیادی صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے گنوا دی ہیں۔ ہنزہ کے دور دارز علاقوں کی حالت تو خراب ہے ہی، مگر ہنزہ کے صدر مقام علی آباد جیسے مرکزی علاقے میں واقع واحد خواتین ہسپتال میں گزشتہ کئی ماہ سے کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔جسکی وجہ سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، علی آباد جو کہ گورنر و ممبر اسمبلی کا آبائی گاوں ہے میں صورت حال ایسی ہے تو باقی علاقوں کی اس سے بھی بدتر ہے۔

 دوسرا اہم ترین مسلہ بے روزگاری ہے۔

عوام کے منتخب ممبر شاہ سلیم خان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا تھا کہ ہنزہ کی 100 سیٹوں پر غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ کیا سلیم خان کا کام صرف اخباری بیان دے کر خاموش رہنا ہے؟ عوام نے ووٹ دے کر انھیں منتخب کر دیا ہے تو اب ان کا کام ہے کہ عوام کے حقوق کے لیے اسمبلی میں آواز اٹھائے اور ہنزہ کی سیٹوں پر مقامی لوگوں کو ہی بھرتی کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

ہنزہ کے عوام کو درپیش تیسرا اہم مسئلہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے۔

اس حوالے سے عوامی نمائندگان صرف اخباری بیانات کی حد تک کام کر رہے ہیں۔ عملی طور پر اب تک کوئی کام نہیں ہوا ہے۔

چوتھا اہم مسئلہ جس پر ہنزہ کے عوام کو تحفظات ہیں وہ علی آباد سے گزرنے والا سی پیک روٹ ہے۔ مقامی لوگوں کو خدشہ ہے کہ علی آباد بازار سے گزرنے والے اس روٹ کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوگا۔ اس سے نہ صرف مقامی لوگوں کی ذندگی متاثر ہوگی بلکہ اس کی زد میں مال مویشی بھی آئیں گے، اور کاروبار بھی متاثر ہوگا۔

منتخب و غیر منتخب نمائندگان کو چاہئے کہ عاوم کی جانب سے پیش کیے گئے متبادل روٹ پر عمل درآمد کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ہنزہ کے نوجواں اور سماجی کارکنوں کا خیال ہے کہ اس علاقے کا پانچواں بنیادی مسئلہ زمینوں، زمینوں کی مالکانہ حقوق، کا تحفظ ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے اعلان کے بعد کئی غیر مقامی ہنزہ میں زمینیں خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ بااثرغیرمقامی لوگوں نے زمینیں خرید بھی لی ہیں۔ حکومتی نمائندگان خصوصاً گورنر سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہنزہ کی زمینوں کی تحفظ کے لیے قانون سازی کی جائے۔ نیز کے کے ایچ کے لئے استعمال ہونے والی زمین کے معاوضہ جات بھی ادا کی جائے۔

مکرمی یہ ایک حقیقت ہے کہ نوجون ہی کسی بھی ملک و قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہنزہ کے بہت سارے نوجوان منشیات کے دلدل میں پھنس رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ منشیات مثلا چرس اور شراب آسانی سے دستیاب ہیں۔ دوسری وجہ غیر نصابی سرگرمیوں کا نہ ہونا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ نوجوانوں کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد کرے اور علاقے میں منشیات کی خرید و فرخت پر مکمل پابندی عائد کرے اور اس گھناونے کاروبار میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دے۔

ہم حکومت کی توجہ ایک اور اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ سانحہء عطاآباد کے متاثرین حکومت کی جانب سے اقدامات اور امداد نہیں ملنے کی وجہ سے اپنے گھربارچھوڑ کر دوسرے علاقوں میں ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان جناب نواز شریف کے ہنزہ دورہ کے موقع پر کئے وعدوں اب تک کوئی عملی کام نہیں ہوسکا۔ کئی متاثرین گزشتہ سات سالوں سے دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ نیز سانحہء عطا آباد کے بعد اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے متاثرین اب بھی قید بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں اور کچھ کورٹ کچہری کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ اس مسئلے پر بھی منتخب نمائندے، اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے لوگ خاموش ہیں۔

ایک اور اہم مسئلہ جو ان دنوں ہنزہ تھینکرز فورم میں زیر بحث ہے وہ علی آباد ٹنل کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ لوگوں نے اس منصوبے کے بارے میں اپنی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ بھی سوست ڈرائی پورٹ کی طرح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا ایک منصوبہ ہوسکتا ہے۔ لہذا، گورنر صاحب اس منصوبے کی فیزیبیلیٹی رپورٹ منظر عام پر لائے اور عوامی خدشات کو دور کرے۔

الیکشن سے قبل تمام امیدواران عوام سے جھوٹے وعدے کرتے ہیں عوام کو سبزباغ دکھاتے ہیں لیکن الیکشن کے بعد غائب ہوجاتے ہیں کچھ موسمی پرندے صرف الیکشن کے دنوں میں ہنزہ کا رخ کرتے ہیں اسکے بعد ہنزہ سے باہر عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہیں ۔ علاقے میں اپوزیشن کا کردار بلکل صفر ہے ۔ ہنزہ کے عوام یہ سوال کرتے ہیں کہ ان کے مسائل آخر حل کون کرے گا ؟

ہم آپ کے اخبار کے توسط سے گورنرمیرضنفرعلی خان اور ممبر اسمبلی شاہ سلیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہنزہ کے ان بنیادی مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ، اور ان سوالات و خدشات کا جواب دے ۔ کیونکہ عوام میں احساس محرومی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے، جس کے خطرناک مضمرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

و سلام
(اراکین ہنزہ تھنکرزفورم)

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button