عوامی مسائل

دیامر کے علاقے جل میں رابطہ پل نہ ہونے کی وجہ سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق

چلاس(مجیب الرحمان)جل بالا و پائین کے مابین رابطہ پل نہ ہونے سے انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا۔ڈیڑھ سو طلباء کی زندگی خطرے سے دوچار والدین پل صراط سے ڈر کر بچوں کو سکول بھیجنے سے کترانے لگے۔بچوں کے سکول سے واپس گھر پہنچنے تک والدین بیتاب رہنے لگے۔بچوں کی عافیت سے گھر پہنچنے کی دعائیں مانگنے کا سلسلہ جاری ہے۔چلاس شہر سے تقریباً چالیس کلومیٹر کی دوری پر شاہراہ بابوسر جلکھڈ سے ملحقہ نیاٹ ویلی کی ابتدائی دونوں ویلیز جل بالا و پائین کے مابین ملحقہ پل کئی سال قبل سیلاب کی نذر ہواتھا ۔جس کے بعد دونوں ویلیز کے مابین رابطہ منقطع ہوا تھا۔دونوں ویلیز میں مشترکہ صرف ایک ہائی سکول جل بالا میں واقع ہے۔جبکہ جل پائین کے ڈیڑھ سو طلباء بھی اسی سکول میں زیر تعلیم ہیں۔جو روزانہ دریا کی بے رحم موجوں سے کھیل کر بمشکل سکول اور پھر گھر پہنچ جاتے ہیں۔سکول آتے جاتے کئی بچے دریا میں گر کر زخمی بھی ہوئے ہیں۔مقامی افراد نے متعدد بار اپنی مدد آپکے تحت دریا سے بچوں کو بمشکل بچایا بھی ہے۔

مقامی افراد نے میڈیا کو بتایا کہ پل نہ ہونے سے انہوں نے اپنی مددآپکے تحت لکڑی کا تختہ پانی کے اوپر سے بچھا کر عارضی گزرگاہ بنائی ہوئی ہے۔جس جگہ عارضی پل بنائی گئی ہے وہاں پر جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے بہاؤ بھی زیادہ ہے۔اب گرمیوں میں اضافے کے ساتھ ہی دریا کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔جس دن دریا کا بہاؤ مزید بڑھے گا اس دن دونوں ویلیز کا رابطہ مکمل طور پر منقع ہوگا۔اور سکول کے ڈیڑھ سو بچے بھی حصول علم سے محروم ہونگے۔مقامی افراد نے مزید بتایا کہ کئی والدین رابطہ پل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے بھی کترا رہے ہیں۔اور بچوں کے سکول پہنچنے اور واپسی تک تمام گھر والے پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں ۔ان افراد کا مزید کہنا تھا کہ اب تک کئی بچے دریا میں گر کر زخمی بھی ہوئے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر رابطہ پل بنائی جائے تاکہ طالب علموں کے سروں پر موت کے منڈلاتے بادل چھٹ سکیں اور والدین کو ذہنی سکون بھی میسر آسکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button