گلگت بلتستان
غذر میں چار اضلاع اور آبادی کے تناسب سے اضافی نشستوں کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد
غذر(فیروز خان)بالاورستان نیشنل فرنٹ کے زیر اہتمام گاہکوچ میں انگریزوں کے زمانے کے چار اضلاع پونیال ،اشکومن،گوپس اور یاسین کے چار اضلاع کے علاوہ غذر کو سب ڈویژن اور آبادی کے تناسب سے غذر کے لئے اضافی نشستوں کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس میں بالاورستان نیشنل فرنٹ کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان تحریک انصاف ،غذر امن کمیٹی کے ممبران اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بالاورستان نیشنل فرنٹ کے سپریم لیڈرو ممبر قانون ساز اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا کہ غذر کے ساتھ گزشتہ کئی عرصے سے دانستہ طور پر زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے ہم اپنے ساتھ ہونے والی تمام زیادتیوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ ہم کوئی مسکین یا کمزور قوم نہیں جس کی واضح مثال وانا سے لیکر سیاچن تک کے محازوں پر جانوں کا نذرانہ دینے والے جوانوں میں سب سے ذیادہ تعداد غذر کے جوانوں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کھرمنگ ،شگر ہنزہ جو غذر کے ایک تحصیل کے برابر بھی نہیں ان کو اضلاع کا درجہ دیا گیا اور غذر کو جان بوجھ کر یکثر نظر انداز کیا گیا ۔غذر کے لئے 1988 کی مردم شماری کے مطابق بہت پہلے ایک اضافی نشست کا اعلان کیا جانا چاہئے تھا جو نہیں کیا گیا اب غذر میں آ بادی کے تناسب سے دو یا تین نشستوں کا اضافہ کرنا گزیر ہوچکا ہے کیونکہ 1988 کی مردم شماری کے مطابق گلگت کی آبادی 1 لاکھ43 ہزار ہے اور اس کو سب ڈویژن بنا دیا گیا لیکن غذر کے عوام کی امن پسندی کی وجہ سے غذر کو بدستور اندھیرے میں دھکیلا گیا ۔اب ہم اس تحریک کے ذریعے اصولی طور پر آبادی کے تناسب سے اسمبلی میں نمائندگی کے علاوہ غذر میں اضافی ضلع کے قیام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔گوپس یاسین کو ضلع بنانا وقت کی ضرورت ہے اگر گلگت کی آبادی ذیادہ ہے تو وہاں بیشک ایک اور ضلع کا قیام عمل میں لایا جائے لیکن غذر کے ساتھ نا انصافیاں بند کی جائیں ۔ہم حکومت وقت سے اضافی نشست اور ضلع کے قیام کی بات کرتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ نے حکومت وقت کو ووٹ نہیں دیا ۔یہ غذر والوں کا وطیرہ رہا ہے کہ یہاں کے عوام سیاسی طور پر باشعور ہو چکے ہیں اور اپنے فیصلے خود کر نے کا حق رکھتے ہیں یہاں کے عوام میرٹ کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں جو کسی دوسرے علاقے میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب ہم عوامی طاقت سے حکمرانوں کو سے اپنے مطالبات منوا کر رہنگے۔انہوں نے غذر میں نافذ کئے جانے والے بلدیہ ایکٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق بلدیہ ایکٹ لاگو کرنے سے پہلے بلدیاتی انتخابات ہونے چاہئے اس حوالے سے میں اسمبلی میں قرارداد پیش کی تو حکومتی وزراء نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی ضلع غذر کے صدر و سابق پارلیمانی سیکریٹری محمد آیوب شاہ نے کہا کہ میں اپنی جانب سے اور اپنی پارٹی کی جانب سے نواز خان ناجی کا مشکور ہوں جنہوں نے غذر کے حقوق کے لئے ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ آپس میں ہمارے سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن غذر کے حقوق کے لئی ہم سب ایک ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں غذر کو سب ڈویژن بنانے کے لئے فائل بلکل تیار ہو چکی تھی لیکن موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اس فائل کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے لئے سب سے ذیادہ جانوں کا نذرانہ غذر والوں نے دیا لیکن شہداء کی ان قربانیوں کو فراموش کر کے ان علاقوں کو نوازا گیا جنہوں نے دہشت دیکھائی۔ہم شرافت کے علمبردار ہیں اور شرافت سے ہی اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔انہوں نے مذید کہا کہ بیشمار قربانیوں کے باوجود غذر کے عوام کو کبھی را کا ایجنٹ کہا گیا اور کھبی دہشت گرد قرار دئے گئے اگر ہم را کے ایجنٹ یا دہشت گرد ہوتے تو نشان حیدر حاصل کرنے کا اعزاز ہمیں کھبی نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں آنی جانی چیز ہے ہم اس کی پرواہ کئے بغیر اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے کیونکہ ماضی کی نسبت موجودہ ھکومت نے غذر کو سب سے ذیادہ نظر انداز کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ لیگی حکومت نیشنل ایکشن پروگرام اور شیدول فور کے نام پر عوام کو دھمکانے کی کوشش کر رہی ہے اور شیڈول فور میں غذر کے ایسے نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے جو محب وطن ہونے کے ساتھ ساتھ مثبت انداز میں علاقے کی خدمت کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج سے ہم مل کر اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں اگر اب بھی ہم سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر جدو جہد نہیں کریں گے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف غذر کے کوارڈینیٹر ایڈوکیٹ عطاء الرحمن نے کہا کہ تحریک انصاف سیمت غذر کی تمام سیاسی جماعتیں اس چار نکاتی ایجنڈے پر متفق ہیں یہ ایجنڈا کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ غذر کے عوام کا ایجنڈا ہے ہمیں ہاہمی اتفاق و یگانگت سے اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنی ہوگی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و معروف قانون دان نذیر احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ غذر کے ساتھ امتیازی سلوک گزشتہ کئی ادوار سے جاری ہے یہ خوشی کا مقام ہے کہ آج ہم اپنے حقوق کے لئے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اپنے حقوق کے لئے مصلحت کے خول سے نکلنا ہوگا۔جہاں جہاں لوگوں نے اپنے حقوق حاصل کر لیا ہے وہاں کے رہنماؤں نے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر علاقے کے لئے سوچا ہو گا ۔سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے لئے عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن ہمیں متحد ہوکر اپنے حقوق کے لئے لڑنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ غذر بار حقوق کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے غذر امن کمیٹی کے ممبر محمد ابراہیم نے کہا کہ غذر امن کمیٹی اپنے حقوق کے حصول کے لئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی لحاظ سے چار اضلاع پر مشتمل علاقے کو ایک ضلع تک محدود کر کے رکھنا غذر کے عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غذر یونین آف جرنلسٹس کے صدر راجہ عادل غیاث نے کہا کہ غذر یونین آف جرنلسٹس کے ممبران اور تمام صحافی غذر کے حقوق کے لئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ آج پہلی بار غذر کی تمام سیاسی قیادت اپنے حقوق کے لئے میدان عمل میں اتر آئی ہیں ۔کانفرنس کے آخر میں ایک چالیس رکنی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا جس میں غذر کے تینوں منتخب ممبران کے علاوہ ہر سیاسی جماعت سے تین تین نمائندے شامل کئے جائیں گے جو رمضان کے پہلے عشرے میں غذر کے حقوق کے لئے لائحہ عمل طے کرے گی۔