کالمز

پیٹ اور پاکٹ کلچر

 تحریر: راش خان

پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے ستر سال بیت گئے۔ جس مقصد کے لئے یہ ملک بنا تھا اس مقصد کوابھی تک رائج نہیں کیا۔ ہر کسی کی زبان پر کلمہ حق کے برعکس پیسہ اور عہدہ کا ورد جاری ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کو بہت مصیبتیں اُٹھانی پڑی۔ نصف ملک الگ ہوا۔ مالی پریشانی حق پر مسلط ہوئی۔ آپس کی ناچاقی اور اختلافات عروج پر پہنچ گئے۔ ایک طرف سے دہشتگردی سے عوام کی مال اور جان محفوظ نہیں۔دوسری طرف سے جلسے جلوس ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ان سے مشکل اور پریشان کن مسئلہ عوام کی مختلف قومی اور لسانی گروپوں میں بِٹ جانا ہے۔ اُلجھنیں مختلف اوقات میں مختلف اشکال میں اُبھرتی ہیں۔ ہمسایہ ممالک ہماری ہٹ دھرمی پر مذاق اُڑاتے ہیں۔ لیکن ہمارے روز کے جھگڑے اور جلسے دوسرے ممالک کو مذاق اُڑائے گا۔ مزید موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان وجوہات کی بناء پر ملک عزیز کانام داغدار ہوتا ہے۔ ہماری روز کی خبروں میں ٹیلی ویژن پر دہشتگردی، قتل ، بھتہ خوری، اغوا، کرپشن اور باہمی اختلافات کے سوا کوئی اور خبر نہیں آتی۔ جبکہ دوسرے ممالک سب سے پہلے ترقیاتی پروگرام نشر کرتے ہیں۔ جس کا مقصد عوام کو ترقی کے راہ پر گامزان کرکے جدید ٹیکنالوجی سے واقف کرانا ہے ۔ ہماری میڈیا ان خبروں سے عوام کو آگاہ کریں گے جو ملک کے اندر موجود ہیں۔ ان سے ہٹ کر اپنے طرف سے کیا خبر دیں گے۔ یہ خبریں صر ف پاکستانی قوم نہیں پوری دنیا دیکھ لیتی ہے۔ جس سے پاکستان کی ساکھ کو ٹھیس پہنچ جاتا ہے۔ علاقائی مسائل کے لئے ملک میں رائج آئین اور قانون موجود جس کو ایک طرف کر کے جلو س اور نازیبا حرکات سے حل کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ وہ حرکات ہیں جس کی وجہ سے ملک کسی صورت ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ ہمارے ملک کے ہر معاملہ میں ’’ پیٹ اور پاکٹ کلچر‘‘ شامل ہوتا ہے۔ جس کو فسادات مزید تقویت دیتے ہیں۔ ملازمتیں کاروبار، ٹھیکہ، الیکشن وغیرہ ہیں۔ اس کلچر کا استعمال ضروری سمجھا جاتا ہے۔ یہ معاشرے کی تباہی کا واحد عنصر ہے۔ کرپشن کا استعمال انصاف معاشرہ ،عوام کی خوشحالی ملکی کی ترقی اور ساکھ کی تباہی کا باعث ہے۔ ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ ان کے صحیح استعمال کا طریقہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا۔ جس کے وجہ سے درد ناک مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔صرف پیٹ اور پاکٹ کلچر کے خاتمہ اور پاک معاشرہ قدرتی وسائل کو بروئے کار لاکر عوام کو مالی دشواریوں سے نجات دلایا جاسکتاہے۔ ان مسائل کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کرے تو پاکستان چند سالوں میں دنیا کے امیر ترین ملکوں کے صف میں کھڑا ہوگا۔ گلگت بلتستان کے عوام سنہرے تمغہ کے مستحق ہیں۔اتنے اختلافات اور جھگڑوں میں کبھی ’’ پیٹ اور پاکٹ کلچر ‘‘ کو استعمال نہیں کیا۔ اس سے ہٹ کر آپس کے اختلافات ، جھگڑے اور فسادات کو ختم کرکے اخوت اور بھائی چارہ کو اُجاگر کردیا۔خطہ کو امن کا گہوارہ بنادیا۔ آج اللہ کی کرم سے کہیں جھگڑہ،فساد اور جلسہ جلوس نظر نہیں آتا۔ یہ سب کچھ یہاں کے عوام کی ذاتی محنت اور قابلیت کا نتیجہ ہے۔ان کی محنت نے سب کو خوشحالی اور کامیابی کے راہ پر گامزن کردیا۔ سینکڑوں افراد قتل ہوئے۔ آپس کی رشتہ داریاں کٹ گئی مالی مشکلات سب پر حاوی ہوئی۔ لیکن ان سب کو پسِ پُشت ڈال کر اپنا کلچر ، اخوت اور بھائی چارہ کو دوبارہ زندہ کردیا۔ جو آج پاکستان کی تاریخ میں ایک لازوال مثال ہے۔ ملک کے دوسرے حضرات بھی ان سے سبق سیکھ لیں۔ اور ملک کو امن کا گہوارہ بنادیں۔ ’’ پیٹ اور پاکٹ کلچر ‘‘ کو ختم کرکے معاشرہ کو صاف ستھرا اور پُر سکون بنادیں۔ تاکہ آنے والی نسلیں اس کلچر کو ختم کرکے ملک کو آگے بڑھانے کیطرف راغب ہوں۔ ’’ پیٹ اور پاکٹ کلچر ‘‘ کو ختم کرنا فرضی اور اولین ہے۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کو ہمارا مذہب اسلام نے ترغیب دی ہے۔ اس کے ساتھ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اخلاق اور انسانیت کو فروغ دینا ایک اہم قدم ہے۔ کرپشن کا خاتمہ ملک کی سالمیت، ترقی اور خوشحالی کا ہم ستون ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button