خبریںچترال

چترال پولیس نے آرکاری میں کمیونٹی سنٹر پر قبضہ جما کر اسے پولیس اسٹیشن میں تبدیل کردیا

چترال (کریم اللہ) ضلع چترال میں واقع آرکاری ویلی تحصیل لوٹکوہ کا ایک دور افتادہ اور پسماندہ علاقہ ہے ۔ یہاں سڑکوں کی حالت باگفتہ بہ ہے، جبکہ علاقے میں تعلیم کی بھی انتہائی کمی ہے ۔ ویلی میں آفیون کا استعمال تشویش ناک حد تک بہت زیادہے ۔پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ 13 دیہات پر مشتمل اس پوری ویلی میں ایک بھی ڈسپنسری اوربی ایچ یو موجود نہیں ۔

آرکاری کی ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم سدابہار سی سی بی نے 2005ء میں 1لاکھ 80ہزار روپے کی لاگت سے چار کمروں پر مشتمل ایک کمیونٹی سنٹر تعمیرکی تھی۔ بعد میں ایک مخیر خاتون اشرف حبیب کی ڈونیشن کی مدد سے مزید تین کمرے تعمیر کئے گئے ۔شروع میں یہاں سکول قائم تھا، لیکن بعد میں جب دوسری جگہ ایک معیاری سکول وکالج تعمیر کیا گیا توسات کمروں پر مشتمل یہ عمارت لوکل کمیونٹی مختلف قومی مقاصد کے لئے استعمال کر رہی  تھے ۔2015ء کے بلدیاتی انتخابات کے بعد اس عمارت کے اندر ویلج کونسل آرکاری کے دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا ۔

روان برس اپریل کے مہینے میں جب آرکاری میں ڈی پی او نے پولیس تھانے کی منظوری لی تو پولیس اہلکاروں نے گاؤں کے بالکل وسط میں واقع اس کمیونٹی سنٹر سے ویلج کونسل کےدفتر کو بھی ختم کر کے اس پر قبضہ جما دیا، اور اب اسے پولیس تھانے میں تبدیل کردیا گیا ۔ اس تھانے میں پولیس کے علاوہ چترال سکاؤٹس کے اہلکار بھی تعینات ہے ۔

عمائدین آرکاری نے بتایا کہ گاؤں کے بالکل وسط میں تھانے کے قیام کی وجہ سے ہمارے سماجی مسائل میں اضافہ ہوا ہے ۔ کیونکہ ہماری خواتین دکانوں میں جا کرخود سودا سلف لاتی تھیں، اب حالت یہ ہے کہ ہر دکان میں غیر مقامی پولیس اور سکاؤٹس کے اہلکار بیٹھے ہو تے ہیں جس کی وجہ سے خواتین کو سودا سلف لانے میں شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے جبکہ بعض اہلکار گاؤں کے درمیان میں غیر ضروری مٹر گشت کرتے ہیں۔

مقامی افراد کا کہناہے کہ ہم غریب زمیندار لوگ ہیں، ہماری خواتین سروں میں دوپٹہ اوڑھے بنا کھیتوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں، لیکن پولیس اور سکاؤٹس کے اہلکاروں کے گاؤں میں مٹر گشت سے بے پردگی ہورہی ہے ۔

ان کا کہناتھا کہ گاؤں کے وسط میں گورنمنٹ ہائی سکو ل اور ایک کو ایجوکیشن کالج موجود ہے جونہی سکول اور کالج چھٹی ہونے کا وقت آتا ہے تو تھانے کے اہلکار دکانوں میں بیٹھ کر لڑکیوں کو گھورنا شروع کر دیتے ہیں ۔مقامی افراد نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہے یہاں جرائم کی شرح بہت ہی کم ہے اور گاؤں کے بالکل وسط میں کمیونٹی سنٹر پر قبضہ جما کر تھانہ تعمیر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر تھانہ تعمیر کرنا اتنا ہی ناگزیر ہے تودیہی آبادی سے باہر کسی غیر آباد علاقہ میں تعمیر کیا جائے ۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button