Uncategorizedکالمز

دیامر ڈویژن میں مدرسہ فیسٹیول کا انعقاد

سید عبدالوحید شاہ ، کمشنر دیامر استور ڈویژن

ضلع دیامر اس لحاظ سے گلگت بلتستان میں منفرد اہمیت و حیثیت رکھتا ہے کہ اس میں الحمد للہ قرآن و حدیث کے علماء کی تعداد اور ذوق و شوق بلا مبالغہ پورے صوبے سے افزوں تر ہے ۔ یہاں کے علماء کرام اس وقت پاکستان کے گوشے گوشے میں پھیلے تعلیم و تعلم کے پیشے سے منسلک ہیں اور علم قرآن و حدیث کا درس دیتے ہوئے اس خطہ کا نام روشن کر رہے ہیں ۔ چنانچہ اسی ذوق وجذب کو مد نظر رکھتے ہوئے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان جناب کاظم نیاز صاحب نے خصوصی شفقت فرماتے ہوئے اس ڈویژن میں پہلا مدارس فیسٹیول اور پہلی عالمی محفل قرأ ت کی منظوری دی ۔ مدارس فیسٹیول میں دینی مدارس کے طلباء مختلف کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں جن میں کرکٹ ، فٹ بال ۔ والی بال اور رسہ کشی شامل ہیں جب کی ذہنی استعداد کی خاطر جن مقابلوں کا اہتمام کیا گیا ہے ان میں تقریری مقابلے ، حمد و نعت کے مقابلے اور تلاوت کلام پاک شامل ہے ۔ اس ضمن میں ڈویژن کی دور دراز تحصیلوں میں پہلی بار یہ مقابلے اور مسابقے کروائے گئے ہیں جن میں تحصیل شونٹھر ، تحصیل داریل ، تحصیل تانگیر کے علاوہ چلاس اور اس کا مضافاتی علاقہ شامل ہے ۔ یہاں اس امر کا اعتراف کرنا لازم ہے کہ جس قدر شوق و ولولہ سے مدارس نے ان مقابلوں اور کھیلوں میں حصہ لیا اور دلچسپی ظاہر کی وہ بلا شبہ لایق تحسین ہے اور قابل رفتار ہے ۔ یعنی اس سلسلہ ء کو جاری و ساری رکھنے کی مدلل دلیل و اشارہ ہے ۔ منتظمین مدرسہ اور مہتممین نے جس انداز سے لبیک کہا اور اور اپنے قیمتی اوقات کار کو پیش کیا وہ ہمارے لئے باعث شرف ہے ۔

رہی بات پہلی عالمی محفل قرأ ت کی تو وہ انشاء اللہ تعالیٰ اگلے جمعہ کے روز مورخہ 27 اکتوبر ۲۰۱۷ کو ہائی سکول چلاس کے میدان میں منعقد کی جائے گی ۔ اس سلسلے میں اس وقت مسلم دنیا کی سب سے ارفع جامعہ ، جامعہ الازہر مصر کے قاری حضرات کو مدعو کیا گیا ہے ۔ غیر ملکی قرآء حضرات کی دیامر آمد ایک نیک شگون ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا تاریخی سنگ میل ہے جو امسال پہلی بار عبور ہو گا اور اس کے لئے اس ڈویژن کی انتظامیہ ذاتی طور پر چیف سیکرٹری صاحب اور سیکرٹری سیاحت جناب وقار علی خان کی مشکور و ممنون احسان ہے ۔

مندرجہ بالا دونوں پروگرامات کے پیش نظر کے مقاصد میں دراصل چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی ذاتی دلچسپی ان علاقوں سے ہے جس کی بناء پر وہ بنفس نفیس ان دور افتادہ علاقوں کا خود دورہ کر چکے ہیں ۔اور یہاں کی حالت زار کو بدلنے اور کچھ کر گذرنے کا عزم لئے ہوئے ہیں ۔ ازراہ تفنن یہاں ذکر کرتا چلوں کہ جب ہم ان کی معیت میں ایک انتہائی دور دراز اور کٹھن علاقہ میں پہنچے تو وہاں کے سربراہ علاقہ نے باآواز بلند کہا کہ جناب آپ پہلے چیف سیکرٹری ہیں جو یہاں آئے ہیں ۔تو چیف سیکرٹری صاحب ، جو کہ علم و ادب کے خانوادہ سے تعلق رکھتے ہیں اور زیرک طبع واقع ہوئے ہیں ، نے فوری جواب دیا ؛ہاں شائد آخری بھی ہوں (کہ اس علاقے کی درشتگی اور دور افتادگی سے عمومی طور پر افسران بالا کے لئے بارہا آنا مشکل امر ہے )۔مدرسہ کے طلباء و اساتذہ کو قومی دھارے میں لانے اور ان کے بے بہا علم کو ملکی مفاد میں استعمال کرنے اور انہیں معاشرے کا مفید اور موقر فرد بنانے کے لئے اس سے بہتر کوئی دوسرا طریقہ میسر نہ تھا ۔ میسر بہترین طریقوں کا انتخاب کرتے ہوئے اس دفعہ جس انداز سے محکمہ سیاحت ، مدارس عربیہ اور ڈویژن انتظامیہ نے اس کار خیر کا آغاز کیا ہے انشاء اللہ ہمیں اس سے امید بندھتی نظر آتی ہے کہ سال آئندہ یہ فیسٹیول مزید نکھر کر سامنے آئے گا اور اسی طرح اپنے منطقی مقاصد کی برآوری کی خاطر کاآمد ثابت ہو گا ۔

محفل قرأ ت کے ان بابرکت اور تاریخی لمحات میں ضرور شرکت کیجیے اور اپنے احباب کو بھی اس میں ضرور ہمرکاب رکھیے گا ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button