کالمز

گلگت میں یوم حُسین علیہ السلام

شکو ر علی زاہدی

حضرت امام حسین ؑ محسن انسانیت ہیں آپ کا مشن پیغام اور تحریک اسلام اور انسانیت کی بقا تھی ۔ تاریخ عالم اور تاریخ اسلام میں حضرت امام حسین ؑ کا مقام بہت بلند ہے کیونکہ خالق کائنات نے حضرت امام حسین کو ایک ایسی آزمائش اور امتحان کے لیے چُنا تھا جو ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء سمیت اور کسی کے بس میں نہیں تھی۔ آنحضرت ؐ اپنے نواسے سے بہت محبت و پیار کرتے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ حسن اور حُسین ؑ جوانان جنت کے سردار ہیں پھر آپ نے فرمایا بیشک میرا حسین ہدایت کا روشن چراغ اور کشتی نجات ہے۔ آپ فرماتے ہیں حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ کتب اربعہ ، صحاح ستہ اور دیگر اسلامی فرقوں کے کتب و احادیث میں حضرت امام حسینؑ کی فضیلت اور بلندی کے متعلق سینکڑوں احادیث مروی ہیں خلفائے راشدین بھی حسنین سے بہت محبت و عقیدت رکھتے تھے مختلف روایات کے مطابق واقعہ کربلا کے دوران مدینہ سے کربلا تک کربلا سے کوفہ و شام اور وہاں سے واپس کربلا اور مدینہ تک مختلف واقعات میں 258افرد نصرت حسین میں شہید ہوئے۔ بعض کتب میں ان کی تعداد 140بتائی گئی ہے لیکن میدان کربلا میں کل 72افراد شہید ہوئے۔ جس میں انسانیت کے تمام طبقوں کی نمائندگی تھی ۔ جبکہ اس مختصر لشکر کے ہاتھوں تقریباً8ہزار یزیدی افواج ہلاک ہوئے اور اس تعداد سے زیادہ زخمی بھی ہوئے۔

معرکہ کربلا میں حضرت امام حسینؑ کی قیادت میں انسانیت کی بقاء اور دین حق کی سر بلندی کے لیے ایک ایسی عظیم الشان قربانی پیش کی گئی جس کی یاد آج بھی پوری دنیا میں تازہ ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کی طرح پاکستان میں بھی محرم الحرام مجالس ذکر حسین ، جلوس عزاں اور یوم حسین کی صورت میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ حضرت امام حسین کا پیغام امت مسلمہ اور اہلیان پاکستان کے لیے امن محبت اور اتحاد کا پیغام ہے کیونکہ حسین نواسہ رسول ہیں جس کی وجہ سے تمام مسلمانوں کے سامنے حضرت امام حسین کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ امام حسین کسی ایک فرقہ کا جاگیر نہیں بلکہ حسین سب کا ہے اور سارے مسلمان چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک سے ہو امام حسین کی محبت ان کے دلوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ ذکر حسین اتحاد امن اور خلوص و بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔ پاکستان کے تمام شیعہ سنی عوام پیغام حسینی کے مطابق ملک میں امن اور اتحاد کی بہترین علامت ہے۔

گلگت بلتستان میں بھی یہی امن اتحاد اور بھائی چارے کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ خطہ جغرافیائی اہمیت کے لحاظ سے بہت حساس ہے دشمن کی نظریں ہمیشہ اس خطے کی جانب لگی ہوئی ہیں اس لیے دشمن کو لاجواب کرنے کے لیے خطے میں امن اور اتحاد کا ہونا ضروری ہے اور یہی امن و اتحاد ذکر حسین اور یوم حسین کی شکل میں ہی ممکن ہے۔ آج علی گڑھ یونیورسٹی میں شیعہ سنی ملک کر یوم حسین کے ذریعے پورے ہندوستان کے لیے پیغام دے رہے ہیں اور گزشتہ عید قربان کے دوران دہلی کی جامع مسجد شاہ مردان میں سینکڑوں اہل سنت عوام نے شیعہ پیش امام کے پیچھے نماز ادا کر کے یہ واضح کر دیا کہ شیعہ سنی میں کوئی اختلا ف نہیں ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلوسوں کے دوران ہزاروں اہلسنت عوام شامل ہو کر دشمن کے سامنے یہ واضح کر دیا کہ شیعہ سنی کا نفع نقصان ایک ہے اور ایک ہی تسبیح کے دانے ہیں ۔ آزاد کشمیر کا دار الخلافہ مظفر آباد میں یوم عاشور کو مرکزی جلوس کے راستے میں واقع تمام اہل سنت کی مساجد عزاداروں کو وضو و نماز کے لیے کھلی رہتی ہے تو پھر گلگت بلتستان میں یہ امن اور اتحاد کیسے ممکن نہیں ہے؟ اگرچہ ماضی کے مختلف ادوار میں خطے میں نقص امن انتشار اور حالات بھی خراب رہے جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ۔ لیکن منتخب جمہوری حکومت کے قیام سے خطے میں امن اور اتحاد کی فضا بحال رہی۔ یہ موجودہ حکومت کا عوام اور خطے کے لیے عظیم عطیہ ہے۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نہ صرف امن کے داعی ہیں بلکہ اتحاد بین المسلمین کے علمبردار بھی ہیں اراکین قانون ساز اسمبلی نے بھی مختلف اوقات میں امن اتحاد اور بھائی چارے کی فضا کو بحال کرنے کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیے ہیں اور گلگت بلتستان کی بحالی امن میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور سماجی اداروں کا بھی اہم تعاون رہا ہے۔ اس کی واضح مثال گلگت میں ایام محرم کے دوران امن و امان کی بحالی کے لیے بہترین سیکورٹی انتظامات اور 22اکتوبر کو سٹی پارک میں انتظامیہ کے تعاون سے یوم حسین کا عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ اور پہلی دفعہ گلگت بلتستان سمیت پورے ملک کے لیے مقامی عوام نے اتحاد اور بھائی چارے کی عظیم مثال پیش کی۔

یوم حسین کی محفل سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی قائد ملت امامیہ جی بی علامہ راحت حسین الحسینی نے کہا کہ حضرت امام حسین کی شخصیت نقطہ اتحاد ہے ہمیں ایک دوسرے کے عقائد کا دل سے احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کی شخصیت کے حوالے سے تمام ملت اسلامیہ کے کتابوں میں سینکڑوں احادیث موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ 1400سال گزرنے کے باوجود حسین کا نام و مقام انسانیت کے دلوں میں اب بھی زندہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آنحضرت نے امام حسین کی شخصیت کو سفینہ نجات قرار دیا۔ اس لیے ہمیں امام حسین کے کردار اور مشن کے مطابق زندگی گزارنا چاہیے ۔ یوم حسین کے کامیاب انعقادکرنے پر آغا راحت نے حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپیل کی کہ ڈپٹی کمشنر گلگت اور ایس پی گلگت کو اگلے سکیل میں ترقی دی جائے اور انہیں امن ایوارڈ سے نوازا جائے۔

امامیہ سپریم کونسل کے صدر علامہ غلام عباس وزیری نے کہا کہ حضرت امام حسین کسی ایک فرقے کے نہیں بلکہ سب کے ہیں یوم حسین انسانی قدروں کو زندہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مسلمان متحد ہو کر ذکر حسین اور یوم حسین نہیں منائیں گے دنیا کے ہر خطے میں ان کے اوپر ظلم ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف تقریروں سے فکر حسین پیدا نہیں ہوتا اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان اتحاد کے ساتھ ذکر حسین پر عمل کریں تو دنیا میں نہ صرف ہر سازش اور باطل کا مقابلہ کریں گے بلکہ انہیں عظیم شکست سے بھی دو چار کر دیں گے۔

یوم حسین کے میر محفل اور اسماعیلی اسکالر عبد الکریم نے کہا کہ آج دنیا میں ہر چیز موجود ہے سوائے محبت کے ۔ زبان پر حسین کا نام ہے دل میں یزید ہے۔ زبان کے ساتھ دل میں بھی حسین ہوتا تو آج ہر جگہ محبت اور ہمدردی نظر آتی انہوں نے کہا کہ یزید اور حسین دو نظریات کے نام ہیں اگر ہم نے حسین کو یاد کرنا ہے تو پھر حسینیت کو زندہ رکھنا ہو گا اور اپنے اندر امام حسین کے صفات اور اخلاق کو پیدا کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پیغام حسین محبت ہے جسے آج عام کرنے کی ضرورت ہے۔

اہل سنت کے ممتاز عالم دین مولانا محمد نادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین کی شخصیت ملت اسلامیہ کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے اور تمام مسلمانوں کے ایمان کا جز ہے۔ امام کے افکار و کردار پر عمل کر کے ہم دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم گلگت کی تاریخ میں پہلی بار تمام فرقوں کے لوگ اکھٹے ہو کر یوم حسین منا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حسین سب کا ہے کسی ایک فرقے کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور انتظامیہ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں ایک جگہ جمع ہو کر یوم حسین منانے کا موقع فراہم کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یوم حسین کا پیغام علم ، امن اور اتحا دہے اور جسے آج گلگت بلتستان کے عوام حکومت کے بہترین اقدامات اور تعاون سے مستفید ہو رہے ہیں تاہم اس مشن کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے جہاں شیعہ سنی اسماعیلی یوم حسین کے پلیٹ فارم میں جمع ہوئے ہیں وہاں آئیندہ سال نوربخشی برادری کو بھی امن اور اتحاد کے پلیٹ فارم میں شامل کیا جائے ۔

گلگت کی تاریخ میں یہ امن محبت اور اتحاد کا سب سے بڑا پروگرام تھا۔ لیکن ملکی سطح پر میڈیا اور مقامی الیکٹرونک میڈیا نے بہت کم کوریج دیا۔ تاہم جی بی کے مقامی اخبارات نے یوم حسین کے عظیم الشان پروگرام کو خاص کوریج دی ۔ گلگت بلتستان میں یوم حسین کو مزید بہتر اور فعال بنانے کے لیے حکومت اور انتظامیہ کے کسی اعلیٰ شخصیت کی نمائندگی بھی ضرور ہونی چاہیے تاکہ عوام اور حکومت کے درمیان بہترین روابط اور اعتماد کی فضا بحال رہے۔

 

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button