گانچھے ( محمد علی عالم ) گلگت بلتستان کونسل میں سابق چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی و سینئر رہنما پیپلز پارٹی محمد ابراہیم نے کہا ہے دعوے سے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ٹیکس ایڈاپشن 2012 پر ہم نے دستخط نہیں کئے ہیں اگر موجودہ ممبران نے بھی دستخط نہیں کئے ہیں تو اس ایکٹ کو پبلک کریں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا ہم نے صرف پچاس ہزار سے اوپر تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین اور ٹھیکیداروں پر ٹیکس لگایا تھا ن لیگ الزامات کی سیاست کرنے کی بجائے حقیقت کو عوام کے سامنے رکھیں ہمارے دور میں ہم نے این ایف سی ایوارڈ میں حصہ اور فنڈز مانگنے پر یہ ایکٹ کو لایا تھا مگر ہم اس کو مسترد کر کے واپس کر دیا اسی وجہ سے وفاق میں ہماری حکومت ہونے کے باوجود ہمیں پورے پانچ سال میں صرف ہم دو ممبر کو پچاس لاکھ روپے ملا انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ ممبران کی نیت پر شک نہیں کرتے ہیں تاہم ان ممبران نے مسودہ پڑھے بغیر ایکٹ پر دستخط کیا ہو گا جس کا اعتراف سید افصل نے ایکٹ منظور ہونے کے اگلے روز میڈیا پر بیان دیا تھا ہم سے نادانی میں غلطی ہو گئے اور دستخط کر لیا چیرمین ابراہیم نے کہا کہ کوئی بھی ایکٹ بننے کے بعد تین مہینہ تک عملدرآمد نہیں ہوا تو وہ خود بخود ختم ہو جاتا ہے ہمارے دور میں ہم نے جس بل دستخط نہیں کر کے واپس کیا تھا اسی کو دوبارہ لا کر موجودہ ممبران سے دستخط لیا گیا ہے تاہم عوامی ددعمل آنے پر سابقہ حکومت پر الزامات لگا کے معاملے کو دبانا چاہتے ہیں