غذر میں محکمہ صحت کے سرکاری ملازمین ایک لائسنس پر متعدد میڈیکل سٹورز چلا رہے ہیں
غذر (بیورو رپورٹ) گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کی طرف محکمہ صحت کے ملازمین کو میڈیکل سٹورز چلانے پر پابندی کے باوجود بھی غذر میں اب بھی ایک درجن کے قریب ایسے میڈیکل سٹور ہیں جن کو محکمہ صحت کے حاضر سروس ڈسپنسر اور نرسنگ چلا رہے ہیں مگر ان پر پابندی کے باوجود بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سمیت غذر کی چاروں تحصیلوں میں ایسے آفراد میڈیکل سٹور چلا رہے ہیں جو سرکاری ملازم بھی ہے دوسری طرف بعض میڈیکل سٹور مالکان کے خلاف یہ بھی شکایت ملی ہے کہ ڈاکٹرکی مریض کو دی گئی پرچی والی دوائی کی بجائے میڈیکل سٹور کا مالک کوئی اور دوائی تھما دیتا ہے جبکہ بعض میڈیکل اسٹوز میں غیر تربیت یافتہ افراد کو بٹھایا گیا ہے اگر میڈیکل اسٹورز میں غیر تربیت یافتہ افراد کو نہ ہٹایا گیا تو کسی بھی وقت غلط دوائی سے کسی مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے غذر میں بعض ایسے میڈیکل سٹورز بھی ہیں جہاں اسٹور کے مالکان یا ان کے ملازمین مریضوں کو خود ہی چیک کرتے ہیں اور بڑی مقدار میں دوائی تھما دیتے ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی طرف سے دی جانے والی دوائی کی بجائے اپنی مرضی کی دوائی مریض کو تھما دیتے ہیں جب مریض ڈاکٹر کی دوائی کا اصرار کرتا ہے تو ان کو بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر کی دوائی سے یہ دوائی بہت بہتر ہے دوسری طرف صوبائی حکومت کی طرف سے میڈیکل سے وابسط افراد جو ملازمت کے ساتھ ساتھ میڈیکل سٹور بھی چلاتے ہوان پر پابندی لگانے پر عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو سراہا ہے اور حکام سے مطالبہ کیا ہے سرکاری نوکری کے ساتھ میڈیکل سٹور چلانے والے آفراد کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لایا جائے دوسری طرف یہ بھی معلوم ہوا کہ غذر میں بعض افراد ایک لائسنس پر کئی میڈیکل سٹور چلانے کا انکشاف ہوا ہے