غذر میں کوئی خالصہ سرکار زمین نہیںہے، غذر کے باسیوںنے پیپلز پارٹی کے نوسربازوںکو مسترد کردیا ہے، وزیر اعلی
غذر (دردانہ شیر ) وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ حکمرانی وہ کرئیگا جس کو عوام نے ووٹ دیا ہے چند نوسرباز اور ڈرامہ باز قسم کے لوگ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے 70 سال میں کسی حکومت نے ایک سو کنال زمین آباد کرکے لوگوں کو نہیں دی ہم اٹھ لاکھ کنال زمین آباد کرکے عوام کو دے رہے ہیں اٹھ ارب کی خطیر رقم ان زمینوں کو آباد کرنے کے لئے ملی ہے اگر ایفاد کا پیسہ آصف زرداری کے دور حکومت میں آتا تو یہ رقم بھی ان کی جیب میں چلی جاتی ہم نے اپنے منصوبوں پر تختیاں لگائی ہے اور ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کی اخری قبرستان میں بھی 2015میں تختی لگائی غذر میں کوئی خالصہ سرکار زمین نہیں ہے چند نوسرباز غذر آے تھے مگر غذر کے عوام نے ان نوسربازوں کو جس طرح جواب دیا میں غذر کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں تحصیلدار اور پٹواری کے خلاف بات کرنا ریاست سے بغاوت ہے ان نوسربازوں نے اپنے دور حکومت میں سوائے عیاشیوں اور بدنامی کے علاوہ کیا ہی کیا ہے گلگت سے سو گاڑیوں میں مفت تیل ڈال کر آئے تھے مگر غذر میں دس گاڑیاں بھی نہیں پہنچیں۔ غذر میں کوئی خالصہ سرکارزمین نہیں ہے اور اس ضلع میں سٹلمنٹ ہی نہیں ہو اتو یہاں پر آکر اس طرح کی باتیں کرنا حالانکہ غذر میں زمینوں کا کوئی تنازعہ ہے ہی نہیں یہاں کوئی خالصہ سرکار زمین ہی نہیں چھلمس داس کی زمین پر گلگت اور نومل والے دونوں دعویدار ہیں ریکارڈ میں یہ اراضی خالصہ سرکار ہے یہ نوسرباز لوگ نومل اور گلگت کے عوام کو گرم کر رہے ہیں اور دونوں علاقوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہے اس سے قبل اس زمین کے مسلے پر تین لاشیں گری ہیں اب ہم ایسا ہونا نہیں دینگے ایسے عناصر کے سازشوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی
انہوں نے کہا کہ ان ڈنگر ٹائپ لوگوں نے چالیس چالیس کروڑ روپے گورنمنٹ کو دینے ہیں اور تیس تیس کروڑ روپے کے مقروض ہیں غذر میں ایک ایسا شخص بھی تقریر کررہا تھا جو مثل 20کے نام سے پورے خطے میں مشہور ہے اس طرح کے کریکٹر رکھنے والے لوگ یہاں آکر سیاست کرتے ہیں ہماری حکومت صوبے کی آٹھ لاکھ کنال غیر آباد زمینوں کو آباد کر رہی ہے اور یہ زمین لوگوں کی ملکیت میں دے رہے ہیں اگر یہ زمین سرکار کی ہوتی تو لوگوں کو کیوں دے رہے ہیں ستر سال میں کسی حکومت نے سو کنال زمین آباد نہیں کی اور یہ جھوٹے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ایفاد پراجیکٹ بھی ہمارے دور کا ہے ان کے دور میں تو یہ حالت تھی کہ پرنس کرئم آغاخان جیسی عظیم شخصیت بھی پاکستان نہیں آئی اگر ان دور کے میں ایفاد کا پراجیکٹ آتا تو سارا پیسہ آصف علی زرداری کے جیب میں چلا جاتا یہ پراجیکٹ نواز شریف دور میں آیا اور اٹھ ارب روپے کی خطیر رقم گلگت بلتستان کو ملی غذر میں ایک لاکھ کنال زمین کو آباد کرکے لوگوں کو دے رہے ہیں ہم نے اپنے منصوبوں پر تختیاں لگائی ہے اور ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کے آخری قبرستان میں بھی نے2015میں تختی لگائی ہے ان لوگوں نے شیر قلعہ پل کی تعمیر کے لئے پانچ سالوں میں صرف ڈیڑھ کروڑ روپے دئیے ہم نے 13کروڑ روپے جاری کئے اور بہت جلد اس پل کی تعمیر مکمل ہوجائیگی سابق حکومت کے وزیر نے تھوک کے حساب سے نوکریاں فروخت کی ہم ان چوروں کو جلد ان کے انجام کو پہنچا دینگے ان کے کیس فائنل ہورہے ہیں وزیر اعلی گلگت بلتستان نے یہ باتیں غذر پریس کلب کی نومنتخب کابینہ کے اراکین سے حلف لینے کے بعد اپنے خطاب میں کیا انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافیوں کے مسائل حل کئے جارہے ہیں خطے کے تمام صحافیوں کے ہیلتھ انشورنس کرارہے ہیں میڈیا چوتھا ستون ہے اس کو مضبوط کئے بغیر علاقے کی ترقی ممکن نہیں گلگت بلتستان کے ہر ضلع میں پریس کلب بنا رہے ہیں غذر پریس کلب کے ہال کے لئے فرنیچر کمپوٹر اور دیگر ضرورت کا سامان فراہم کیا جائے گا وزیر اعلی نے غذر پریس کلب کو ایک لاکھ روپے گرانٹ کا بھی اعلان کیا۔۔