چترال (نامہ نگار) اسماعیلی مسلم کمیونٹی کی جانب سے گرم چشمہ اور بونی میں بالترتیب اقرأ کے عنوان سے مقابلہ قرأت کا علاقائی فائنل منعقد ہوا۔یہ مقابلہ ہز ہائنس دی آغا خان کی امامت کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے حصہ کے طور پر منعقد کیا گیا تھا۔بونی میں منعقدہ تقریب میں ۳۳ قاریوں نے شرکت کی۔جبکہ گرم چشمہ میں منعقدہ تقریب میں اکیس قاریوں نے شرکت کی۔بونی میں تقریب کے مہمانِ خصوصی چترال کے معروف ادیب ،محقق اور ماہر تعلیم مکرم شاہ صاحب تھے جبکہ صدارت کے فرائض ریجنل کونسل اپر چترال کے انریری سیکرٹری ذوالفقار علی نے انجام دیئے۔جبکہ گرم چشمہ میں منعقدہ تقریب کے مہمان خصوصی معروف ادیب،کالم نگار اور کھوار ادب کے نامور نام ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی)تمغۂ امتیاز نے اور صدارت ریجنل کونسل لوئر چترال کے پریزڈنٹ محمد افضل نے کی۔ تقریب میں اسما عیلی لیڈر شب کے ساتھ ساتھ علمائے کرام ، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین و حضرات ،اہل سنت والجماعت اوراسماعیلی کمیونٹی کے اراکین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
بونی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نے کہا کہ قرآن سے تعلق استوار کرنے کے حوالے سے اس قسم کی روحانی محافل کا انعقاد علاقے کے لیے باعث رحمت ہے۔ ا س لیے میں ریجنل طریقہ بورڈ اپر چترال کو مبارکباد دیتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے محافل کے انعقاد کی کوششیں آئندہ بھی اسی طرح جاری رہنی چاہیئے۔
اس روح پرور تقریب کے صدر انریری سیکرٹری ذوالفقار علی نے امامت کے ڈائمنڈ جوبلی تقریبات پر تفصیل سے اظہار خیال کیا ۔
گرم چشمہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کہا کہ اس طرح کی خوبصورت روحانی محافل کے انعقاد سے تکثیریت کو فروع ملتا ہے۔ انہوں نے تکثیریت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا گلوبل ویلج بن گیا ہے ۔جس کو ہم ایک خوبصورت باغ کہیں تو بے جا نہ ہوگا، باغ میں پھول اپنے سے مختلف رنگ کے پھول سے نہیں الجھتا بلکہ کانٹوں سے بھی نباہ کیے رکھتا ہے ۔
انہوں نے ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان کی تکثیریت کے حوالے خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہزہائی نس لوگوں کے درمیان دیوار بنانے کی بات نہیں کرتا بلکہ نفرتوں کی دیوار گراکے محبت کے پل بنانے کی تعلیم دیتا ہے ۔
اقرأ کے عنوان سے اس مقابلہ قرأت کے انعقادکا مقصد قرآن پاک کی تلاوت کو سراہنا تھاجو انسانی ذہن اور روح دونوں پہ اثر کرتی ہے؛ اور اس کے علاوہ امت کے درمیان قرآن کی تشریح و تفسیر میں پائے جانے والے تنوع کو اجاگر کرنا اور قرآن مجید کے متنوع تشریحات کے مطالعے کے سلسلے میں انسٹی ٹیوٹ آف اسماعیلی اسٹیڈیز (IIS) کی کوششوں کو اجاگر کرنا تھا۔اس کے ذریعہ اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے اراکین کو ایک ایسا پلیٹ فارم بھی مہیا کیا گیا جس کے ذریعہ وہ قرأت کے ٹیلنٹ کو سراہیں اور اسے مزید ترقی دے سکیں۔
عمر کے لحاظ سے مقابلے کے شرکاء کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔علاقائی فائنل مقامی سطح پر منعقد ہونے والے مقابلوں کا نقطہ عروج تھا۔اس مقابلے میں پہلے لیول میں لوکل اطرب بونی کے ملیحہ بی بی نے پہلی اور لوکل طریقہ بورڈ پریپ کے علی بہادر نے دوسری پوزیشن حاصل کی ، اسی طرح لیول ۲ میں لوکل طریقہ بورڈ بونی نے فاضل عباس نے پہلی جبکہ لوکل طریقہ بورڈ مستوج کے شہنیلا نے دوسری پوزیشن حاصل کی ۔لیو ل ۳ میں پہلی پوزیشن لوکل طریقہ بورڈ موڑکھو کے علی نواز اور دوسری پوزیشن لوکل طریقہ بورڈ بانگ کی قاریہ شہزادی انوری کے حصے میں آئی۔ جبکہ گرم چشمہ میں لیول ۱ میں پہلی پوزیشن سیما، لیول ۲ میں پہلی پوزیشن شجاع الدین اور لیول ۳ میں پہلی پوزیشن مقبول حسین نے حاصل کی ۔ہر زمرے میں فائنل میں کامیابی حاصل کرنے والے قومی سطح پر منعقد ہونے والے فائنل مقابلوں میں حصہ لیں گے۔
تقریب سے سینئر اسکالر سید امیر شاہ، چیئرمین ریجنل طریقہ بورڈ اپر چترال سید احمد علی، ریجنل اکیڈمک منیجر رحمت اسحاق ، اکیڈمک لیڈ علی اکبر قاضی، پرنسپل صاحب الدین،پروفیسر ظہور الحق دانش،چیئرمین فیض الرّحمنٰ اور ایریا منیجر شیر ڈوم نے بھی اظہار خیال کیا۔
۱۱ جولائی 2017 کو ہز ہائنس دی آ غاخان، اسماعیلی کمیونیٹی کے روحانی پیشوا کی 60 سالہ اما مت کی ڈائمنڈ جوبلی منائی گئی۔ آغا خان اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے بعد۱۹۵۷ء میں شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے امام بنے