کالمز

میں تھیلے سے باہر آؤنگا

تو نے شاید سمجھ رکھا ہے کہ تو نے مجھے تھیلے میں بند کر رکھا ہے ۔۔ایسی خوش فہمی میں مبتلامت ہونا ۔یہ ایسا ممکن نہیں ۔میں تھیلے میں بند نہیں رہ سکتا۔اگر تو بھولانہیں تو یاد رکھ کہ تو نے کئی بار مجھے تھیلے میں بند کرنے کی کوشش کی ۔بہت دور نہیں جاتا ہوں ۔۔ نمرود کے پاس سب کچھ تھا ۔خلیل اللہ کو آگ کے تھیلے میں بند کرنا چاہا مگر نہ کر سکا۔۔ فرغون کے پاس ٹکنالوجی اور طاقتور فوج تھی ۔یاران موسویؑ کو تھیلے میں بند نہ کر سکا۔ ابرہہ کے پاس طاقت تھی فوج بھی تھی دنیا نے دیکھ لیا کہ عبرت کی نشانی بن گیا ۔۔سرکار دوجہان ﷺ کے لئے اس وقت کے ’’ سپر پاور‘‘ فارس کے بادشاہ نے پیغام بھیجا بلکہ حکم دیا کہ پکڑ لاؤ ۔تھیلے میں بند نہ کر سکا۔تھیلے میں بند کرنے کی کوششیں تم نے بہت کی۔مگر یہ تمہارے بس کی بات نہیں اگر بس کی بات ہوتی تو نہتے افغانی تیرے تھیلے میں بند ہوتے ۔روس کا جنرل جاتے جاتے افغان سر زمین کی طرف منہ کرکے کہا نا !کہ اس قوم کو کوئی فتح نہیں کر سکتا ۔مجھے تھیلے میں بند کرنا تمہارا خواب ہے خوابوں کی تعبیریں مشکل ہوا کرتی ہیں۔۔ تیرے پاس ٹیکنالوجی ہے ۔سرمایہ ہے ۔پیسہ ہے ۔مضبوط معیشت ہے مگر غیرت کہاں سے لاؤ گے ۔مرنے کا شوق ،شہادت کی آرزو، زندگی سے نفرت کہاں سے لاؤ گے ۔اس دنیا کی رنگینیوں سے لا پرواہی کا جذبہ کہاں سے پیدا کرو گے ۔تو کہتا ہے کہ کشمیر تمہارا اٹوٹ انگ ہے لیکن کشمیر میں بسنے والے تو تھیلے سے باہر ہیں تم ان کوتھیلے میں بند نہیں کرسکے ہو ۔تو نے1949ء میں ،1965ء میں ،1971ء میں پھر کار گل میں تھیلے میں بند کرنے کا خواب دیکھا ۔سبق سیکھانے کی رٹ لگائی اٹیمی دھماکہ کرکے ایک مہینے کے اندر کئی جھاڑ پلائی تم نے ۔تھیلے میں بند کرنے کا نعرہ لگایا ۔۔لیکن پھر تم خاموش ہو گئے ۔تم جتنا جتن کرو گے منہ کی کھاؤ گے ۔میں کسی اور روپ میں تھیلے سے باہر آؤنگا ۔پھر سے تیری تباہی آجائے گی ۔میرے رب نے مجھے تیار رہنے کا حکم دیا ہے ۔کہا ہے ’’اپنے گھوڑے تنومند رکھو ۔۔سامان حرب و ضرب ساتھ رکھو ۔۔اپنے دشمنوں اور اللہ کے دشمنوں پررعب طاری رکھو‘‘ ۔تم میرے ہی نہیں خدا کے بھی دشمن ہو ۔اللہ تیرے مقابلے میں میری مدد کرتا ہے ۔

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

دامن میں آفتاب چھپایا نہ جائے گا

میرے بھی کئی بے چراغ دوست ٹیکنالوجی نہ ہونے کامجھے طعنہ دیتے ہیں ۔لیکن غیرت کو بھول جاتے ہیں ۔جہاد اور اخرت کی زندگی کے اس عظیم مقصد کو بھول جاتے ہیں ۔مجھے سائنس اور ٹیکنالوجی کے تھیلے میں بند نہیں کیا جا سکتا ۔میں جب جاگ رہا تھا تو تو سو رہا تھا ۔۔مجھے کسی نے لوریاں دے دے کر سلایا ۔علم میری میراث تھا ۔۔مجھے علم الکلام ،فلسفے کی غلط تشریخ،منطق ، اور رہبانیت کے دلدل میں پھنسایا گیا ۔۔میں اس دلدل سے نکلا نہیں ۔میرے رب نے کہا تھا کہ’’ اپنے گھوڑے موٹے تازہ رکھو ۔۔تیار رہو ‘‘۔میری نیند کے دوران تو جاگا ۔سائنس اورٹیکنالوجی کے میدانوں میں آگے بڑھا۔ اب مجھے تھیلے میں بند کرنا چاہتا ہے ۔۔نہیں میں جاگ گیا ہوں۔میں آگے بڑھ رہا ہوں ۔۔میں نے ایک وزنی بم بنایا ہے خود بنایا ہے جس کو تم جوہری بم کہتے ہو ہاں یہ وہی ہے ۔کئی کاریگر بندوق بنائے ہیں جن کو تم میزائیل کہتے ہو ۔۔اور سونے پہ سہاگ کہ ہمارے ہاں ان کو چلانے والے موت سے محبت کرتے ہیں ۔میں نے آپ سے دہشت گردی کے خلاف معاہدہ کیا تھا ۔۔میری صرف ایک شرط تھی کہ میرے قریبی ،ازلی ،مکار دشمن کو لگام دو تو نے ایسا نہیں کیا ۔۔میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تباہ ہوگیا ۔ میری مکار دشمن کا کلھبوشن اب بھی میرے پاس ہے ۔۔میں نے اس تباہی کا الزام کسی کو نہیں دیا ۔لیکن تو نے اسی مکار دشمن سے مجھ پہ حملہ کرایا ۔مجھے تھیلے میں بند کرانا چاہتے تھے لیکن ایسا نہیں تمہاری اطلاع کے لئے میں جاگ چکا ہوں ۔اپنے چیلے اسرائل سے کہو کہ وہ 1968ء کے اردن کا بدلا مجھ سے نہیں لے سکتا ۔تم نے خود اپنا کیا ہوا معاہدہ ختم کیا ۔ایک دفعہ پہلے بھی ختم کیا تھا ۔۔تب سورہ انفال نازل ہوا ۔اب بھی تم ہی نے ختم کیا اب میں آزاد ہوں ۔تم کیا سمجھتے ہو اس سر زمین کے وزیر اعظم عمران خان ایک فرد کا نام نہیں ۔اس کے سینے میں22 کروڑ دل دھڑک رہے ہیں ۔۔اس کے44 کروڑ ہاتھ ہیں ۔یہ ایسے بازو ہیں کہ ان سے خنجر بھی آزمایا گیا ہے اور تلوار بھی ۔یہ جب اٹھتے ہیں تو کاٹ کے رکھ دیتے ہیں۔تمہیں کشمیر میں بھی ظلم و ستم بند کرنا ہوگا اور افغانستان بھی چھوڑنا ہو گا ۔شام میں بھی آپ کو لگام دیا جائے گا اور دوسری جگہوں میں بھی تمہیں چابک کھانی پڑے گی ۔

کیونکہ اللہ کے شیروں کو رباہی نہیں آتی

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button