کالمز
علاقے کو سیاحت کے لئے کھولنا تباہ کن ثابت ہوگا
تحرير : رحمان علی شاہ
گلگت بلتستان وہ خوش قسمت خط ہے جہاں آج تک کرونا وائرس کی وبا Controllable Situation (قابو) میں ہے٫ کاش اس وبا سے متاثرہ 12 قیمتی جانوں کا ضیاع بھی نہ ہوتا تو کتنی خوش قسمتی ہوتی. پھر بھی الحمد اللہ دنیا کے دیگر کونوں سے یہاں کی صورتحال بہتر ہے. خوش قسمتی اس لیے بھی ہے کہ Recovery rate تسلی بخش حد تک بہتر ہے.
جی بی غالبا واحد خطہ ہے جہاں حکومت کے پاس اپنے وسائل، ذرایعے نہیں وفاق پاکستان پہ انحصار ہے. کم وسائل کے باوجود وبا پر قابو پانے میں حکومتی سنجیدگی ٫ بروقت اور بہترين Quarantine Centres کا قیام، مکمل لاک ڈاون، بھرپور عوامی تعاون ٫ مضبوط قوت مدافعت٫ ڈاکٹرز کی بہترين کارکردگی جیسے عوامل شامل ہیں.
اس میں دو رائے نہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی شخصیت کنفیوژن کی ایک داستان ہے. ان کی ماضی کی تمام جہدوجد اٹھا کر دیکھے آپ کو ان کی بے ترتیب (Confused attitude) نمایاں نظر آئے گا. آزاد امیدواروں سے مطلق ان کی رائے دیکھے٫ آئی ایم ایف نہ جانے اور خودکشی والا بیان لیں ٫ نواز شریف کو نہیں چھوڑوں گا والا نعرہ دیکھے٫ ایسے کئی بیانات ہیں جن سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فیصلہ سازی میں یکسوئی نہیں بلکہ تذبذب نمایاں ہے. فیصلہ لے کے یوٹرن لینا ان کا طرہ امتیاز ہے. پہلے لاک ڈاون پہ بضد رہے اب اچانک ٹوارزم کھولنے کا اعلان کرکے لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ٹوارزم کھولنا تباہ کن ثابت ہوگا! گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں گنجائش نہیں کہ مریضوں کا بوجھ برداشت کرسکے. ہم گلگت بلتستان والوں کو داخلی لاک ڈاون اور آزاد ٹوارزم میں فرق سمجھنے کی ضرورت ہے. گلگت بلتستان میں اندرونی لاک ڈاون میں اگر نرمی بھی ہو تو وبا کے پھلاٶ کا Intensity اس تناسب سے نہیں ہوگا جس تناسب سے سیاحوں کی آمد پھیلےگا.
گلگت بلتستان میں کم آبادکاری کی وجہ سے وبا نے نسبتاً کم لوگوں کو متاثر کیا ہے اس لیے وبا کا پھیلاٶ کسی حد تک قابو میں ہے. جبکہ پاکستان کے چاروں صوبے زیادہ متاثر ہیں خدشہ ہے کہ پاکستان میں ہر دوسرا یا تیسرا شخص وبا سے متاثر ہے، ایسے میں زیادہ نہیں اگر اوسطاً ایک لاکھ سیاحوں نے ہمارے خطے کا رخ کیا تو حالات کیا ہوں گے. مقامی سطح پہ ہجوم جمع ہو بھی جائے تو اس کے نقصانات اس شدت سے نہیں جس شدت سے لاکھوں سیاح کے داخل ہونے سے ہوں گے .
More chances if these suspects enter into the region
اللہ نہ کرے مولا نہ کرے اگر وبا تیزی سے پھیلنا شروع ہوا تو کئی دل٫ پھیپھڑے اور گردے کے مریض ہسپتالوں تک پہنچنے سے پہلے دم توڑ دیں گے کیونکہ وبا ایسے افراد پہ انتہائی شدت سے Attack کرتی ہے میرے موں میں خاک مولا نہ کرے کی وہ نوبت آیے۔ دوسری بات ہمارے ہاں ہسپتال بھی قریب نہیں کہ 5 منٹ میں مریض پہنچا سکیں. مریض ہسپتال پہنچا بھی دیں تو بچنے کی زیادہ امید نہیں کیونکہ ہسپتال پہلے سے Overloaded ملیں گے. سٹاف اور دیگر طبی وسائل کی کمی کے باعث نئے مریضوں کا علاج تقریباً ناممکن ہوگا.
ٹوارزم کھولنے سے قلیل لوگوں کو فائدہ جبکہ شہریوں کی اکثریت کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا. سیاحت کے شعبے سے منسلک لوگ ہمارے ہی بھائی ہیں ہم ان کا بھلا چاہتے ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے لیے ہمیشہ بولتے اور لکھتے بھی ہیں مگر اس سال انہیں قربانی دینی پڑے گی، حالات اس کے متحمل نہیں کیونکہ سوال قیمتی انسانی جانوں کا ہے. وبا کا نقصان چند ماہ کی بےروزگاری سے کئی گنا زیادہ ہے۔ مجھے یقين ہے کہ ہمارا گزارا چند ماہ کی سیاحت پر نہیں ہے.
گلگت بلتستان واحد خطہ ہے جہاں حکومت نے سرکاری سطح پہ کرونا مریضوں کے لیے سارے بڑے ہوٹلوں کو Quarantine centres میں تبدیل کردیا. یقين کریں کہ سرکاری سطح پر ایسی سہولیات دنیا کے کسی کونے میں موجود نہیں، لوگ کھلے میدانوں میں بنائےگئے قرنطینہ سنٹرز میں دھکے کھا رہے ہیں ہوتے ہیں . جی بی حکومت کا یہ انتہائی سنجيده اور خلوص سے بھرپور اقدام ہے۔ پی ایم ایل ن کے بہت سارے اقدامات کا ناقد ہونے کے باوجود اس اقدام کو دل سے سہراہتا ہوں. اگر ٹوارزم کھولنے کے پیش نظر کرونا Cases میں اضافہ ہوا تو جی بی کے عوام اس بہترين سہولت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور وزیر اعلی کے سابقہ مثبت اقدامات پر بھی پانی پھیر جائےگا۔
سخت SOPs محض ڈرامہ ہے٫ سب جانتے ہیں کہ پاکستان یا اس کے زیر انتظام جی بی میں کتنا اس پر عملدرآمد ہوتا ہے. زیادہ سے زیادہ شرط رکھی جائے گی کہ Negative Report ساتھ لائے، سوال یہ ہے کہ جس پولیس چیک پوسٹ سے سیاح گزرے گا وہاں کیسے ممکن ہوگا کہ Report کی Authenticity
یقینی بنائی جائے؟ کیسے تصدیق (verify) ہوگا کہ رپورٹ اصلی ہے یا جعلی؟ Mechanism کیا ہوگا؟ کیونکہ پاکستان میں جعلی رپورٹ بنوانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے!
ٹوارزم کھولنے سے اگر وبا پھیلی تو اس کا زیادہ سیاسی فائدہ پی۔ایم۔ایل۔این کو ہوگا کیونکہ فیصلہ پی۔ٹی۔آئی کے خان کا ہے. مسلم لیگ ن جی بی اس کو اپنے الیکشن کمیپن میں بہترين ہتهیار کے طور استعمال کرسکتی ہے، باوجود اس کے چیف منسٹر حفیظ کی طرف سے ڈٹ کر اس پالیسی کی مخالفت ان کی بہتر سیاسی بصیرت اور عوام دوستی کی عکاس ہے.
جی بی کے صحافی دوستوں سے درخواست ہے کہ عوامی خدشات و تحفظات حکومت تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ وفاقی حکومت ٹوارزم سے مطلق فیصلہ پہ نظرثانی کرکے اسے فوراً سے بیشتر واپس لے.
مولا سب کو وبا کی شر سے محفوظ رکھے !
آمین