کالمز

پارلیمانی نظام صدارتی نظام سے زیادہ موزوں ہے

از قلم: ڈاکٹر نیک عالم راشد

ہمارے ملک پاکستان میں پارلیمانی جمہوری نظام نافذ ہے اور یہ نظام قیام پاکستان کے ساتھ ہی پارلیمانی جمہوری نظام  رائج ہے۔کیونکہ یہ نظام پاکستان اور انڈیا کو برطانیہ سے ورثے میں ملا ہے۔یہ نظام پڑوس ملک میں کامیاب ہے اس بنا پر پڑوس دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے ملک کے باشندوں کے سوچ اور اپرچ کی اصلاح کی ضرورت ہے یا سرے سے ایک نظام کو لپیٹنے کی۔جبکہ آج بھی برطانیہ، کینیڈا اور انڈیا سمیت کئی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں بہت کامیابی سے رائج ہے۔
جہاں تک صدارتی جمہوری نظام کا تعلق ہے تو یہ نظام بھی اپنی فطرت میں ایک صحت مند جمہوری نظام ہے اور امریکا،فرانس، روس، چین اور ترکی سمیت بہت سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں میں کامیابی سے رائج ہے۔ اس نظام میں، اگرچہ جمہوری و انتظامی روایت مضبوطی قائم ہے، تاہم، ایک لحاظ سے، شخص واحدہ ہی نظام کا محور و مرکز ہوتا ہے۔ اس طرح، ایک اعتبار سے اس کے ڈانڈے آمریت اور شخصی حکومت سے جا ملتے ہیں۔ جبکہ پارلیمانی نظام میں پارلیمان کی حیثیت مرکزی ہوتی ہے۔ اس میں صبر و تحمل، رواداری، دوسروں کی درست اور معقول آراء کی بخوشی پذیرائی، عوامی نمائندوں کے نقطہ نظر کی قدر دانی اور سب سے بڑھ کر عقل و دانش، علم و حکمت اور معروضی حقائق کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان ملکوں میں پارلیمانی جمہوری نظام کو صدارتی جمہوری نظام پر ترجیح دینا چاہیئے۔ کیونکہ مسلمانوں کے ذہنوں سے موروثی بادشاہتوں، شخصی حکومتوں، سلطنتوں اور خلافتوں کا تصور محو نہیں ہوا ہے اور مہم جویانہ رجحات ان کے دل و دماغ میں تا حال موجود ہیں۔ بناء برین صدارتی نظام کے راستے پر چلتے ہوئے مسلم امت اور پاکستانی قوم پھر سے شخصی نظام حکومت کی جانب مراجعت کر سکتے ہیں۔جبکہ جدید دور میں پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک میں عسکری اور غیر عسکری مہم جوئی کی بد ترین مثالیں موجود ہیں۔ اس طرح طرز حکمرانی کی ممکنہ رجعت قہقری باالخصوص مسلمانوں اور بالعموم پاکستانیوں کو ایک بار پھر سیاسی بحرانوں سے دوچار کر دے گی اور مسلم امت کو مزید پیچھے دھکیل دے گی۔
(راقم الحروف قانون اور سیاسیات کا باقاعدہطالبعلم نہیں ہے۔ اس لئے اس تحریر میں قابل اصلاح باتیں ہو سکتی ہیں۔ اس لئے ان باتوں کو راقم کی ذاتی آراء تصور کیجئے۔ شکریہ)

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button