کالمز

گلگت۔بلتستان اور سنکیانگ کے باہمی تعلقات میں پیشرفت

اخباری اطلاعات کے مطابق حال ہی میں گلگت ۔بلتستان کے وزیر اعلٰی جناب گلبر خان صاحب اور ان کے وفد کی چین کے صوبہ سنکیانگ کے اعلٰی وفد سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں کئی اہم امور کو زیر غور لانے اور ان پر عمل درآمد کرنے فیصلہ ہوا۔ خاص طور پر سنکیانگ کے سرحدی شہر تاشقر غن سے جی۔ بی کے سرحدی ضلع ہنزہ، جو پاکستان اور جی۔ بی کوچین سے ملاتا ہے، کو خیر سگالی کے طور پر بجلی فراہم کرنے کا اقدام بہت خوش آئند ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف ہنزہ میں بجلی کا بحران ختم ہونے میں مدد ملے گی بلکہ بتدریج جی۔ بی کے دوسرے ضلعوں تک اس کا دائرہ پھیل جائے گا۔ یقیناً،  جی۔ بی کی اولین ضروریات میں سے ایک توانائی کی ضرورت ہے۔ انتہائی کم وسائل رکھنے والے اس صوبہ نما خطے کے مسائل کو کم کرنے کے لئے یہ ناگزیر ہے کہ یہاں کے لائٹنگ،  کوکنگ اور ہیٹینگ کے نظام کو بجلی کے نظام سے منسلک کیا جائے تاکہ عوام سستی بجلی سے اپنی مذکورہ روز مرہ کی ضروریات بآسانی پوری کر سکے۔ نیز اس سے جنگلات کی کٹائی کا سلسلہ بھی رک جائے گا اور یوں سر زمین شمال کا سر مزید گنجا ہونے سے بچ بھی سکے گا۔

دوسرا اہم معاملہ یہ ہے کہ گلگت۔ بلتستان سے بھی اہم اشیاء بالخصوص سنکیانگ اور بالعموم پورے چین کو برآمد کرنے کا معقول انتظام جنگی بنیادوں پر کرنا بھی حد درجہ اہم ہے۔ خاص طور پر یہاں کے لذیذ اور میٹھے میوہ جات، جن میں چیریز سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں، کی چین بر آمد کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔نیز سیپ،  خوبانی اور جلغوزے بھی ایکسپورٹ کے لئے موزوں مو سکتے ہیں۔

الغرض، چیریز سمیت مذکور میوہ جات ارض شمال کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی  (backbone) کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس معاملے پر عوام، کاروباری حلقے، چیمبرز آف کامرس، حکومتی اہلکار اور جی۔ بی اسمبلی کے منتخب نمائندوں اور مشیروں کو خصوصی طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کی ایکسپورٹ کو ممکن بنانے کی صورت میں جی۔ بی کی معاشی تقدیر بدل سکتی ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button