بیٹیوں کی تعلیم ورہنمائی
![](https://i0.wp.com/urdu.pamirtimes.net/wp-content/uploads/2025/02/aga_khan_education_service_cover-1.jpg?resize=780%2C470&ssl=1)
تحریر: ساجدہ پروین
فروری کی صبح ایک دوست کے بھیجے گئے پیغام پر نظر پڑی تو دل دہل سا گیا۔ اسماعیلی دیوان کی جانب سے جماعت کو اطلاع دی گئی تھی کہ ہمارے پیارے امام، مولانا شاہ کریم الحسینی، اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے ہیں، یعنی ہمارے امام ہم سے ظاہری طور پر جدا ہو گئے ہیں۔
کچھ لمحوں کے لیے سکتہ طاری رہا، پھر آنکھوں سے زار و قطار آنسو بہنے لگے۔ ایسا محسوس ہوا گویا میں یتیم ہو گئی ہوں، جیسے کسی سائبان سے نکال کر تپتے صحرا میں تنہا چھوڑ دیا گیا ہو، جیسے کسی آزاد پنچھی کے پر کاٹ دیے گئے ہوں، جیسے گلاب کے پھول کی پنکھڑیاں بکھر گئی ہوں، جیسے آسمان پر چمکتا آفتاب بادلوں میں چھپ گیا ہو، جیسے درختوں پر اچانک خزاں آ گئی ہو، جیسے روئے زمین پر اندھیرا چھا گیا ہو۔
اپنے آپ کو سنبھالا اور سوچا کہ یہ غم صرف میرا نہیں، بلکہ تمام اسماعیلی جماعت کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے، کیونکہ میرے امام نہ صرف میرے مذہبی رہنما تھے بلکہ آپ نے ہمیں دین و دنیا ساتھ لے کر چلنے کا ہنر سکھایا تھا۔ گلگت بلتستان میں معیارِ زندگی، خاص طور پر خواتین کی بہتری کے لیے آپ کی خدمات ہمارے لیے باعثِ فخر ہیں۔
آج اگر بیٹیاں سر اٹھا کر جی رہی ہیں تو یہ سب آپ کی مرہونِ منت ہے۔ آج جو مقام خواتین کو حاصل ہے، چند دہائیاں قبل ہماری ماؤں اور دادیوں کے لیے وہ محض ایک خواب تھا۔ آپ کی رہنمائی اور برکات کی بدولت بیٹیاں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ آپ نے بیٹیوں کو یہ حوصلہ دیا کہ وہ اپنے آپ پر بھروسہ کر سکتی ہیں اور زندگی میں درپیش مسائل کا سامنا کر سکتی ہیں۔
یقیناً، آپ نے اپنے پیارے دادا جان کے اس فرمان کو عملی جامہ پہنایا جس میں مولانا سلطان محمد شاہ نے فرمایا تھا: "اگر آپ کے دو بچے ہیں اور آپ میں سے کسی ایک کو پڑھانے کی استطاعت ہے تو بیٹی کو تعلیم دو۔”
آج، میرے مولا کی بدولت گلگت بلتستان کی بیشتر بیٹیاں تعلیم یافتہ ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔
آج ہر بیٹی کی آنکھ اشکبار ہے، مگر دل شکر گزار بھی ہے کہ آپ کی کوششوں سے معاشرے میں خواتین کے حقوق اور ان کی اہمیت تسلیم کی جا رہی ہے۔ آپ کی بیٹیاں یہ کیسے بھول سکتی ہیں کہ لڑکیوں کی تعلیم کا آغاز ڈائمنڈ جوبلی اسکولز سے ہوا تھا اور آج وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑے اداروں کی قیادت کر رہی ہیں۔
آپ نے ہمیں سکھایا کہ کس طرح اپنے اخلاق اور اقدار پر قائم رہتے ہوئے اپنے ملک و قوم کی خدمت کرنی ہے۔ میرے مولا، آپ کی بیٹیاں ہمیشہ آپ کی احسان مند رہیں گی۔
آج آپ کی جدائی سے دل مغموم ہے، مگر ساتھ ہی یہ امید بھی ہے کہ آپ کے جانشین، ہمارے پیارے حاضر امام، شاہ رحیم الحسینی، آپ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آپ کے مشن کو مزید مضبوط کریں گے۔