کالمز

دست و بازو بنو، الزام نہ دو!

اظہار خیال: فخر عالم قریشی

پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،گلیوں،بازاروں، مساجد، تعلیمی اداروں اور مسافر گاڑیوں میں لہو بہہ رہا ہے۔۔۔۔۔ دھرتی پر بارود کی بو رچی ہے اور فضائیں دُھواں اُگل رہی ہیں۔۔۔
ایک قوم کی حیثیت سے ہم کس مقام پر کھڑے ہیں؟؟ کیا یہ سب محض ایک اتفاق ہے؟ یا پھر اس کے پیچھے کوئی سوچی سمجھی سازش کارفرما ہے؟ ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے بجائے ہم نے ایک نیا بیانیہ تراش لیا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے، اس کا ذمہ دار فوج، ایجنسیاں اور ریاستی ادارے ہیں!!!!! یہ زہر ہمیں شعوری اور لاشعوری طور پر پلایا گیا،،،، کبھی نام نہاد سیاسی دانشوروں کی شکل میں،،،،،،،کبھی مخصوص بیانیہ تراشنے والے میڈیا ہاؤسز کے ذریعے اور کبھی ریاست مخالف تنظیموں کی آڑ میں۔۔۔۔۔

حالات کا تقاضا تو یہ تھا کہ ہم دشمن کے پروپیگنڈے کو رد کرتے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرتے اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے،،،،،،،،، مگر افسوس! ہم نے بجائے حقیقت کو سمجھنے کے،خود کو پروپیگنڈے کی زنجیروں میں جکڑ لیا۔ ہمیں خبر تک نہ ہوئی کہ ہمارے جذبات و خیالات کو دشمن کے مفاد میں کیسے استعمال کیا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی ایک ادارے یا محکمے کی ذمہ داری نہیں، یہ جنگ ہم سب کی جنگ ہے۔ پاکستان کی بقا کا معاملہ محض فوج یا ایجنسیوں کے کاندھوں پر نہیں ڈالا جاسکتا۔۔۔۔جب قوموں پر آزمائش آتی ہے تو ہر فرد کو سپاہی بننا پڑتا ہے۔ لیکن ہم نے یہ سوچ لیا کہ بس تماشا دیکھیں، فیس بک اور ٹوئٹر پر دو سطری تبصرہ لکھ کر فرض ادا کرلیں، باقی فوج جانے اور دہشت گرد!

جعفر ایکسپریس سانحہ اس تلخ حقیقت کا آئینہ ہے کہ دشمن کے آلۂ کار ہمارے ہی بیچ میں موجود ہیں۔بلوچستان ایک حسین خطہ ہے، مگر آج وہاں بارود کی بو ہے، دھوئیں کے بادل ہیں، اور معصوم لاشے خاک میں لت پت پڑے ہیں۔ بی ایل اے نے ٹرین یرغمال بنائی،،،،،، خبر سب سے پہلے انہی کے سوشل میڈیا ہینڈل سے نکلی، چند لمحوں میں وہی خبر بھارتی پروپیگنڈا مشینری نے پھیلائی، اور پھر ایک مخصوص سیاسی حلقے نے بعینہ وہی الفاظ دہرا دیئے جو دشمنوں نے لکھے تھے۔۔۔۔۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہماری ایک غیرمصدقہ پوسٹ، ایک غیر ذمہ دارانہ تبصرہ، دشمن کی گولہ باری کے مترادف ہوسکتا ہے؟؟

یہ وقت تنقید، طعن و تشنیع یا الزام تراشی کا نہیں، بلکہ حقیقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ آج جب ہمارے سیکیورٹی ادارے، وہ سول ہوں یا عسکری، اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں، ہمیں ان کے دست و بازو بننا ہے، ان کے حوصلے بلند کرنے ہیں، نہ کہ دشمن کے بیانیے کو تقویت دینی ہے۔ کیا ہم نہیں دیکھ رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جب بھی کوئی فیصلہ کن کارروائی ہونے لگتی ہے تو انسانی حقوق کے علمبردار اچانک سرگرم ہوجاتے ہیں؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ دہشت گردوں کے خلاف جب بھی فوج ایک مؤثر آپریشن شروع کرتی ہے، تو مخصوص حلقے اسے ریاستی جبر قرار دینے لگتے ہیں؟

پاکستان کو آج ایک بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔ ایسا آپریشن جو جدید ٹیکنالوجی اور مہارت کا شاہکار ہو، جس میں عام شہری محفوظ رہے، اور جس کا ہدف وہ ناسور ہوں جو ملک کو لہو میں نہلا رہے ہیں۔ ہمیں ترکیہ اور چین جیسے اتحادیوں کے ساتھ مل کر جدید ڈرون ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ہوگا، تاکہ دشمن کے ٹھکانے نشانے پر رکھے جاسکیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم بحیثیت قوم اس آپریشن کی حمایت کریں گے؟ یا پھر ایک بار پھر دہشت گردوں کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے آوازیں بلند کریں گے؟

یہ وقت فیصلہ کرنے کا ہے یا تو ہم دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہوں گے یا پھر دشمن کی زبان بول کر تاریخ میں ایک بزدل قوم کے طور پر جانے جائیں گے۔ آج ہمیں ایک قوم بن کر کھڑا ہونا ہے، ہر اس پروپیگنڈے کو رد کرنا ہے جو پاکستان کے خلاف تراشا جارہا ہے، ہر اس زہر کو پہچاننا ہے جو ہمیں اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔ اگر ہم نے یہ شعور نہ اپنایا تو یاد رکھیں، کوئی بھی ادارہ، کوئی بھی فورس، کوئی بھی نظام پاکستان کو بچانے میں کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ جب قومیں خود دشمن کے بیانیے کا حصہ بن جائیں، تو سرحدوں پر کھڑا سپاہی کتنا ہی بہادر کیوں نہ ہو، وہ جنگ جیت نہیں سکتا۔۔۔۔۔

آئیے، آج ہم ایک عہد کریں کہ پاکستان کی سالمیت کے لیے ہم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ دشمن کے ہر جھوٹ کو بے نقاب کریں گے، دہشت گردوں کے ہر سہولت کار کو بے نقاب کریں گے، اور ہر اس آواز کے خلاف کھڑے ہوں گے جو ہماری ریاست اور قوم کے خلاف بلند کی جائے گی۔ اگر ہم نے آج فیصلہ نہ کیا تو کل ہمیں اپنی ہی سرزمین پر چلنے کے لیے اجنبی بننا پڑے گا۔۔۔۔فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے یا تو ہم دست و بازو بنیں، یا پھر تاریخ ہمیں ان لوگوں میں شمار کرے جو اپنی بقا کے لیے لڑنے کے بجائے دشمن کی زبان بولتے رہے!!!!

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button