گلگت بلتستان

مسائل میں گھری جنت نظیر وادی نلتر

??????????????????????
گلگت( سروے رپورٹ و تصاویر فرمان کریم)  گلگت کا خوبصورت اور پُر فضا مقام وادی نلتر موجودہ دور میں بھی ہر قسم کی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت اور  ذرائع آمد ورفت کے مسائل میں گھری وادی نلتر پائین 400 گھرانے پر مشتمل قدیم آبادی ہے. وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آگے جانے کی بجائے عوامی نمایندوں کی چشم پوشی کی وجہ سے اس دلکش و حسین وادی کے مکین  آج بھی جدید سہولتوں کے لئے ترس رہے ہیں۔
عمائدین نلترپائین سابق یونین کونسلر شیخ اظہار حسین، کلب علی سابق یوئین ممبر، علی موجود، منظور علی ، عبد الغفور، ابراہیم ، شاہ نواز ، ولایت علی بشارت اور صابر حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن امان کے حوالے سے نلتر کے عوام نے ہمیشہ اتحاد بین مسلمین کا مظاہرہ کیا ہے۔ ودنوں مسالک کے لوگ ایک دوسر ے کے عقائد کا عزت و احترام کرتے ہیں۔ اور ہمیشہ حکومت کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں، لیکن اس کے صلے میں انہیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔
پورے گلگت کو نلتر سے بجلی فراہم کی جارہی ہے لیکن ہمیں حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ آئے روز ہمارے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سردیوں میں برف باری کے باعث نلتر روڈ بند ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ذرائع آمد ورفت کی شدید مشکلات درپیش ہیں۔ گرمیوں میں سیلاب کا خطرہ رہتا ہے۔ روڈ کی خستہ حالی کے باعث مریضوں کو شہر تک لے جانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
عمائدین نے بسروئے ٹیم سے اپنے مسائل بیاں کرتے ہوئے کہا کہ اس جدید دور میں بھی وہ تعلیم، صحت، ذرائع ابلاغ کے لئے ترس ر ہے ہیں۔ اور ان کے بچے تعلیم کی نعمت سے محروم ہیں ۔ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ہمارے بچے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں. عمائدین نے کہا کہ زراعت کے اعتبار سے نلتر کافی موزوں ہیں مگر ذرائع آمد ورفت کے فقدان کے باعث اپنی زرعی مصنوعات مارکیٹ تک نہیں لے جا سکتے ہیں۔ اور اگر یہی صورتحال رہی تو اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنیگے۔الیکشن کے وقت عوامی نمایندئے ووٹ مانگنے آتے ہیں اُس کے بعد ہمیں بھول جاتے ہیں حکومت کو پانچ سال مکمل ہوئے لیکن ہمارے منتخب ممبرنے ہمارے علاقے کا کبھی دورہ نہیں کیا ہے۔ علاقے میں چھوٹے بڑے حادثات ہوئے لیکن کبھی ہمارے خبر تک لینے نہیں آئے۔
تباہ شدہ لنک روڑ 

???????????????????????????????

سابق ممبریونین کونسل نلتر پائین شیخ اظہار حسین نے کہا کہ گرشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو روشن آباد کو نلتر پائین سے ملانے والی لنک روڈ زمین سرکنے کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے. 120 گھرانوں کے لئے یہ لنک روڈ آمد ورفت کا واحد ذریعہ تھا، نومبر کی 26 تاریخ سے شدید مشکلات میں گھرے ہیں۔ لینڈ سلانیڈنگ کے باعث 6 گھرانے براہ راست متاثر ہو چکے ہیں اور متاثرین اپنے گھر خالی کر کے رشتہ داروں کے ہاں مقیم ہیں۔ اس سردی میں ان متاثرین کو اپنے سر چھپانے کے لئے دوسرا گھر نہیں ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 6 گھرانوں کی مدد کی جائے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ زمین سرکنے کے حادثے کے بعد بھی اب تک حکومت کی طرف سے کو ئی بھی عہدیدار  اس علاقے میں نہیں آیا ہے ۔ گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کے رہنماجعفر اللہ خان نے دورہ کرکے متاظرین سے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔

انہوں نے شکایت لگائی کہ وہ متعدد بار ڈپٹی کمشنر گلگت اور ایل جی آر ڈی کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر چکے ہیں لیکن اُنہوں نے کوئی توجہ نہیں دی اور آج  لنک روڈ  کٹ جانے کے باعث 120 گھرانے نلتر کے دیگر علاقوں سے کٹ چکے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ نلتر روشن آباد کے ملانے والا پل بھی پائیدار نہیں ہے کسی بھی وقت یہ پل پانی کی زد میں آسکتی ہے۔ اس پل کو بچانے کے لئے پل کے سائیڈ پر حفاظتی دیوار تعمیر کیا جائے۔

تعلیمی محرومیاں

سکول کی نامکمل عمارت جسے خواتین کپڑے سکھانے کے لیے استعمال میں لاتی ہیں
سکول کی نامکمل عمارت جسے خواتین کپڑے سکھانے کے لیے استعمال میں لاتی ہیں

موجودہ دور میں تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔ مگر ہمارے حکمران کی ہٹ دھرمی اور کج نظری  کی وجہ سے ہمارے بچے علم سے محروم ہیں. ان خیالات کا اظہار کلب علی سابق یونین کونسلر،صابرحسین اور بشارت نے سروئے ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ نلتر پائین میں بوائز مڈل سکول گزشتہ 6 سال مکمل نہیں ہو رہا ہے ۔ ٹھیکیدار سکول کی عمارت کو نامکمل چھوڑ کرغائب ہو گیا ہے ۔ محکمہ تعلیم بھی اس سکول کی طرف توجہ نہیں دے رہا ہے۔ 6 سال سے نامکمل عمارت میں لوگ اپنے کپڑے دھوتے ہیں اور مویشی باندھتے ہیں۔ عمارت سکول نہیں مویشی خانہ لگتا ہے۔ پرائمری سکول روشن آباد نلتر میں کی عمارت بھی خستہ حالی کا شکار ہے سکول کی عمارت ایسے جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے کہ جہاں سلاینڈ نگ ہر وقت ہوتی ہے والدین خطرے کے باعث اپنے بچوں کو سکول بجھوانے سے کتراتے ہیں۔ اساتذہ کی کمی کے باعث سکول میں تعلیم کا نظام درہم برہم ہے۔ بوائز ہائی سکول میں ایک استاد کی پوسٹ پر ایک غیر مقامی خاتون کو بھرتی کیا گیا ہے جو شروع دن سے ہی غائب ہے۔اُنہوں نے چیف سکرٹیری سے مطالبہ کیا کہ متعلقہ ٹھیکیدار کے خلاف کاروائی کیا جائے اور ہمارے بچوں کی مستقبل کو بچانے کے لئے سکول میں ٹیچرز تعنیات کیا جائے.

???????????????????????????????

صحت کے مسائل 

عمائدین نلتر روشن آباد صابر حسین، عبدالغفور، علی موجود نے سروئے ٹیم سے گفتگو کرتے ہو کہا کہ نلتر بالا اور پائین کو محکمہ صحت نے ہمیشہ نظر انداز کیا ہے۔ 400 گھرانوں پر مشتمل نلتر پائین میں ڈسپنسری کی سہولیت تک موجود نہیں ۔ 1999 سے کئی بار محکمہ صحت اور سابق چیف سکرٹیری کو درخواست دے چکے ہیں کہ نلتر میں ایک ڈسپنسری قائم کیا جائے۔ لیکن ہماری شنوائی نہیں ہوئی ۔ ایک فسٹ ایڈ پوسٹ موجود ہے لیکن اس میں سہولیات میسر نہیں ہیں ۔ مریضوں کو میلوں دور نومل یا گلگت لے جانا پڑتا ہے۔ روڈ کی خستہ حالی کے باعث مریض راستے میں دم توڑجاتے ہیں ۔اُنہوں نے چیف سکرٹیری سے مطالبہ کیا ہے کہ نلتر کے عوام کو مشکلات کو کم کرنے کے لئے کم ازکم ایک ڈسپنسری تعمیر کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کو یقین داہائی کرانے کے باوجود کہ ڈسپنسری کے لئے زمین بلا معاوضہ فراہم کرے گے۔ مگر صوبائی حکومت اور محکمہ صحت مسلسل غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اگر ہمیں نظر انداز کیا گیا توا حتجاج کا حق رکھتے ہیں.

نلتر روڑ کی حالت زار 

???????????????????????????????

2010 کے سیلاب کے بعد نلتر روڈ مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے تین سال سے زاہد عرصہ گزرنے کے باوجود اس کی طرف توجہ نہیں دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار منظور علی شاہ نواز ولایت علی نے سروئے ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ روڈ کی خستہ حالی کے باعث آئے روز حادثے رونما ہوتے ہیں۔ عوام اپنے ضروریات زندگی گلگت سے لانا پڑتا ہے لیکن روڈ کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ نلتر میں آلو کی کاشت کے لئے ذرخیز ہے لیکن روڈ نہ ہونے کے باعث عوام اپنے ،۔آلو ، ٹماٹر، پیاز اور دیگر زرعی منصوعات شہر تک لے جانے میں دشواری درپیش ہے۔ اُنہوں نے کہا صحت کی سہولت نہ ہونے کے باعث مریضوں کو شہر لے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔اُنہوں نے ارباب احتیار سے مطالبہ کیا ہے کہ نلتر کی شاہراہ کی مر مت جلدازجلد کی جائے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button