پاکستان میں تعلیمی معیار پست ہے: اقوامِ متحدہ کی رپورٹ
اسلام آباد — اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً چھ کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے اور ان میں سے 95 فیصد بچے انتہائی کم اور متوسط آمدن والے ممالک میں رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں اسکول نہ جانے والے بچوں کے اعتبار سے متوسط آمدن والے ملکوں کی شرح 12 سے 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اس فہرست میں پاکستان بھی شامل ہے۔
یونیسکو کے سینئیر پالیسی تجزیہ کار مینوس انتونینوس کا وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہنا تھا، ’’بنیادی طور پر پاکستان اور نائیجیریا جیسے متوسط آمدن والے ممالک نے بچوں کی تعلیم سے متعلق کم پیش رفت کی ہے۔ جب کہ ان کے مقابلہ میں غریب ممالک نے بیرونی امداد سے فائدے حاصل کیے اور وہاں کی حکومتوں نے بہتر نتائج کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جن میں اسکولوں میں داخلہ فیس کا خاتمہ اور کئی دیگر اہم فیصلے شامل تھے۔‘‘
اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑا مسئلہ تعلیمی معیار کا ہے جس کی وجہ سے کئی بچے بالخصوص غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے و بچیاں اسکول کی تعلیم مکمل نہیں کر پاتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں نہ صرف سرکاری بلکہ نجی شعبے کے اسکولوں کا تدرسی معیار بھی پست ہے جہاں ایک تجزیے کے مطابق جماعت پنجم کے 36 فیصد طلبہ انگریزی زبان کا ایک عام سا جملہ نہیں پڑھ سکتے۔
وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل ایک قومی نصاب کے لاگو ہونے ہی سے ممکن ہے۔
’’ابھی تو کوئی معیار ہی نہیں پرائیویٹ اسکولز جو چاہے نصاب پڑھا دیں۔ آئندہ سالوں میں ہر صوبے کی اپنی سمت ہو جائے گی۔ اگر وہ اچھا کام بھی کریں مگر سمت تو الگ الگ ہوگی جو کہ نقصان دہ ہو گی۔ نصاب سے متعلق کم از کم نقاط پر متفق ہونا لازمی ہے۔‘‘
اگر ایسا ہو جائے تو ان کا کہنا تھا کہ ہر صوبے اور نجی اسکول کو نصاب میں کسی معروف شخصیت یا غیر ملکی زبان سے متعلق مضامین کی اجازت بھی دی جائے گی۔
وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف حکومت تعلیم پر ہونے والے اخراجات کو دگنا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس وقت پاکستان اپنی مجموعی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ دو سالوں میں ٹیکس وصولی کی شرح کل پیداوار کے 14 فیصد تک لے جائے تو ہی ملک کے بچوں کی تعلیم کے لیے معقول مقدار میں مالی وسائل مہیا ہو سکیں گے۔ اس وقت یہ شرح بلیغ الرحمان کے مطابق آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد کے قریب ہے۔
’’ہم جنگ کی حالت میں ہیں۔ ملک کی سلامتی بہت اہم ہے۔ امن و امان بہت اہم ہے۔ تعلیم کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن اگر یہ کہہ دیا جائے کہ سب کچھ چھوڑ کر صرف تعلیم (پر کام) کریں تو شاید وہ بھی صحیح نہیں ہوگا۔‘‘
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اسکول نہ جانے والے بچوں میں 54 فیصد لڑکیاں ہیں اور ان میں سے نصف سے زائد عرب ممالک میں ہیں جہاں پر تین میں سے دو لڑکیاں کبھی اسکول ہی نہیں گئیں۔
بشکریہ: وائس آف امریکہ