١٢٠ سالہ جوشاہ کیلاش کی میت کی تقریبات تین دن تک جاری رہیںگی
چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے برف پوش اور حسین وادیوں میں ہزاروں سالوں سے رہنے والے کیلاش لوگ اپنی محصوص ثقافت اور طرز زندگی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ کیلاش لوگ مرد کے موت پر تین دن جشن مناتے ہیں جس میں پچاس سے سو بکرے ذبح کئے جاتے ہیں ۔ سولہ سولہ کلو کے تین ٹین دیسی گھی، پنیر اور دودھ والے پکوان کے ساتھ ساتھ مہمانوں کو دیگر روایتی پکوان اور جوش جیسے کھانے بھی پیش کرتے ہیں۔
وادی بمبوریت کے برون گاؤں میں 120 سالہ جو شاہ کیلاش کا انتقال ہوا۔ اس کی لاش کو کیلاش قبیلے کے مذہبی عبادت گاہ جسٹکان میں رکھا گیا ہے۔ اس پر پچاس بکرے ذبح کئے گئے ہیں اور دیسی گھی وغیرہ بھی مہمانوں کو پیش کیا جاتا ہے۔
یہ بکرے مسلمانوں سے ذبح کروائے جاتے ہیں تاکہ اس کا گوشت مسلمان بھی کھا سکے۔ جوشاہ کی میت کو جسٹکان میں رکھ کر اس کے قریبی رشتہ دار ان کے سرہانے بیٹھے ہیں اس کے ٹوپی میں سو ، پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ بھی سجاکر رکھے ہوئے ہیں ساتھ ہی اس کے سرہانے اخروٹ، خشک میوہ اور سگریٹ کا ڈبہ بھی رکھا ہوا ہے۔
اس کے رشتہ دار مرد حضرات ڈھولک بجاتے ہیں جبکہ خواتین ایک دوسرے کے کندھوں پر ہاتھ ڈال کر روایتی رقص پیش کرتی ہیں۔ جبکہ عمر رسیدہ مرد ہاتھو ں میں کلہاڑی، تلوار یا کوئی چھڑی لیکر ناچتے ہیں۔ اور اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
اس میت کو دیکھنے کیلئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن افسر خان بھی جسٹکان پہنچ گئے۔ کیلاش روایت کے مطابق میت جہاں رکھا تھا اسی کمرے کے چھت پر ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جو کیلاش لوگ اپنی خوشی اظہار کرتے ہیں ان کا عقیدہ ہے کہ جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہیں مگر جب وہ مرتا ہے تو ہم اسے خوشی خوشی رحصت کرتے ہیں تاکہ اللہ میاں کے پاس خوشی سے جائے۔
میت کے سرہانے ایک عمر رسیدہ شحص جو ان کا قریبی رشتہ دار یا بھائی وغیرہ کھڑا ہوکر مری ہوے شخص کی تعریف کرتا ہے اور اپنے زبان میں اسے سمجھاتا ہے کہ دوسرے جہاں میں جاکر اللہ تعالیٰ سے درخواست کرو کہ وہ ہماری حالت درست کرے اور ملک کو حفاظت میں رکھے۔
میت کے سامنے کھڑے ہوکر ان کو بتایا گیا کہ تمھیں دیکھنے کیلئے ڈپٹی کمشنر، کمشنر اور دیگر افسران بھی آئے۔
ان کو اپنے زبان میں کہا گیا کہ آج کل کیلاش لوگوں کو طالبان نے دھمکی دی ہے تم دوسری دنیا میں جاکر اللہ تعالیٰ سے درخواست کرو کہ وہ کیلاش لوگوں کو طالبان کی ظلم سے بچاکر رکھے۔ اس موقع پر پچاس بکرے ذبح کرکے اسے دیگچیوں میں پکھا یا جا رہا ہے جسے پکانے کے بعد آنے والے مہمانوں کو پیش کیا جائے گا۔
جوشاہ کیلاش ولد ترانے خان کے دو بیٹے اور ایک بیوہ سوگواروں میں رہ گئے۔ ان کو منگل کے روز ایک لکڑی کی صندوق میں ڈال کر ان کے ساتھ اس کے زیر استعمال سامان بھی اسی صندوق میں رکھ کر سپر د خاک کیا ئے گا۔اس منفرد رسم جو صدیوں سے چلا آرہا ہے کو دیکھنے کیلئے محتلف جگہوں سے لوگ آتے ہیں۔