کالمز

معاشرے کے حواس خمسہ

مولامدد قیزل

دور حاضر کی اس گہماگہمی میں شاید ہی کسی کو اس امر سے انکار ہو کہ میڈیا معاشرے کے حواس خمسہ کی مانند ہے۔ پاکستانی معاشرہ جو امیر غریب، مسلک ، رنگ نسل، ذات پات، سوچ و فکر اور طبقاتی رواج  وغیرہ جیسی ہزارچیزوں میں  بٹا ہوا ہے، میں جہاں ایک کمزور فرد کبھی سر اٹھا نہیں سکتا وہاں صرف میڈیا ، صحافت ، سچے اور نڈر صحافی ہی ہیں جو اس معاشرے کی قوت سماعت ،بینائی اور گویائی بن جاتے ہیں۔ سچی  صحافت اس اندھیر نگری میں امید کی کرن ہے ، طاغوتی طاقتوں کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔

mmqپاک اور حقیقت ہر مبنی صحافت ایک صحت مند انسان کی مثال پر ہے جسکے حواس مکمل اور تازہ ہوں ۔ حواس سے بے بہرہ انسان زندہ رہ کر بھی مردہ کہلاتا ہے وہ ایک  زندہ لاش بن جاتا ہے۔  میڈیا اور صحافیوں پر حملے معاشرے کے حواس پر حملے کے مترادف ہے اور طاغوتی و ظلماتی طاقیتں اس معاشرے کے کان ، آنکھ اور زبان کاٹ کر اسے مردہ کرنا چاہتے ہیں ۔ حکومت وقت اور اس کے حامیوں پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہیں کہ وہ معاشرے کی اس  اہم حصے کو فراموش کیں بغیر نہ صرف اسکی حفاظت کریں بلکہ جہاں اصلاح کی ضررت ہیں وہاں اسکی مدد کریں ۔

ریاست کی اس اہم ستون کو جہاں فرد واحد دولت کی حوس میں انسانی اقدار سے غافل ہو کر اپنا من مانی کرتا ہے  وہاں مذہبی انتہا پسند دہشت گرد تنظمیں قابض ہونے کی نہ صرف  سعی کر رہے ہیں بلکہ اپنی سوچ اور عقائد کو لوگوں پر زبرستی تھوپنے کی کوشش میں مگن ہیں۔ پاکستاںی معاشرے کا صیح آواز نہ مذہبی انتہا پسند رویے میں ہیں اور نہ  مغربی طور وطریقوں میں ،یہ دونوں سرے معاشرے کے صیح چہرے کو نہ صرف مسخ کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو اپاہیچ کر دیتے ہیں ۔ اس لئے یہ لازمی ہے کہ آزاد صحافت کو انسانی اقداراور اعتدال  پر مبنی آصولوں پر گامزن کی جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

ایک کمنٹ

Back to top button