گلگت بلتستان

پکڑ دھکڑ بند نہ ہونے کی صورت میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان اجتماعی گرفتاری دیں گے: ایڈوکیٹ احسان علی

گلگت (سپیشل رپورٹر ) بیو رو کریسی ،وفاقی اور صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کے لیے دل میں نرم گو شہ اختیار کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے ممبران کے خلاف ایف آئی آر کا اندارج عوام دشمن پالیسی کا نتیجہ ہے ۔عوامی ایکشن کمیٹی کی پر امن جد و جہد کو مقامی انتظامیہ پر تشدد بنا نے کی کوشش کر رہی ہے۔عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کرنے کے لیے 23 مارچ تک وفاقی اور گلگت بلتستان حکومت کے پاس بہت وقت ہے ۔
download (1)ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے چےئر مین احسان علی ایڈوکیٹ ،ممبران قاری رئیس ،علی رحمت ،صفدر علی ،غلام عباس نے یہاں گلگت میں ایک ہنگامی پریس بریفنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔چیئر مین احسان علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی پر امن جد وجہد پر یقین رکھتی ہے ۔اور عوامی حقوق کے حصول تک پر امن جد وجہد کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ضرورت پڑھنے پر عوامی حقوق کے حصول اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کے خلاف FIR کے اندراج کے حوالے سے عدالت کا راستہ بھی اختیار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر 23 مارچ تک عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں دھرنے دئیے جائے گے۔عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبر قاری رئیس احمد نے کہا کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ،ہوم سیکرٹری گلگت بلتستان اور مقامی حکومت عوام کیلئے اپنے دل میں نرم گوشہ پید اکریں۔انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں بلکہ مزید بلند ہونگے ۔ممبران عوامی ایکشن کمیٹی صفدر علی ،غلام عباس اور علی رحمت نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی عوامی طاقت بن کر ابھری ہے۔حکومت اور بیورو کریسی کو عوامی طاقت کو سمجھنا اور اس کا احترام کرنا ہوگا ۔عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کی گرفتاری بلاجواز ہے۔اگر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا تو عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام ممبران اجتماعی گرفتاریاں پیش کرینگے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button