چار کروڑ روپے مالیت سے بننے والی بونی پُل تین سال گزرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہوسکا
چترال(نذیرحسین شاہ نذیر) چترال کے بالائی علاقے سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹرز بونی میں تین سال پہلے آر سی سی پل پر کام شروع ہوا تھا مگر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے تین سال گرزرنے کے باوجود بھی یہ پل مکمل نہ ہوسکا۔پُل کے لئے سابق صو بائی حکومت نے چار کروڑ روپے منظور کئے تھے جو ریلیز بھی ہوں گے مگر پُل کا کام ادھورا چھوڑ کر ٹھیکدار گھر بیٹھا ہوا ہے جبکہ محکمہ بھی اپنے کمیشن کے خاطر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور ٹھیکدار سے باز پرس نہیں کرتا۔دریائے مستوج پر یہ پُل اگر مکمل ہوا تو اس سے بونی کے لوگوں کو کافی آسانی ہوگی۔ اس دریا پر ایک پرانا پُل موجود ہے جو نہایت خستہ حالی کا شکار ہے۔ لکڑیوں والا جھولا پُل جگہہ جگہہ سے ٹوٹا ہوا ہے اور اس پر بھاری گاڑی، ٹرک وغیرہ بھی نہیں جاسکتی۔ایک مقامی سماجی کارکن نے کہا کہ آر سی سی پُل پر کام ادھورا چھوڑ کر ٹھیکدار گھر گیا ہے اس سے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی ایمانداری کا اندازہ لگتا ہے کہ یہ محکمہ کتنا ایماندار ہے اور اس کا عملہ اس ملک کے ساتھ کتنا مخلص ہے۔
تحفظ حقوق بونی جو ایک غیر سیاسی اور غیر مذہبی فلاحی تنظیم ہے انہوں نے کافی عرصے سے محکمہ سی اینڈ ڈبلبیو (کمیونیکیشن اینڈ ورکس)، پبلک ہیلتھ اور محکمہ ایریگیشن کے خلاف تحریک شروع کی ہے کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے کئی منصوبے کاغذوں میں مکمل ظاہر کئے ہیں مگر حقیقت میں منصوبہ پر کام ہی نہیں ہوا ہے اور محکمہ کے کرپٹ عناصر اور ٹھیکدار ملی بھگت سے قومی خزانے کو لوٹ رہے ہیں۔ مقامی لوگ ملک سے کرپشن ختم کرنے کے دعویدا ر صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے کمیشن کا سلسلہ ختم کیا جائے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جائے کہ تین سال گزرنے کے باوجود بونی پل پر کام کیوں ادھورا چھوڑا گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ کالج کا بس پرانے پُل سے نہیں گزر سکتا اور مختلف سکول اور کالج کے طلباء و سینکڑوں طالبات یہاں بس سے اُتر کر کئی کلومیٹر پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ پرانے پل سے بس یا کوئی بڑا گاڑی نہیں گزرسکتا۔