جمعیت علمائے اسلام (ف)، ایم کیو ایم اور شیعہ علما کونسل عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے، رہنماؤں کا بیان
گلگت (پریس ریلیز) جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا لقمان حکیم نے کہا ہے کہ انکی جماعت عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل ہے اور رہے گی۔ میں نے 8 مہینے پہلے ہی جو ایشوز اٹھائے تھے وہی اب عوامی ایکشن کمیٹی نے اٹھائے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے اتحاد و اتفاق کی وہ فضا قائم کی جو وفاقی و صوبائی حکومت نہیں کرسکی ۔ میں نے آج سے آٹھ مہینے پہلے جو مسائل لیکر چیخ رہا تھا آج عوامی ایکشن کمیٹی انہی مسائل کو لیکر میدان میں آئی ہے۔ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کا حصہ تھے اور رہیں گے اور ہر قسم کے تعاون کیلئے بھرپور تیار ہیں۔ کچھ لوگ اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے بیانات دے رہے ہیں لیکن آج عوامی ایکشن کمیٹی جو کام کررہی ہے یقیناًہمیں مزید تعاون کرنا چاہئے تاکہ علاقے میں امن کی فضا قائم ہوسکے اور عوامی مسائل حل ہوسکیں۔
الطاف حسین نے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کیلئے اور عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت کی ہے۔ قائد تحریک کے حمایت کے بعد کسی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی کہ ہم قائد کے ہر حکم پر کاربند رہیں گے۔ قائد تحریک کے سامنے کسی وزیر مشیر کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کا حصہ تھے اور رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار رحمت علی انچارج متحدہ قومی مومنٹ گلگت زون نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دن پہلے MQM نے سینٹ سے واک آوٹ کیا۔ حیدر عباس رضوی نے پریس کانفرنس کیا اور قائد تحریک نے گلگت بلتستان کے عوام کیلئے صدائے احتجاج بلند کیا ۔ جس کسی نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائیگا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے دھرنے میں شامل ہوکر عوامی حقوق کیلئے جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کریں۔
شیعہ علماء کونسل عوامی ایکشن کمیٹی کا حصہ ہے اور رہے گی۔ صوبائی وزراء اور ممبران یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ شیعہ علماء کونسل ایکشن کمیٹی کا حصہ ہے یا نہیں۔ اگر ہمیں کوئی اعتراض ہوگا تو ہم پریس کانفرنس کرکے اپنا موقف واضح کریں گے۔ کسی وزیر یا مشیر کو یہ حق انہیں کہ ہمارے تنظیم کے بارے میں غلط بیانی کرے۔ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار رہنما شیعہ علماء کونسل شیخ شہادت حسین نے اخبارات کیلئے اپنے بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ملکر گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کیلئے بھرپور جدوجہد کریں گے۔