گولین گول پراجیکٹ میں افتتاح کے فورا بعد نقائص پیدا ہو گئے ہیں
چترال( بشیر حسین آزاد ) ٹاؤن کمیٹی چترال کے سابق چیرمین حکیم مجیب اللہ نے چترال شہر کو پینے کے صاف پانی کی سپلائی کے لئے گولین گول واٹر سپلائی پراجیکٹ میں افتتاح کے فوراً بعد نقص پیدا ہونے کی وجہ سے پانی کی بندش پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئر نگ کے ذمہ دار افسران کو کڑی سزا دی جائے اور منصوبے میں نقص کو فی الفور دور کیا جائے کیونکہ چترال شہر کے اکثر علاقوں میں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ اتوار کے روز جاری کردہ اخباری بیان میں ا نہوں نے کہا ہے کہ 32کروڑ 46لاکھ روپے کی خطیر رقم کی لاگت والی اس واٹر سپلائی اسکیم سے چترال شہر کے مشرقی حصے دنین ، جغور اور بکرآباد کے عوام نے توقعات وابستہ کیا تھا لیکن ان کے نلکوں میں پانی جاری ہونے کی بجائے ان کی امیدوں پر پانی اُس وقت پھر گئی جب افتتاح کے صرف چند گھنٹوں بعد نقص پیدا ہونے کی وجہ سے پانی کی سپلائی روک دی گئی ۔ انہوں نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ مقامی ایم پی اے اور چیرمین ڈیڈاک سلیم خان نے افتتاح کے موقع پر اس پراجیکٹ کے ساتھ وابستہ افراد کی زبردست تعریف کرکے ان کے کام کی معیار کو سند دی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ میں انتہائی غیرمعیار ی پائپ کے استعمال کو روکنے میں منتخب نمائندوں کی ناکامی اور ایم پی اے کی طرف سے تعریف پر عوامی حلقے مختلف سوالات اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ حکیم مجیب اللہ نے کہا کہ چترال شہر میں پینے کے صاف پانی کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا ہے اور گولین گول منصوبے میں ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے اس کی ناکامی سے حالات گھمبیر رخ اختیار کرتے جارہے ہیں کیونکہ گرمی کے اس موسم میں پانی کے بغیر رمضان المبارک کی آمد نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ ٹاؤن کمیٹی کے سابق چیرمین نے اس ناکام منصوبے کو پی ٹی آئی حکومت کے لئے ایک ٹیسٹ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صوبائی حکمران اپنی باتوں میں مخلص ہیں تو اس کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا کر اس کو از سر نو معیار کے مطابق مکمل کرکے اہالیاں چترال کا دیرینہ مسئلہ حل کریں گے۔