اسمبلی، کابینہ اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود گورنر کا کنٹریکٹ بل پر دستخط نہ کرنا بددیانتی پر مبنی ہے۔جنرل سیکرٹری جے یوآئی گلگت بلتستان
گلگت(پریس ریلیز) گلگت بلتستان کی قانون سازی اسمبلی نے دو دفعہ کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرکرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کرکے گورنر گلگت بلتستان کو بھجوایا اور ادھر سپریم اپیلیٹ کورٹ نے نے سوموٹو ایکشن لے کر ان ملازمین کو ریگولر کرنے کا تفصیلی فیصلہ دیا، مگر گورنر گلگت بلتستان اور ان کے مخصوص بیوروکریسی کے افراد نے گلگت بلتستان کے سب سے بڑے قومی اداروں کے احکامات کو نظر انداز کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ گلگت بلتستان اسمبلی ، سپریم اپیلٹ کورٹ اور علاقہ کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ گلگت اسمبلی میں جمیعت علماء اسلام دوسری بڑی پارلیمانی جماعت کی حیثیت سے موجود ہے ، جے یو ائی کے ممبران نے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کے بل پر قانون سازی کے عمل میں برابر کے شریک رہے ہیں لہذا ہم گورنر گلگت سے زور دیکر کہتے ہیں کہ اب مزید اس بل پر دستخط نہ کرکے مزید التوا میں ڈالنا قانون ساز اسمبلی اور گلگت بلتستان کے عوامی مینڈیٹ کی توہین کے مترادف ہے جو یقیناًناقابل برداشت ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمیعت علماء اسلام گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری میر بہادر نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے بطور کنٹریکٹ کام کرنے والے ملازمین کی پوسٹیں اس وقت تک مشتہر نہیں کی جائیں گی جب تک سپریم اپیلٹ کورٹ کوئی واضح فیصلہ نہ کریں مگر بیوروکریسی نے چند محکموں کی آسامیاں مشتہرکرواکر کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے جو یقیناناکنٹریکٹ ملازمین کو معاشی قتل بھی ہے۔ہم گورنر پیر کرم علی شاہ اور ان کے مخصوص افراد کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے مجموعی عوام کے جذبات کے ساتھ مذاق کرنا بند کریں اور فوری طور پر اس ایکٹ پر دستخط کرکے علاقے میں پھیلی افراتفری کو ختم کریں بصورت دیگر جے یو آئی گلگت بلتستان لائحہ عمل طے کریگی۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ گلگت بلتستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور اسمبلی و اپیلیٹ کورٹ ایک صفحے پر جمع ہوں اور گورنر ان سب کی خواہشات، قانون سازی اور فیصلوں کو پاؤں تلے روھندے۔ اور اپنے ایک سکرٹری کے کہنے پر بار بار بل واپس کریں۔ یقیناًیہ رویہ گلگت بلتستان کے لیے نیک شگون نہیں۔ گورنر کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔