کھیل
سکردو، کے ٹو سر کرنے والے اطالوی اور پاکستانی کوہ پیماؤں کے اعزاز میں تقریب منعقد
سکردو(رضاقصیر) دنیا کی دوسری بلندترین چوٹی سر کرنے والے پاکستان اور اٹلی کے کوہ پیماؤں کے اعزاز میں پی ٹی ڈی سی سکر دو میں ایک اہم تقریب منعقد ہوئی ۔ تقریب میں کے مہمان خصوصی کمشنر بلتستان ملک افسر خان تھے تقرریب میں کے ٹو سرکر نے والے گلگت بلتستان کے کوہ پیماؤں اور کوہ پیمائی میں تکنکی مدد فراہم کرنے والے اٹلی کے ماہر کوہ پیماؤں نے شرکت کیں۔ تقریب میں کوہ پیمائی کے شعبے سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد نے بھی اس تقریب میں شرکت کرکے کے ٹو سرکرنے والے ان کوہ پیماؤں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر کے ٹو سر کرنے والے کوہ پیماؤں کے اعزاز میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر بلتستان ملک آفسر خان نے کہا کہ پاکستان کو آج فخر حاصل ہے کہ اس ملک کے بہادر جوانوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کرکے دنیا میں پاکستان کا نام بلند کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر حکومت کی طرف سے ان بہادر اور جرت مند نوجونوں کو مبارک باد دے رہا ہوں جنہوں نے نہایت پیشہ ورانہ مہارت سے اس بلند ترین چوٹی کو سر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان دنیا کا منفرد علاقہ ہے جہاں بے شمار تعداد میں دنیا کی بڑی چوٹیاں قائم ہیں اور ہر سال ہزار کوہ پیماہ ،ٹریکرز اور سیاح ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔اور دنیا کے ان خوبصورت علاقوں کا دورہ کر کے لظف اندوز دہوتے ہیں اور بعض کوہ پیماہ دنیا کی ان چوٹیوں کو سر کرکے تاریخ میں اپنا نام رقم کر جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان کے عوام امن پسند اور سیاحت دوست ہیں ۔ اور یہاں کے بہادر نوجوانوں میں بہت حوصلہ اور ہمت اور ان میں کے ٹو والا بلند جذبہ موجود ہے اور اسی جذبے کے تحت اس علاقے کے نوجوانوں آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی موجود ہے ضرورت ہے کہ ان علاقوں کے نوجوانوں کی اگر درست سمیت میں رہنمائی کی جائے تو اس علاقے کے نوجوان ملک اور علاقے کا قمتی اساسہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکردو ایک پرامن خطہ ہے اس علاقے کو مزید پرامن بنانے کے لیے سوسائٹی کے تمام افراد کو کردار اد ا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس پرامن خطے میں تعمیر و ترقی کا کام خوش اسلوبی سے جاری وساری رہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرامن ماحول ترقی کا ضامن اور بلتستان کے عوام اور یہاں کا ماحول پورے ملک کے لیے امن کے حوالے سے رول ماڈل ہے اور ان علاقوں میں سیاحت کے شعبے کی ترقی اور ترقیات امور کے لیے نہایت سازگار ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کے ۱۴ سے زیادہ ممالک کا دورہ کرچکے ہیں لیکن جو خوبصورتی ان علاقوں میں موجود ہے وہ دنیا میں کئی نہیں ہے۔ اور ان علاقوں کا کلچر کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ انہوں نے علاقے میں کوہ پیمائی کے فروغ کے لیے اور نوجوانوں کو اس شعبے کی طرف راغب کر نے پر اٹلی کا ادارہ ای وی کے ٹو سی این ار کی شاندار کوشیشوں کی زبردست تعریف کیں۔ اور یعقن دلایا کہ حکومت ان علاقوں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کے ٹو سر کرنے والے تمام کوہ پیماؤں سے انفرادی طور پر ملاقات کرکے ہاتھ ملایا اور انہیں مبارک باد دی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سکردو راجہ فضل خالق اور اے ڈی ٹورزم محمد اقبال نے خطاب کرتے ہوئے علاقے میں سیاحت کے فروغٖ کے لیے انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بتایا۔ انہوں نے ای وی کے ٹو سی این ار کی طرف سے گلگت بلتستان کے مقامی کوہ پیماؤں کو کو ہ پیمائی کے بارے میں جدید انداز میں تربیت دینے اور ان کو دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کو سر کرنے میں بھرپور تکنیکی مدد فراہم کرنے پر ای وی کے ٹو سی این ار کی مدد کو سراہا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سنڑل قراقرم نیشنل پارک کے انچارج راجہ عابد علی نے تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سنٹر ل قراقرم نیشنل پارک پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے اور اس پارک کے باسیوں نے کے ٹو سر کرکے ملک اور علاقے کا نام روشن کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اٹلی کی مدد سے گزشتہ پانچ سالوں سے اس پارک کی ترقی پر کام کررہی ہے۔حکومت نے سنٹرل قراقرم نیشنل پارک کا منیجمنٹ پلان منظور کیا ہے اور پارک کی طرف سے انٹری فیس وصول کی جارہی ہے تاہم اس میں چند ایشوز آئے ہوئے ہیں جو کہ انتظامیہ کی مدد سے حل کے جارہے ہیں۔ تقریب میں کے ٹو سر کرنے والے کوہ پیماؤ نے اپنے تعارفی کلمات میں علاقے میں کوہ پیمائی کے شعبے میں ای وی کے ٹو سی این ار کی خدمات کی شاندار تعریف کیں۔ اس سے قبل ای وی کے ٹو سی این ار کے صدر اگسٹینو نے اپنے خطاب میں ای وی کے ٹو سی این ار کیطرف سے علاقے میں ٹریکنگ اور کوہ پیمائی کی ترقی اور دعلاقے میں سنڑل قراقرم نیشنل پارک کے حدود میں بسنے والے لوگوں کی تعمیر ترقی کے لیے سماجی شعبے میں کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے تفصیلات بیان کیا۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں اٹلی کی حکومت ۱۹۵۴ سے کوہ پیائی میں مصروف عمل ہے اور اٹلی کے کوہ پیماہ نے سب سے پہلے کے ٹو سر کرکے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ اور اٹلی کی حکومت علاقے میں سماجی شعبے کی ترقی کے زرئعے علاقے کے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے حکومت کی مدد کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کے ٹو اکیسپیڈیشن ۲۰۱۴ کے تحت گلگت بلتستان کے ۶ کوہ پیماؤں کے علاوہ اٹلی کے ایک کوہ پیماہ نے کے ٹو سر کیا۔