گلگت بلتستان
سانحہ علی آباد کو تین سال گزر گئے، متاثرین اب تک انصاف سے محروم ہیں: این ایس ایف گلگت بلتستان
گلگت( پ ر ) نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن گلگت بلتستان کی طرف سے جاری بیان میں سانحہ علی آباد ہنزہ رونماء ہوئے آج تین سال ہو ئے. اس دن وزیر اعلی کے دورے کے موقع پر پولیس نے عطاء آباد کے آئی ڈی پیز پر فائرنگ کھول دی تھی، جس سے دو افراد قتل اور متعدد زخمی ہو گیے تھے. اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی تھی اور سرکاری املاک کو نقصان پہچایا گیا تھا. جسکے بعد سینکڑوں افراد کے خلاف غداری اور دہشتگردی کے مقدمات قائم کیے تھے اور انہیں تشدد کا نشآنہ بنایا گیا تھا.
آج تک نہ تو جان بحق اور زخمی ہوںے والے افراد کو انصاف فراہم کیا گیا ہے نہ ہی بیگناہ مظاہرین کے خلاف قائم مقدمات ختم ہو سکے ہیں. اسکے علاوہ چار سال گزرنے کے باوجود متاثرین عطا آباد کی مکمل آباد کاری ممکن نہیں ہو سکی ہے. اور نہ ہی اس سانحہ میں شہد ہونے والے شیر افضل اور سیر اللہ کے خاندان کی ریاستی سطح پر مذاج پرسی ہوئی جبکہ پر امن احتجاج کرنے والے مظاہرین اور سیاسی کارکنوں پر استعدادو دہشتگردی ایکٹ کے تحت بنائے گئے مقدمات بھی نہ ختم ہوئے ۔
کامریڈ افتخار حسین جواب تک سیاسی اسیری میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔سوچنے کا مقام صوبائی حکومت اسنے اختیارات کا ڈھنڈاورا پیٹی تے اور وزیر اعلیٰ مہدی شاہ وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود دہشتگردوں ایکٹ کو ختم کرنے کیلئے لاء ڈپارمینٹ کے سیکریٹری سے بات کرنے کا اعلان تو کرلیا تھا۔مگر وعدہ کبھی پورانہیں ہوسکا۔
ہنزہ کے عوام کی طرف سے دہشگردی کے مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ اور گلگت بلتستان کے مختلف پارٹیوں کی طرف سے سیاسی کارکنوں کے خلاف بنے والے مقدمات کی غیر مشروط خاتمے کا مطالبہ بھی سرکار نے ٹھکرادیا بلکہ سیاسی کارکنوں کیلئے آنے والا زمین تنگ کی جارہی ہے۔