ریڈ زون کراس ہونے کے بعد…
عمران خان اور قادری نے آزادی مارچ اور انقلاب کے حوالے سے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہواہے قادری کے مطالبات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ذرا ہم عمران خان کے گذشتہ شب کی تقریر جس میں انہوں نے اتوار کو فائنل رونڈ کھیلنے کا اعلان کر دیا تھا جس میں ریڈ زون جہاں سارے غیر ملکی سفارت کار اور تمام سرکاری عمارات واقع ہیں اسے کراس کرنے اور شیخ رشید جو اس کے پارٹی کے تو نہیں ہیں پر ایک وفادار ساتھی کی طرح عمران خان کو اپنی بھر پور مدد فراہم کر رہےہیں۔۔۔ایک خبر کے مطابق تحریک انصاف کے کچھ قائدین کو شیخ رشید اور عمران خان کے قریبی تعلقات سے تحفظات بھی ہیں اور پارٹی کے ایک سینئر عہدہ دار روٹھ کے چلے بھی گئے تھے لیکن اسے منایا گیا ۔۔ اس وقت عمران خان اپنے تمام مطالبات یکسر بھلا چکے ہیں سوائے اس کے کہ گو نواز گو اور ان کا مقصد بس یہ ہے کہ جس طرح بھی ہو وزیر آعظم نواز شریف استعفا دے پرڈٹ گئے ہیں ۔۔ یہ مطالبہ آئنی ہے یا غیر آئنی اس بحث پر پڑے بغیر دیکھا جائے تو دو باتیں سامنے آجاتی ہیں ایک تو یہ کہ کچھ قوتیں ہیں جو اس ملک میں بدامنی اور افراتفری کی خواہش رکھتی ہیں اور جن کے اشارے پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے یا عمران خان نے اس ازادی مارچ اور وزیر آعظم کے استعفے کو ایک ایسے پوئنٹ پر پہنچایا ہے جہاں سے واپسی اس کی سیاسی موت کہلا سکتی ہے۔۔
اس کے اس مطالبے پر تحریک انصاف کے مرکزی قائدین بھی بڑی مشکل میں پھنس گئے ہیں ۔ان کا کہنا یہ ہے کہ اس بارے ان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے اور عمران شیخ رشید اور دیگر چند لوگوں کے علاوہ اور کسی کو یہ معلوم نہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔۔کہایہ جاتا ہے کہ جب عمران خان لاہور سے آزادی مارچ کے لئے زمان پارک سے چل پڑا تو اس کے پاس شرکاء کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی اسی لئے شائد لاہور کی سڑکوں میں دس گھنٹے لگے اور یوں سات ہزار کے لگ بھگ لوگ اس کے ساتھ چلے تھے ۔۔اور جب وہ اسلام آباد پہنچا تو یہ تعداد دس ہزار کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے ۔ جس کا عمران خان نے خود اعتراف کیا کہ پاکستان عوامی تحریک تحریک انصاف سےبڑی جماعت ہے جن کے جلسے میں بیس ہزار لوگ موجود ہیں۔۔۔۔پارٹی کے کارکن اور قائدین اس وقت بھی بڑے دلبرداشتہ ہوئے جب عمران خان ہزاروں کارکنوں کو چھوڑ کر خود بنی گالہ کے وسیع و عریض اور کشادہ بنگلہ میں مزے سے مدہوش رہے اور کارکن بے یار مدد گار بارش میں کھلے اسمان بھیگتے رہے۔۔۔ اس بات کو عمران خان نے ہفتے کی شب دھرنے میں ازالہ کرنے کی کوشش کی اور رات دھرنےکے ساتھیوں کے ساتھ گزارا۔۔۔۔اور پرویز خٹک اور اعظم سواتی کے ڈانس سے نہ صرف محظوظ ہوئے بلکہ ان کو داد بھی دیتے رہے اور رات گئے کنٹینر میں آرام فرمانے چلے گئے اور صبح سویرے پھر بنی گالہ تشریف لے گئے ۔۔۔گزشتہ رات کو انہوں نے اپنے خطاب سے کارکنوں کو بڑا جوش دلایا نہ صرف جوش دلایا بلکہ اتوار کو فائنل رونڈ کھیلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی سو جائیں اور مجھے بھی سونے دیں ۔۔ وقفہ کا اور تازہ دم ہوکر آنے کا وعدہ لیا ۔۔۔
ہمیں ٹی وی ڈراموں اور کھیل میں وقفہ کا علم تو تھا لیکن آج پہلی بار معلوم ہوا کہ انقلاب میں بھی وقفہ ہوتا ہے ۔۔۔بحر الحال جو بھی ہے تعداد کم ہے یا زیادہ اس سے ہٹ کر اس بات کو دیکھا جائے کہ اگر آج شام تک یا کسی بھی وقت عمران اس آزادی مارچ کے معصوم اور بھولے لوگوں کو اشتعال دلاکر ریڈ زون کی خلاف ورزی کرواتا ہے یا جس کا زیادہ امکان ہے تو ایسی صورت میں ملک کی جو بدنامی ہونی ہے وہ تو ہوگی لیکن کیا ایسا ہونے کے بعد جو صورت حال پیش آسکتی ہے اس کا کسی کو اندازہ ہے ۔۔۔۔۔عمران خان اور دیگر قائدین تو سٹیج کو گرمانے کے بعد کہاں ہونگے وہ تو سب جانتے ہین اور آگے جو لوگ ہونگے جو آنسو گیس لاٹھی چارج اور گولیوں کا نشانہ بنیگے ۔ اور ذرا وہ منظر اپنے انکھوں کے سامنے لائیں جب کوئی یہاں بھاگ رہا ہوگا کوئی وہاں گرا ہوگا اور کوئی خون میں لت پت اور بھگ دوڑ میں عورتوں اور بچوں کی جو بے حرمتی ہوگی ۔۔اور کئی بچے کچلے جائینگے غرض ہر طرف ایک افراتفری اور بد مزگی۔۔۔کیا جلسے کے شرکا اور ان انقلاب اور غریبوں کے خیر خواہوں نے سوچا ہے کہ مرے گا کون پھرغریب کا بچہ پھر کسی کا چراغ گل ہوگا پھر کسی غریب کے گھر میں اندھیرا ہوگا ۔۔۔امیر کوئی نہیں مرے گا۔۔کوئی لیڈر قربان نہین ہوگا ان کا کام بس یہ ہے کہ غریبوں کو قربانی کا بکرا بنایا جائے اور اپنے لئے بنی گالہ، رائونڈ۔یا لاڑکانہ میں وسیع و عریض دنیاوی جنتوں میں بیٹھ کر پھر کوئی انقلاب کی منصوبہ بندی کرینگے۔۔۔۔۔۔