بونی میں ہاشوفاؤنڈیشن کی مالی معاونت سے بنائے گئے شندوربائیوگیس کاکامیاب تجربہ
چترال (نذیرحسین شاہ نذیر) ہاشوفاؤنڈیشن کی مالی معاونت سے بنائے گئے شندوربائیوگیس کی افتتاحی پروگرام گذشتہ روز بونی میں منعقدہوئی جس کی مہمان خصوصی ہاشوفاؤنڈیشن کے آرپی ایم سلطان محمودصدرمحفل انجینئرقادرتھے نظامت کی فرائض علاء الدین عرفی انجام دے رہے تھے۔پروگرام میں شندور بائیوگیس کے چیئرمین محمدعلی مجاہد،سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر شیرقیوم،سرفراز علی خان سرفراز،ایس ایس اوایس ارایس پی فخرالدین، ایڈوکیٹ نواب علی خان،ذاکرمحمدزخمی،سوشل ویلیفئرافیسر چترال،چیئرمین بی ایل ایس او ظفراللہ پرواز،خان صاحب پرواک اوردیگرمقریرین نے خطاب کرتے ہوئے شندو بائیوگیس کمپنی کی خدمات کوسراہا اورچترال میں کام کرنے والے تمام این جی اوز سے اپیل کی کہ اس کارخیر میں شندوربائیوگیس کمپنی کی مالی تعاون کریں کیونکہ
چترال میں سب سے زیادہ خرچہ جلانے کے لکڑی کی ہوتی ہے سردیوں میں مختلف علاقوں میں 1200روپے کامن لکڑی نہیں ملتے ہیں اورسب سے زیادہ ضرورت بھی لکڑی کاہے۔انہوں نے کہاکہ ہم ہاشوفاؤنڈیشن چترال اورشندوربائیوگیس کمپنی کاشکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ چترال کے سب سے مشکل اوربڑے مسئلے کوحل کرنے کے لئے ا قدام اُٹھایا ہے،انہوں نے مزید کہاکہ چترال کے دورداراز پسماند ہ علاقوں میں اس کی بہت ضرورت ہے جہاں لوگ زندگی کی ہربنیادی سہولیات سے محروم ہے اوروہاں جلانے کے لکڑی کی بھی قلت ہے جن میں لاسپور ،یوسی یارخون ، مستوج،تورکہو ،موڑکھواورچترال کے دیگر علاقے شامل ہے ۔ا س موقع پرمہمان خصوصی ہاشوفاؤنڈیشن چترال کے آرپی ایم سلطان محمود نے کہاکہ ہم نے تجربے کے طور پر چترال کے مختلف علاقوں میں سات پلانٹ لگانے کے لئے معمولی فنڈشندوربائیوگیس کمپنی کودی تھی آج بونی میںآکردیکھ کرمجھے بہت خوشی ہوئی کہ جہاں یہ پلانٹ تیار ہوا ہے اس کوانتہائی تسلی بخش اورکامیاب بنایا گیاہے ۔انہوں نے کمیونٹی پرزور دیاکہ آپ کاایساہی تعاون رہاتو اگلے سال کی بجٹ میں ہاشوفاؤنڈیشن چترال کے مختلف علاقوں میں کم از کم 50،60لاکھ روپے کی پراجیکٹ شروع کرے گا جس میں سب سے پسماند ہ علاقوں کوترجیح دی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ادارہ چترال میں آدب ،تعلیم اوردیگر بنیادی ضروریات پر کام کرتاہے جہاں کمیونٹی کی تعاون ہوتی ہے وہاں ہم بھی ترجیحی بنیاد و ں پرکام کرتے ہیں۔
اس موقع پرشندور بائیو گیس کمپنی کے چیئرمین محمدعلی مجاہد نے کہاکہ ہمارے ادارے نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں کامیاب تجربے کے بعد چترال میں شروع کیا ہے،ہم تجربے کے طورپر جہاں بھی پلانٹ لگایاہے وہ سب کامیاب ہوچکے ہیں ۔انہوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ کہاکہ چترال میں کاغذی کارروائی کے حساب سے 105این جی اوز کام کررہے ہیں وہ صر ف ہوٹلوں میں سمینار اورورکشاپوں تک محد ود ہیں، غریب عوام کے نام پر عربوں روپے کے فنڈز لاکر اپنی ذاتی مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں اورغریبوں کواُن کی حق صحیح طورپر نہیں ملتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس کارخیر کے لئے تمام اداروں سے رابطہ کیا کسی نے بھی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔محمدعلی مجاہد نے کہاکہ میں سلام پیش کرتاہوں ہاشوفاؤنڈیشن چترال کے آرپی ایم اوردیگر اسٹاف کا جنہوں نے حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ہمیں مالی تعاون بھی فراہم کی۔