چترال میں بجلی کے بحران پر فوری قابو پانے کے لئے اہم اجلاس
چترال(بشیر حسین آزاد)4ستمبر2014کو ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن چترال کے زیر اہتمام آل پارٹیز،تمام سول سوسائٹی ارگنائزیشن،ڈسٹرکٹ یوتھ فورم،تجار یونین اورپاؤر کمیٹی چترال کا اہم اجلاس زیر صدارت عالم زیب ایڈوکیٹ چترال باروم منعقد ہوا۔اجلاس میں چترال میں بجلی گھروں کے تعمیر کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے ایک ارب چھ کروڑروپے مختص کرنے پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا۔تاہم اس امر پر افسوس کیا گیا کہ چترال ٹاون نیشنل گرڈ ساتھ منسلک ہونے کے باعث بجلی گھروں کے تعمیر سے محروم رکھ گیا ہے۔جب کہ یہ حقیقت سب پر عیان ہے کہ ٹاون ایریا چترال گذشتہ کئی سالوں سے14گھنٹے یومیہ مسلسل لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دوچار ہے اور عوام کی حالت دگرگوں ہے جس سے ہسپتال میں مریض ،کاروبار،عدالتی عمل اور غیر سرکاری اور خاص طورپر طالب علم بُری طرح متاثر ہورہے ہیں۔جب کے چترال ٹاون کے اطراف میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے تعمیر کردہ بجلی گھروں سے عوام مستفید ہورہے ہیں اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں اس کے باوجود چترال تاون کو ایک بار پھر بجلی سے محروم رکھنا سراسر ظلم اور ناانصافی ہے
۔اجلاس میں ٹاون ایریا کے بہترین مفاد میں متفقہ طورپر قرارداد کے ذریعے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ چترال ٹاون جو گذشتہ کئی سالوں سے بجلی کے شدید بحران سے دوچار ہے جنگی ،ہنگامی اور ترجیحی بنیادوں پر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں صوبائی حکومت اپنی پالیسی میں فوراً تبدیلی لاکر چترال ٹاون میں فی الفور 500KVکے کم از کم 3بجلی گھروں کے قیام کے سلسلے میں احکامات جاری کریں۔تاہم اجلاس میں جماعت اسلامی چترال اور جمعیت علماء(ف) نے AKRSPذریعے مذکورہ منصوبے پر عمل درآمد پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے مولانا غلام محمد، جے یو آئی کے قاری عبدالرحمن قریشی، پی پی پی کے محمد حکیم ایڈوکیٹ ، قومی وطن پارٹی کے عبدالولی خان ایڈوکیٹ، ایم۔ کیو۔ ایم کے حاجی عبدالرحمن ، اے این پی کے مولانا عبداللطیف، مسلم لیگ (ن) کے سید احمد خان، اے پی ایم ایل کے نور احمد خان چارویلوجبکہ سول سوسائٹی کی طرف سے محمد کوثر ایڈوکیٹ (پاور کمیٹی)، حبیب حسین مغل (تجار یونین)، ممتاز علی جان (ڈرائیور ز یونین)، امیر الملک (آل گورنمنٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن) ، قاضی فیصل (ڈسٹرکٹ یوتھ فورم) اور ظہیر الدین (چترال پریس کلب )کے علاوہ سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ اس موقع پر موجود تھے۔