چترال

وادی کیلاش کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار

چترال(گل حماد فاروقی) بین الاقوامی اہمیت کے حامل وادی کیلاش کی سڑکیں پچھلے دو سالوں سے حراب پڑے ہیں۔ دو سال قبل سڑک سیلاب کی وجہ سے دریا بُرد ہوا تھا مقامی لوگوں نے عارضی طور پر اپنے زمین میں سے سڑک گزارا تھا اور ہر گاڑی سے اس کا ٹیکس وصول کرتے ہیں۔

بمبوریت کے اوائل میں سڑک مقامی لوگوں کے کھیت میں سے گزرا ہے جو گاڑی والوں سے پچاس روپے وصول کرتے ہیں جبکہ بمبوریت کے وسط میں بھی سڑک کو لوگوں کے زمین میں سے گزارا گیا ہے جو ہر گاڑی سے چالیس روپے وصول کرتے ہیں۔

چند ٹیکسی ڈرائیوروں نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بڑی مشکل سے اپنے بچوں کے لئے روزی روٹی کماتے ہیں مگر یہاں آکر ان زمین کا مالکان ان سے 90 روپے فی ٹرپ وصول کرتے ہیں جس سے ان کو کچھ بھی نہیں بچتا۔

اس سلسلے میں جب زمین کے مالک سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ اپنا سڑک بنائے میرے زمین میں جو سڑک گزارا گیا ہے میں تو ضرور اس کا ٹیکس وصول کروں گا۔

محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس (C&W)پر باکمال ادارہ لاجواب سروس کا مصداق پورا اترا ہے۔ دوباش کے قریب سڑک دو جگہہ پر ٹوٹ چکا ہے محکمے نے اس پر لاکھوں روپے کاغذوں میں خرچ کئے ہیں مگر سڑک انتہائی حطرناک ہے پتھروں کی جگہہ دو لکڑی رکھے گئے ہیں جن کے نیچے سے لکڑی کی ستون دیکر کھڑا کیا ہے اس کے اوپر سے گاڑی گزرتے ہیں۔ 

ایک غیر مقامی سیاح نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ جب ان کی گاڑی اس حطرناک جگہہ سے گزرنے لگی ان کو جتنی سورتیں یاد تھی وہ پڑھ کر دعا مانگتا رہا اور خدا خدا کرکے یہاں سے خیریت سے گزر گئے انہوں نے مزید کہا کہ کیلاش کی محصوص ثقافت اور طرز زندگی کو دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں مگر یہ سڑک اتنی حطرناک ہے کہ سیاح ایک بار آکر دوبارہ یہاں کا رح نہیں کرتا انہوں نے کہا کہ کم ازکم جب تک یہ سڑک تعمیر نہیں ہوتا کم از کم میں تو اس سڑک پر دوبارہ یہاں نہیں آؤ ں گا۔ اس کے علاوہ اس سے آگے آیون کی طرف بھی سڑک پھر انتہائی حطرناک ہے اور نہایت باریک سڑک رہ چکا ہے جس پر چھوٹے گاڑیوں کی ٹائر بمشکل گزرتی ہیں اگر معمولی غلطی سے گاڑی کا ٹائر لکڑی سے پھسل گیا سیدھا دریا میں گرنے کا حطرہے۔

اگر وادی کیلاش کی سڑکیں بناکر ان کی حالت بہتر کی جائے تو نہ صرف پاکستان کے ہر حصے سے بلکہ دنیا بھر سے سیاح یہاں کا رح کریں گے جس سے ہماری سیاحت اور معیشت دونوں کا فروغ ملے گا۔ معروف سماجی کارکن حاجی رحمان گل اور دیگر عمائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وادی کیلاش کی سڑکیں فوری طور پر مرمت کرکے اسے تارکولی بنایا جائے تاکہ ان لوگوں کی جانیں حطرے سے نکل جائے انہوں نے کہا کہ جب وہ اس سڑک سے گزرتا ہے تو انتہائی ڈر کی وجہ سے ان کا خون خشک ہوجاتا ہے۔ 

واضح رہے کہ وادی کیلاش کی سڑکیں دو سال قبل سیلاب کی وجہ سے ٹوٹ چکے تھے مگر ابھی تک اسی طرح پڑے ہیں مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے کاغذی کاروائی میں اس کی تعمیر پر لاکھوں روپے ہڑپ کئے ہیں مگر عملی طور پر سڑکیں اب بھی تباہ پڑے ہیں اور موت کا کنوں بنا ہوا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button